زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 2.9 ارب ڈالر کی کمی، روپے کی قدر تاریخ کی کم ترین سطح پر

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2022
ایس بی پی نے چین کو 2 ارب 40 کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
ایس بی پی نے چین کو 2 ارب 40 کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 2 ارب 90 کروڑ ڈالرز کے اخراج کی اطلاع دینے پر انٹر بینک میں روپے کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم ترین سطح 183 روپے 70 پیسے تک گر گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اعلان کیا تھا کہ چینی قرضوں کی بھاری ادائیگیوں اور معمول کے قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے 25 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 12 ارب 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی۔

بینک کا کہنا تھا کہ ’یہ کمی چین سے قرض سہولت کی بڑی قسط سمیت بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی عکاس ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ، قیمت 182 روپے سے تجاوز کر گئی

حالانکہ بینک نے چین کو واپس کیے گئے قرض کے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے تاہم میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ ایس بی پی نے چین کو 2 ارب 40 کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں۔

بینک کا کہنا تھا کہ ’ اس قرض سہولت کی تجدید کا عمل جاری اور توقع ہے کہ جلد ہوجائے گی، تجدید کا عمل مکمل ہونے کے بعد رقم واپس زرِ مبادلہ کے ذخائر میں آجائے گی

سکوک بانڈ اور آئی ایف ایف پروگرام سے رقم ملنے کے باوجود اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر اگست 2021 سے گر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:اسٹیٹ بینک کے ذخائر 15 ارب ڈالر سے کم رہ گئے

اگست میں زرِ مبادلہ کے ذخائر 20 ارب 7 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھے جو 8 ارب 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی کے بعد 12 ارب 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں جو اکتوبر 2020 کے بعد سے کم ترین مقدار ہے۔

پاکستان میں جاری سیاسی بحران کا نتیجہ مقامی بانڈز سے غیر ملکی سرمایہ کاری نکلنے کی صورت میں نکلا جس سے مقامی کرنسی کمزور ہوئی۔

مارچ کے دوران پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اور ٹریژری بلز کی مد میں پاکستان کے پاس تقریباً 38 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہ گئے ہیں۔

پاکستان نے بیرونی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے گزشتہ 3 برسوں میں چین سے بھاری قرضے لیے جبکہ پیرس کلب اور دیگر مالیاتی اداروں کے گزشتہ قرضے پہلے ہی معیشت پر بوجھ بنے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی بحران سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے اخراج میں اضافہ

بڑھتی ہوئی درآمدات نے تجارتی خسارے میں اضافہ کیا جس کا نتیجہ مالی سال 2022 میں اب تک 12 ارب ڈالر سے زائد کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی صورت میں نکلا۔

کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی محاذ پر بڑھتی ہوئی غیر یقینی کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوئی۔

انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 183 روپے 70 پیسے تک پہنچ گیا تھا لیکن سیشن کے اختتام پر 183 روپے 48 پیسے پر بند ہوا۔

ملک کے مجموعی زرِ مبادلہ کے ذخائر 18 ارب 55 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک کم ہوگئے ہیں جبکہ ہفتے کے دوران کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 50 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں