ڈبلیو ایچ او، پولیو کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کاوشوں کا معترف

اپ ڈیٹ 27 فروری 2022
ڈاکٹر پلیتھا مہیپالا کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پولیو سے پاک ملک دیکھنا چاہتے ہیں—فائل فوٹو:ڈبلیو ایچ او پاکستان ٹوئٹر
ڈاکٹر پلیتھا مہیپالا کا کہنا تھا کہ پاکستان کو پولیو سے پاک ملک دیکھنا چاہتے ہیں—فائل فوٹو:ڈبلیو ایچ او پاکستان ٹوئٹر

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر پلیتھا مہیپالا نے ملک میں پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کنٹونمنٹ جنرل ہسپتال (سی جی ایچ) میں پولیو کے قطرے پلانے کی چار روزہ مہم کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں اور اس وجہ سے گزشتہ سال پاکستان میں پولیو کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر طاہر فاروق، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر احسان غنی، راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کنٹونمنٹ (آر سی بی) کے ایگزیکٹو افسر عمران گلزار نے بھی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیں:یونیسیف کو پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی اُمید

ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر پلیتھا مہیپالا نے پولیو ورکرز کے کردار کی تعریف کی اور والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں اور پولیو کے قطرے پلانے والوں کے ساتھ تعاون کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر خاندان کو چاہیے کہ وہ اپنے پانچ سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو اس بیماری سے بچاؤ کے قطرے پلائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو پولیو سے پاک ملک دیکھنا چاہتے ہیں، مل کر بطور ٹیم کوششوں اور عوام کے مثبت رد عمل کے باعث پاکستان جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر طاہر فاروق نے بتایا کہ جنوری کے آخری ہفتے میں 4 روزہ پولیو مہم کا آغاز کیا گیا تھا اور راولپنڈی کنٹونمنٹ اور اس کے گردونواح کے مختلف علاقوں کو کور کیا گیا تھا، اب یہ 4روزہ مہم پورے راولپنڈی ریجن کو کور کرے گی۔

مزید پڑھیں:پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرنے والوں کی تعداد میں کمی کے باوجود چیلنج برقرار

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 14 ماہ کے دوران پنجاب میں پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور بلوچستان کے دور دراز علاقے میں صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔

آر سی بی کنٹونمنٹ کے ایگزیکٹیو آفیسر عمران گلزار کا کہنا تھا کہ پولیو مہم کا آغاز پاکستان کے حفاظتی قطروں کے توسیعی پروگرام کے تحت کیا گیا تھا جس کا مقصد پاکستان کو پولیو سے پاک ملک بنانا ہے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا کیونکہ اس سلسلے میں ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں اور تمام بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر احسان غنی نے بتایا کہ ضلع میں 5 روزہ انسداد پولیو مہم 28 فروری سے شروع ہوگی جس میں پانچ سال سے کم عمر کے 7 لاکھ 40 ہزار سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:پولیو اور حفاظتی ٹیکوں سے متعلق مشاورتی گروپ قیام کے بعد سے غیرفعال

انہوں نے کہا کہ اپریل 2021 سے راولپنڈی ضلع میں تمام ماحولیاتی نمونے ویکسینیشن مہم کی وجہ سے منفی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہم کے دوران ضلع کی سات تحصیلوں میں 4 ہزار 46 پولیو ٹیمیں گھر گھر جا کر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں گی۔

ڈی ایچ او نے بتایا کہ 307 ٹیمیں مقررہ مقامات پر بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائیں گی جبکہ 147 ٹیمیں مختلف علاقوں جیسے بس اڈوں، ریلوے اسٹیشنز اور دیگر مقامات پر اپنے فرائض سرانجام دیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ ٹیموں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائے گی جبکہ اس سے ٹیموں کو لوگوں کو ویکسینیشن کے بارے میں قائل کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کووڈ 19 کی ایس او پیز کی پابندی کرتے ہوئے ویکسین لگانے والا عملہ چہرے پر ماسک پہنے گا اور سینیٹائزر استعمال کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں