پنجاب ضمنی انتخابات: پاک فوج کا 'حساس علاقوں' کا جائزہ

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2022
پاک فوج کے جوان امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فرائض انجام دیں گے--فائل/فوٹو: ڈان
پاک فوج کے جوان امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فرائض انجام دیں گے--فائل/فوٹو: ڈان

پاک فوج نے پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے پیش نظر 'حساس ترین' علاقوں کا دورہ کیا اور جائزہ لیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ سرگرمی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ہدایات کے مطابق امن و امان برقرار رکھنے کے لیے فوج کو تیسری سطح پر جوابی اقدامات کرنے والی فورس کے طور پر دی گئی ذمہ داری کے سلسلے میں تھی۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے ضمنی انتخابات کے دوران اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کرنے کا فیصلہ

بیان میں کہا گیا کہ 'فوج کے جوان پولنگ کے دوران امن و امان کی صورت حال پیدا ہونے پر فوری اقدامات کرنے والی فورس کے طور پر فرائض نبھائیں گے'۔

قبل ازیں گزشتہ روز وفاقی حکومت نے پنجاب کے 6 حساس حلقوں میں سیکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا جہاں ضمنی انتخابات شیڈول ہیں اور سیاسی تناؤ کا خدشہ ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ لاہور میں 4 حلقے، ملتان اور بھکر میں ایک،ایک حلقہ حساس ہے۔

وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ فرنٹیئرکانسٹبلری (ایف سی) اور رینجرز کو پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں پر اہم ضمنی انتخابات کے دوران سیکیورٹی اور امن و امان یقینی بنانے کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

وزارت داخلہ نے یہ فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب کے مختلف حلقوں میں مسلح افراد کی موجودگی کی رپورٹس پر نوٹس لینے اور حساس حلقوں میں فوج کی تعیناتی کے مطالبے کے بعد کیا تھا۔

خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 'شرپسند عناصر' پر ضمنی انتخابات ہونے والے علاقوں میں داخلے کی پابندی عائد ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: ضمنی انتخابات کے سلسلے میں لاہور میں جوش و خروش کا فقدان

اجلاس میں ان رپورٹس کا بھی جائزہ لیا گیا تھا کہ ضمنی انتخابات کے دوران امن خراب کرنے کے لیے گجرات سے 300 مسلح افراد کو لاہور لایا گیا ہے۔

جائزے کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس طرح کے مسلح افراد کی جانب سے انتخابات کے موقع پر امن و امان کی صورت حال پر خلل ڈالنے کی کوشش روکنے کے لیے مکمل اقدامات کیے جائیں۔

خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین کی اسمبلی کی رکنیت ختم ہونے کے بعد شیڈول ضمنی انتخابات آج ہو رہے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کے حلقوں میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلے متوقع ہیں اور مختلف حلقوں میں کشیدگی کا خدشہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں