اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کےخلاف درخواست مسترد کردی

اپ ڈیٹ 28 جون 2022
عدالت نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو آئین کی دفعہ 17 کی تشریح کے مطابق ووٹ کا حق دیا گیا ہے— فائل فوٹو: آئی ایچ سی ویب سائٹ
عدالت نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو آئین کی دفعہ 17 کی تشریح کے مطابق ووٹ کا حق دیا گیا ہے— فائل فوٹو: آئی ایچ سی ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کے ذریعے انتخابات کرانے کی شق واپس لینے کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی اور کہا کہ قانون سازی میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق حاصل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 میں آئندہ انتخابات ای وی ایم سے کرانے اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق حالیہ ترامیم کے خلاف عدالت میں دائر پٹیشن پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے حکم جاری کیا۔

پٹیشنرز نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ترمیم کے ذریعے الیکشن ایکٹ کی دفعہ 94 کی خلاف ورزی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں الیکشن ایکٹ اور نیب ترمیمی بلز اتفاق رائے سے منظور

مذکورہ ترمیم میں کہا گیا تھا کہ ’انتخابات ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 کے تحت الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کے لیے پائلٹ پراجیکٹ کرے تاکہ ٹیکنیکل، رازداری، سیکیورٹی اور اس طرح کی ووٹنگ کے لیے اخراجات کا تعین کیا جائے اور نتائج سے حکومت کو آگاہ کرے اور رپورٹ موصول ہونے کے بعد 15 دن کے اندر ایوان کا اجلاس بلایا جائے اور اس کو دونوں ایوانوں کے سامنے پیش کیا جائے‘۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 103 میں کی گئی ترامیم کے تحت الیکٹرانک اور بائیومیٹرک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا بھی ضمنی انتخابات میں پائلٹ پراجیکٹ کیا جائے۔

عدالت نے اپنے حکم میں درخواست گزاروں کی توجہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی جانب مبذول کرائی جس میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹنگ کے حق کے لیے رہنما ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

عدالت نے ایک جیسی درخواست ہونے کے سبب اس مشاہدے کے ساتھ درخواست خارج کردی کہ ای سی پی کو اس مقصد کے حصول کے لیے تمام ممکنہ کوششیں کرنے دی جائیں۔

مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ اس رائے پر کہ اگر ووٹنگ میں تکنیکی افادیت، رازداری اور حفاظت کو برقرار نہیں رکھا گیا یا کسی وجہ سے اس پر سمجھوتہ ہوا تو ای سی پی کو ووٹوں کی گنتی میں سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹس کی براہِ راست شمولیت کی اجازت دی گئی تھی۔

عدالت نے مزید کہا کہ ’اس سے واضح ہوتا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹس کو ضمنی انتخاب کے نتائج میں براہِ راست شامل کیا جائے حتیٰ کہ الیکشن کمیشن اسے کسی ناگزیر وجوہات کی بنا پر مسترد نہ کردے‘۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو آئین کی دفعہ 17 کی تشریح کے مطابق ووٹ کا حق دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ترمیمی قانون بلاشبہ سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کو تسلیم کرتا ہے اس لیے عدالت اس بات پر مطمئن ہے کہ ترمیمی شق کو ختم کرنے کا کیس نہیں بنتا۔

تبصرے (0) بند ہیں