کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ نے نمرہ کاظمی کو شوہر کے ہمراہ جانے کی اجازت دے دی

اپ ڈیٹ 10 جون 2022
نمرہ کاظمی نے کہا کہ وہ 18 سال کی ہیں اور انہیں شاہ رخ نے اغوا نہیں کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
نمرہ کاظمی نے کہا کہ وہ 18 سال کی ہیں اور انہیں شاہ رخ نے اغوا نہیں کیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کو یہ فیصلہ کرنے کی اجازت دینے کے بعد کہ وہ جس کے ساتھ چاہیں رہ سکتی ہیں، جوڈیشل مجسٹریٹ نے نمرہ کاظمی کو ان کی خواہش پر ان کے شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نمرہ کاظمی کراچی کے علاقے سعود آباد سے لاپتا ہوئی تھی اور ڈیرہ غازی خان سے ملی تھیں اور دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے شاہ رخ نجیب سے اپنی مرضی کے مطابق شادی کی ہے۔

دعا زہرہ اور نمرہ کاظمی کراچی سے لاپتا ہوئی تھیں جبکہ دونوں نے پنجاب میں شادی کی، اس سلسلے میں پنجاب اور سندھ پولیس کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادی کے قانون کے نفاذ میں ناکامی پر بحث بھی ہوئی۔

مزید پڑھیں: نمرہ کاظمی کیس: عدالت کا کراچی پولیس کی تفتیش پر اظہار عدم اطمینان

پولیس کی جانب سے دونوں لڑکیوں کو متعلقہ مقامی عدالت کے جوڈیشل مجسٹریٹس کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔

دعا زہرہ کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی آفتاب احمد باگھیو کے روبرو پیش کیا گیا تھا، تاہم پولیس انہیں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان دینے کی اجازت دیے بغیر جلد ہی لاہور لے گئی۔

نمرہ کو جوڈیشل مجسٹریٹ فہمیدہ ساہووال کے سامنے پیش کیا گیا جنہوں نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا۔

سرخ شال پہنے نمرہ کاظمی پراعتماد نظر آئیں اور کہا کہ وہ 18 سال کی ہیں اور انہیں شاہ رخ نے اغوا نہیں کیا۔

نمرہ نے کہا کہ انہوں نے اپنے والدین کا گھر اپنی مرضی سے چھوڑا اور بغیر کسی دباؤ کے شاہ رخ کے ساتھ شادی کی۔

جب مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ کیا وہ اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہیں یا والدین کے ساتھ، نمرہ نے جواب دیا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایک اور نوعمر لڑکی 'لاپتا' ایف آئی آر درج

نمرہ کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد مجسٹریٹ نے شاہ رخ کو ہدایت کی کہ اگر وہ لڑکی کو اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں تو 5 لاکھ روپے زرِضمانت جمع کرائیں۔

مجسٹریٹ نے شاہ رخ کو بعد از گرفتاری ضمانت دینے کے لیے اپنی درخواست دائر کرنے کے لیے متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سے رجوع کرنے کو بھی کہا۔

قبل ازیں مجسٹریٹ نے کیس میں چارج شیٹ جمع نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کیا۔

شاہ رخ کے وکیل نے کہا کہ شادی لاہور میں کی گئی، جہاں شادی کی قانونی عمر 16 سال ہے، اس لیے چارج شیٹ میں سندھ چائلڈ میرج ریسٹرین ایکٹ 2013 کے سیکشنز کو شامل کرنا غیر ضروری تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں