اقوام متحدہ کے اداروں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسیف) نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں ڈھائی کروڑ بچوں کو جان بچانے والے حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جاسکے جبکہ عالمی سطح پر حفاظتی ٹیکوں کی کوریج میں تنزلی برقرار رہی۔

یونیسف اور ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 30 سال کے دوران بچوں کی ویکسین میں یہ سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے، بچوں کو تین بیماریوں خناق، تشنج اور کالی کھانسی (ڈی ٹی پی 3) سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگانے کی شرح میں 2019 سے 2021 کے درمیان 5 فیصد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جس کے بعد ویکسین کی کوریج 81 فیصد رہ گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں صرف 2021 میں تقریبا ڈھائی کروڑ بچے ایک یا زائد حفاظتی ٹیکے لگنے سے محروم رہ گئے، یہ تعداد 2020 کے مقابلے میں 20 لاکھ اور 2019 کے مقابلے میں 60 لاکھ زیادہ ہے، جس کے سبب بچوں کی بڑھتی تعداد کو بیماری کے خطرات ہیں، جنہیں روکا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈبلیو ایچ او، پولیو کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کاوشوں کا معترف

حفاظتی ٹیکوں میں کمی کے متعدد عوامل ہیں جن میں تنازع زدہ علاقوں میں بچوں کا رہنا، جہاں پر حفاظتی ٹیکوں تک رسائی ایک چیلنج ہوتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ غلط معلومات میں اضافہ، کووڈ۔19 کی وجہ سے سپلائی چین متاثر ہونا بھی شامل ہے۔

یونیسف کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرائن روسیل نے بتایا کہ یہ بچوں کی صحت کے لیے ریڈ الرٹ ہے، ہم بچوں میں حفاظتی ٹیکے لگانے میں مسلسل بڑی کمی دیکھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا ہمیں ان کروڑوں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانا ہوں گے، یا پھر ہم زیادہ بیمار بچے اور پہلے سے دباؤ کے شکار صحت کے نظام پر مزید دباؤ دیکھیں گے۔

رپورٹ کے مطابق ڈھائی کروڑ میں سے 1 کروڑ 80 لاکھ بچوں کو ایک بھی حفاظتی ٹیکہ نہیں لگایا گیا، ان کی زیادہ تر تعداد پسماندہ اور ترقی پذیرممالک جیسا کہ بھارت، نائجیریا، انڈونیشیا، ایتھوپیا، فلپائن میں ریکارڈ کی گئی ہے، ایک ویکسین بھی نہ لگانے والے بچوں کی تعداد میانمار اور موزمبیق میں بڑھی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2021 میں توقع تھی کہ حفاظتی ٹیکوں کا پروگرام بہتر ہو جائے گا، اور اس میں جن بچوں کو 2020 میں ویکسین نہیں لگائی گئی، انہیں بھی حفاظتی ٹیکے لگا دیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: یونیسف کا افغان سرحد کے ساتھ بارودی سرنگ کے دھماکوں پر اظہارِ تشویش

اس کے برعکس ڈی ٹی پی 3 اور دیگر بنیادی حفاظتی ٹیکوں کی کوریج 2008 کے بعد سے کم تر سطح پر ہے، جس کے سبب دنیا اہداف حاصل نہیں کرسکے گی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حفاظتی ٹیکے لگانے کی شرح میں تاریخی کمی کے ساتھ ساتھ بچوں میں شدید غذائی قلت بھی تیزی سے بڑھی ہے، غذائی قلت کے سبب بچوں کی قوت مدافعت پہلے ہی کم ہے، اس صورتحال میں حفاظتی ٹیکے نہ لگنے کا مطلب ہے کہ بچوں کی عام بیماریاں مہلک بن سکتی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں حفاظتی ٹیکے لگانے کی سطح کورونا کی وبا سے پہلے کی سطح پر آچکی ہے، جس کی وجہ حکومت کا عزم تھا، عالمی وبا کے دوران حفاظتی ٹیکوں کی کوریج کو برقرار رکھنے پر تعریف کی جانی چاہیے کیونکہ صحت کا نظام اور ہیلتھ ورکر پہلے ہی دباؤ کا شکار تھے۔

یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او، گاوی ویکیسن الائنس اور دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر عالمی امیونائزیشن ایجنڈا 2030 (آئی اے 2030) کے تحت حفاظتی ٹیکے فراہم کر رہے ہیں، اس ایجنڈے میں حکمت عملی مرتب کی گئی ہے کہ تمام ممالک اور عالمی شراکت دار حفاظتی ٹیکوں کے ذریعے بیماریوں سے بچاؤ کے لیے مقررہ اہداف حاصل کریں، اور ہر کسی کو، ہر جگہ حفاظتی ٹیکے لگائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پولیو کے قطرے دیگر حفاظتی ٹیکوں کے ساتھ پلائے جاسکتے ہیں؟

گاوی ویکسین الائنس کے سربراہ ڈاکٹر سیٹھ برکلے نے کہا کہ یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ مسلسل دوسرے سال بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوررہا ہے جنہیں بیماری سے بچانے کے لیے حفاظتی ٹیکے نہیں لگائے جاسکے، الائنس ملکوں کی معمول کے حفاظتی ٹیکوں کے ساتھ کووڈ۔19 ویکسین بھی لگانے میں بھی مدد کررہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں