سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے نے عمران خان کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 14 جولائ 2022
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کا بیرونی سازش کا بیانیہ اپنی حکومت بچانے کیلئے تھا — فائل فوٹو: ڈان
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کا بیرونی سازش کا بیانیہ اپنی حکومت بچانے کیلئے تھا — فائل فوٹو: ڈان

وزیر اعظم شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے نے عمران خان کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے ایک تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے والے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے 3 اپریل کو متنازع فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے اپنے فیصلے کی وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کے معاملے پر معزز سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے نے عمران خان کے جھوٹ اور پروپیگنڈے کو بے نقاب کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قاسم سوری کی یکطرفہ رولنگ کو پارلیمانی استثنیٰ حاصل نہیں، سپریم کورٹ

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آئین شکنی کرتے ہوئے حکومت کی تبدیلی کو جس طرح سازشی بیانے کا رنگ دینے کے لیے جھوٹ گھڑا، وہ انتہائی قابل شرم ہے، سب کو عدالت کا یہ فیصلہ ضرور پڑھنا چاہیے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آئین شکنی کا مرتکب ہونے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف سنگین غداری کے مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں مریم نواز نے کہا کہ ان آئین شکنوں کے خلاف صرف کارروائی نہیں ہونی چاہیے، ان پر آئین سے انحراف اور غداری پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے اور قرار واقعی سزا ہونی چاہیے تاکہ پھر کسی کو آئین توڑنے کی ہمت نہ ہو۔

مزید پڑھیں: قاسم سوری نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا

مریم نواز نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سمیت سب مہرے تھے جو اس اقدام میں استعمال ہوئے، اس آئین شکنی کا اصل مجرم اور اس سب کا ماسٹر پلانر اور ماسٹر مائنڈ عمران خان ہے۔

'عدالت عظمیٰ کا فیصلہ تاریخ میں روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا'

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

ادھر وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دینے کے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بلاشبہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں اس فیصلے کو روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں رہنماؤں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آرٹیکل 5 کی صریحاً خلاف ورزی ہوئی ہے، آرٹیکل 6 کے مطابق کارروائی حکومت وقت کا کام ہے، اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عدالتی فیصلے کا جائزہ لے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی، عمران خان کے بیرونی مداخلت کے بیانیے پر سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آخری کیل ہے، پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمیٰ نے بھی اس سازش کو بے نقاب کردیا ہے۔

رہنماؤں نے مزید کہا کہ عمران خان صاحب، آپ ہماری مخالفت ضرور کریں لیکن پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کے خلاف نہ جائیں، عمران خان فتنہ، فساد کی سیاست چھوڑ کر مثبت سیاست کا راستہ اختیار کریں۔

وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی تاریخ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ اہم ہے، عمران خان نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو ہتھیار بنا کر اسمبلی تحلیل کی اور صدر نے بھی اسی پر عمل کیا، عدالت عظمیٰ نے ازخود نوٹس لیا تھا، چیف جسٹس کو ان کے گھر پر 12 ججز نے کہا کہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں، پاکستان کی سیاسی قیادت نے اس پر سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے تمام سیاسی جماعتوں کو سن کے مختصر فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو مسترد کیا اور دوبارہ عدم اعتماد کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ کے جسٹس مظہر مندوخیل اور ایک جج نے اضافی نوٹ بھی شامل کیا ہے، بلاشبہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں اس فیصلے کو روشن مثال کے طور پر یاد رکھا جائے گا، عدالت عظمیٰ نے واضح کردیا کہ جہاں بھی آئین کی خلاف ورزی ہوگی وہاں سپریم کورٹ کا فرض اور اختیار ہے کہ وہ آئین شکنی پر فیصلہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی، غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی، عدم اعتماد کو غیر آئینی اور غیر جمہوری انداز سے روکنے کی کوشش کہا ہے، عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ حکومت پر منحصر ہے کہ غیر آئینی اقدام پر آرٹیکل 6 کے تحت اس معاملے کو آگے بڑھائے۔

اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد جس تیزی اور بدنیتی کے ساتھ صدر کو اسمبلی کو تحلیل کرنے کی سفارش کی اسے غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ 7 مارچ سے 27 مارچ تک اس وقت کے وزیراعظم خاموش رہے، 30 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی میں معاملہ زیر بحث لایا گیا لیکن کوئی شواہد نہیں دیے گئے، پارلیمان میں یہ معاملہ 3 اپریل کو لایا گیا حالانکہ پارلیمان مدر آف آل انسٹی ٹیوشنز ہے، اسے سب سے آخر میں رکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار، قومی اسمبلی بحال

وزیر قانون نے کہا کہ عمران خان کے بیرونی مداخلت کے بیانیے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آخری کیل ہے، تمام اتحادی جماعتوں کا یہی مؤقف ہے کہ بیرونی سازش کا بیانیہ تحریک عدم اعتماد کو روکنے کی علاوہ کچھ نہیں ہے، قومی سلامتی کو جواز بنا کر اپنی سلامتی بچانے کے لیے اصل سلامتی کو داؤ پر لگایا گیا ہے، ایک آئینی طریقہ کار سے بچنے کے لیے سیاسی طور پر مکروہ کوشش تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غیور عوام، عدالتیں اور سیاسی قیادت نے اس سازش کو مسترد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تحریک عدم اعتماد آئینی طریقہ ہے، اسے غیر قانونی طور پر روکنا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے، پاکستان کے آئین اور جمہوری لوگوں کے حقوق کے منافی ہے، فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ کسی غیر ملکی کے اراکین پارلیمنٹ جو کہ تحریک عدم اعتماد میں شامل تھی کے ساتھ کسی قسم کے روابط کے شواہد بھی نہیں ملے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے یہ بھی کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے غیر آئینی کام کیا ہے، اس وقت کے وزیر قانون نے بھی اپوزیشن کو مؤقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم، صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہونگے، سپریم کورٹ

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عدالتی فیصلے کا جائزہ لیں، اس معاملے میں آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے دو سابق ججز کو کمیشن کی سربراہی کی پیشکش کی تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم جو فیصلہ کریں گے عمران خان وہ تسلیم نہیں کریں گے۔

اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے واضح کردیا کہ سازش کا بیانیہ خود ایک سازش ہے، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر ، سابق وزیر اعظم کا جو کردار رہا اس بارے میں کوئی بات پوشیدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت اپنے تابعدار ادارے، عدالتیں، میڈیا چاہتی تھی، باقی سب کو غیر ضروری قرار دیتے ہیں، یہ کیسی سازش ہے جو کسی حکومتی اہلکار کو سازش کرنے سے پہلے بتا دے، پہلے قومی سلامتی کمیٹی نے دو مرتبہ اور اب عدالت عظمیٰ نے بھی اس سازش کو بے نقاب کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے دوسری مرتبہ آرٹیکل 6 سے متعلق بات کی ہے، اس کا مقصد غیر آئینی اقدامات کا راستہ روکنا ہے، اب حکومت وقت کو اس پر جائز اقدامات اٹھانے چاہیے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت کو وہ اقدامات اٹھانے پڑے جن کے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا، اگر ہم اقدامات نہ اٹھاتے تو آج پاکستان، سری لنکا جیسے حالات کا سامنا کر رہا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی سابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نے پیغام دیا ہے کہ عمران خان صاحب فساد اور فتنہ کے بجائے اجتماعی فکر کی طرف آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب، آپ ہماری مخالفت ضرور کریں لیکن پاکستان کی سالمیت اور سلامتی کے خلاف نہ جائیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اگر عمران خان کے پاس غیر ملکی سازش کے بعد دوسرا بیانیہ تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے، اگر ایسا کوئی سنجیدہ خطرہ ہے تو درخواست دیں پہلے بھی کافی سیکیورٹی ہے، حکومت وقت مزید اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب عمران خان کہتے ہیں کہ ضمنی الیکشن میں دھاندلی ہو رہی ہے، ہمیں ڈسکہ الیکشن یاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان نے اپنی جماعت کو جمہوری بنانا ہے تو معاشرے کو بھی اچھا بنانے کے لیے کوشش کریں، اب آئندہ الیکشن کی تیاری کریں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس کچھ دیر بعد شروع ہوگا، تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کا امکان

وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں سابق حکومت کے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر قانون سمیت 5 افراد کے فیصلوں کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ مناسب نہیں ہے، پیپلز پارٹی کی تاریخ ہے کہ ہمیشہ آئین اور آئینی جدوجہد کی بات کرتے تھے اور اب بھی کر رہے ہیں، ہم کبھی بھی اداروں کے خلاف تضحیک آمیز رویہ اختیار نہیں کرتے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متعدد فورمز پر عمران خان کو پیشکش کی کہ کمیشن کے لیے نام پیش کریں لیکن اس کا بھی جواب نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جو حکومت بیرونی سازش کہہ رہی تھی انہوں نے ہی عدالت عظمیٰ کو شواہد نہیں دیے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب کے صرف 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن ہو رہا ہے، اگر حکومت نے پورے صوبے میں 100 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دیا تو اس میں کیا بری بات ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں