ضمنی انتخابات: فافن کا پی ٹی آئی کے دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2022
چیئرمین تحریک انصاف نے ضمنی انتخابات میں شاندار کامیابی کے باوجود دھاندلی کا الزام لگایا ہے— فائل فوٹو: اے پی
چیئرمین تحریک انصاف نے ضمنی انتخابات میں شاندار کامیابی کے باوجود دھاندلی کا الزام لگایا ہے— فائل فوٹو: اے پی

پنجاب اسمبلی کی 20 نشستوں کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شاندار کامیابی کے دو روز بعد فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) پارٹی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے لگائے گئے دھاندلی کے الزامات کی پارلیمانی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیت کے باوجود عمران خان نے اپنی تقریر میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے استعفے کا مطالبہ کیا اور انتخابات میں ہیرا پھیری کے لیے ریاستی مشینری کے مبینہ استعمال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب ضمنی انتخابات: پی ٹی آئی کا 'دھاندلی' کے خلاف الیکشن کمیشن سے رجوع

شفاف انتخابی عمل کے لیے کام کرنے والی متعدد این جی اوز کا ایک مجموعہ ’فافن‘ نے ایک رپورٹ میں ان الزامات کی سچائی کا پتا لگانے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی کی حامل پارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ انتخابی دن قریب آتے ہی مہمات بہت تیزی سے شدت اختیار کر گئی تھیں، پی ٹی آئی نے اپنی مہم بدعنوانی، ریاستی وسائل کے استعمال اور ریاستی اداروں کی ملی بھگت کے الزامات پر مرکوز رکھی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ برا بھلا کہنے اور الزامات کے بڑھتے ہوئے منفی رجحان سے متاثر مہمات 'سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے لیے ضابطہ اخلاق' کو نافذ کرنے میں الیکشن کمیشن کے ناکافی کام کو ظاہر کرتی ہیں۔

رپورٹ میں ضابطہ اخلاق کی عملداری یقینی بنانے اور سرکاری وسائل کے مبینہ غلط استعمال اور ووٹ کی خرید و فروخت کو روکنے کے لیے سخت قوانین کا مطالبہ کیا گیا۔

17 جولائی کو پولنگ کی مجموعی سرگرمی پر اپنا مشاہدہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ تشدد کے کچھ واقعات کو چھوڑ کر یہ عمل ’نسبتاً پرامن‘ رہا۔

اس میں یہ بھی کہا گیا کہ جن پولنگ اسٹیشنوں کا مشاہدہ کیا گیا ان میں سے 21 پر ووٹرز کاغذ کے ٹکڑے اٹھائے ہوئے تھے جن میں مقابلہ کرنے والی پارٹی یا امیدوار کا نام یا نشان دکھایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پی ٹی آئی کارکن سے 200 شناختی کارڈز برآمد

یہ کاغذات سیاسی جماعتوں کی جانب سے پولنگ افسران کو انتخابی فہرستوں میں ووٹرز کے نام تلاش کرنے میں مدد کے لیے فراہم کیے گئے جو ووٹ کی رازداری پر سمجھوتہ کر سکتے تھے اور رپورٹ میں اسے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

چند مثالوں کو چھوڑ کر رپورٹ میں بتایا گیا کہ بوتھوں کے اندر پولنگ کا عمل طریقہ کار کے تقاضوں کے عین مطابق تھا۔

فافن کے مبصرین نے رپورٹ کیا کہ جن پولنگ اسٹیشنوں کا مشاہدہ کیا گیا ان میں سے 337 (58 فیصد) کے باہر انتخابی مہم کے مواد جیسے بینرز، پوسٹرز اور جھنڈے دیکھے گئے جب کہ پارٹیوں اور/یا امیدواروں کو 384 (67 فیصد) کے باہر اپنے ووٹرز کو ٹرانسپورٹ فراہم کرتے دیکھا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں