اسرائیل کے غزہ پر ایک بار پھر فضائی حملے

اپ ڈیٹ 18 جولائ 2022
اسرائیل کی دفاعی فورسز نے بتایا کہ آئی ڈی ایف فائٹر جیٹس نے غزہ کی مرکزی پٹی پر موجود فوجی سائٹ پر حملہ کیا— فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی دفاعی فورسز نے بتایا کہ آئی ڈی ایف فائٹر جیٹس نے غزہ کی مرکزی پٹی پر موجود فوجی سائٹ پر حملہ کیا— فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل نے فلسطین کی غزہ پٹی پر ایک بار پھر فضائی حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ حماس کی جانب سے راکٹ فائر کیے گئے جس پر جواب دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کے اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے کے دورے کے کئی گھنٹوں بعد حملوں کا تبادلہ ہوا۔

اسرائیل کی دفاعی فورسز کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آئی ڈی ایف فائٹر جہازوں نے غزہ میں موجود ملٹری سائٹ پر حملہ کیا جس کا تعلق اسلامی تنظیم حماس سے ہے۔

مزید بتایا گیا کہ ملٹری سائٹ زیر زمین کمپلیکس پر مشتمل ہے جس میں راکٹوں کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والا سازوسامان رکھا جاتا ہے جبکہ یہ سائٹ علاقے میں اپنی نوعیت کے اعتبار سے بہت اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ بیت المقدس میں کشیدگی، اسرائیل کی غزہ پر بمباری

فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی 'ڈبلیو اے ایف اے' نے بتایا کہ حماس کے ترجمان حزیم قاسم نے اس حملے کی مذمت کی ہے جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ڈبلیو اے ایف اے نے مزید بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے میزائل دو مقامات پر داغے گئے، ایک میزائل سیاحتی مقام کے قریب فائر گیا گیا جس کے نتیجے میں قریبی گھروں کو شدید نقصان پہنچا۔

رات کے وقت غزہ شہر میں حملوں کے بعد آسمان کو آگ کے گولوں نے روشن کر دیا جبکہ ایک مقام پر عمارت کے سامنے زمین میں ایک گہرا گڑھا پڑ گیا۔

اسرائیلی افواج نے بتایا کہ رات کے وقت اسرائیل کی طرف سے دو علیحدہ راکٹ کے حملے کیے گئے۔

راکٹ حملے کے بعد خطرے کی گھنٹی بجنے سے اسرائیل کے جنوب اور شہر ایش کیلن میں شہری خبردار ہو گئے۔

مزید پڑھیں: فلسطینی صدر کی حماس کے سربراہ سے غیر معمولی ملاقات

اسرائیلی افواج نے مزید بتایا کہ ایک راکٹ کو راستے میں ہی روک دیا گیا جبکہ باقی تین راکٹ خالی زمین پر گرے۔

پسماندہ غزہ میں 23 لاکھ فلسطینی آباد ہیں، یہ 2007 سے اسرائیلی ناکہ بندی کا شکار ہے، جب حماس نے اقتدار حاصل کیا تھا۔

2014 سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات ختم ہونے کے بعد سے امریکی وفد نے اقتصادی معاملات پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے اقوام متحدہ کے ادارے کے لیے مزید 20 کروڑ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے جو فلسطینی مہاجرین کی دیکھ بھال کرتا ہے، اس فنڈنگ کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کم کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کے غزہ پر پھر فضائی حملے، فائرنگ سے فلسطینی خاتون جاں بحق

امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل کے زیر قبضہ مشرقی یروشلم کے ایک ہسپتال کے دورے کے دوران طبی اداروں کے لیے 10 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کا وعدہ کیا تھا۔

امریکی صدر نے فلسطینیوں کی دیرینہ خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلے سال کے آخر تک غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں 4 جی انٹرنیٹ کے لیے انفراسٹرکچر کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا تھا۔

قبل ازیں جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم یائر لیپڈ کے درمیان یروشلم میں مذاکرات ہوئے تھے، جس کا مرکزی نقطہ ایران کا نیوکلیئر پروگرام تھا جو اسلامی گرپوں اور حماس کو سپورٹ کرتا ہے۔

اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ میں غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے دونوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

اسرائیل نے 2005 میں غزہ سے قبضہ ختم کر دیا تھا لیکن اس نے ساحلی علاقے کی ناکہ بندی برقرار رکھی ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں