امریکی صدر اور سعودی ولی عہد کا صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2022
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر جوبائیڈن— فوٹو: رائٹرز
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر جوبائیڈن— فوٹو: رائٹرز

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر جوبائیڈن کو جدہ میں اجلاس میں بتایا ہے کہ سعودی شہری اور صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ جو ہوا وہ افسوسناک ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اجلاس میں موجود سینئر سعودی حکام نے بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی صدر جوبائیڈن کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات طے تھی، تاہم یہ اجلاس 3 گھنٹے بعد ختم ہوا، جس میں باہمی امور کے متعدد مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سعودی عرب کے ولی عہد نے جوبائیڈن کو باور کرایا کہ دونوں ممالک کے درمیان کچھ اقدار ہیں، ہمیشہ کچھ متنازع معاملات ہوں گے جن کا احترام کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

انہوں نے کہا کہ اگر ہم فرض کریں کہ امریکا صرف ان ممالک کے ساتھ ڈیل کرے گا جو 100 فیصد اس کے اقدار اور اصولوں کے مطابق ہوں تو امریکا کے پاس نیٹو ممالک کے علاوہ کوئی ملک نہیں بچے گا۔

ان کا یہ مؤقف اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر نے جمال خاشقجی کیس کا مختصر طور پر ذکر کیا۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ سعودی شہری جمال خاشقجی کی موت افسوسناک تھی، سعودی عرب نے اس حوالے سے تمام تر قانونی کارروائی کی جبکہ مستقبل میں اس قسم کی غلطیوں سے بچنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ اس قسم کے واقعات دنیا بھر میں ہوتے ہیں، اور اسی سال دیگر جگہوں پر بھی صحافیوں کو قتل کیا گیا۔

سعودی ولی عہد کا حوالہ دیا گیا کہ انہوں نے بتایا کہ اقدار کو زبردستی مسلط کرنے کی کوشش نقصان دہ ہے، جیساعراق اور افغانستان میں دیکھا گیا جہاں امریکا کامیاب نہیں ہوسکا۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر جو بائیڈن کا تعلقات کی بحالی کیلئے سعودی عرب کا دورہ

محمد بن سلمان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں اگست 2021 کے ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والی فیملی کے زندہ بچ جانے والے افراد آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابو غریب میں امریکا کا ملوث ہونا ایک مثال ہے، انہوں نے فلسطینی نژاد امریکی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کی موت کا بھی حوالہ دیتے ہوئے ان کی حکومت اور دنیا کے دیگر ممالک کی جانب سے اس حوالے سے لیے گئے اقدامات پر سوال اٹھایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں