پی ٹی آئی عبوری حکومت کے قیام کیلئے تعاون کرنے کو تیار ہے، شوکت ترین

20 جولائ 2022
شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی سے یہ ظاہر ہے کہ مارکیٹ اور عوام کو حکومت پر کوئی اعتماد نہیں رہا—فوٹو: ڈان نیوز
شوکت ترین نے کہا کہ مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی سے یہ ظاہر ہے کہ مارکیٹ اور عوام کو حکومت پر کوئی اعتماد نہیں رہا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی عبوری حکومت بنانے میں تعاون کرے گی کیونکہ مہنگائی کی لہر اور روپے کی گراوٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ عوام کا اس حکومت پر اعتماد نہیں رہا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ’مہنگائی اور روپے کی مسلسل گراوٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مارکیٹ اور عوام کو موجودہ حکومت پر کوئی اعتماد نہیں رہا۔

حکومت کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ کی ساکھ ختم ہو چکی ہے، اب ایک ہی حل ہے کہ نئے انتخابات کا اعلان کریں اور قابل عبوری حکومت لائیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا شوکت ترین کو سینیٹر منتخب کرانے کا منصوبہ

انہوں نے کہا کہ عبوری حکومت کی تشکیل میں ہم بھی تعاون کریں گےکیونکہ ملک کو سیاسی اور معاشی تباہی سے باہر لانے کی ضرورت ہے۔

سابق وزیر خزانہ نے اس بات پر تنقید کی کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور اس پر کیا انتظامات کیے جارہے ہیں اور اس بات کی مذمت کی کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ریگولیٹڈ ریٹ برقرار رکھنے کے بجائے اس سے مکمل طور پر اوپن مارکیٹ آپریشنز پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کی مداخلت اور شرح مبادلہ کو کسی حد تک ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک طریقہ کار تیار کرنے کی ضرورت ہے اور پی ٹی آئی بھی اس سلسلے میں مدد اور تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

شوکت ترین نے مارکیٹ کے گرتے ہوئے اعتماد اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کو بھی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ تاجر برادری حکومت کی تبدیلی کی پیشی گوئی کر رہی ہے، جس سے سیاسی غیر یقینی صورت حال میں مزید اضافہ ہو گا۔

دوسری جانب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ بدستور جاری ہے، مقامی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں 225 روپے کی تاریخی کم ترین سطح پر آگئی ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے بھی روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی کی وجہ سیاسی عدم استحکام کو قرار دیا ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق صبح 10 بج کر 30 منٹ پر ڈالر کی قدر 225 روپے تھی جو کہ گزشتہ روز کے 221 روپے 99 پیسے کی اختتامی قیمت سے 3 روپے ایک پیسہ یا 1.3 فیصد زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شوکت ترین، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ختم کیے بغیر امریکا سے روانہ

وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں بے چینی اور غیر یقینی کی صورت حال بنیادی طور پر سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے امید ظاہر کی کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام آئندہ چند روز میں کم ہوجائے گا اور صورت حال واضح ہوجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ آنے والے چند روز میں ڈالر کے مقابلے میں روپے پر دباؤ میں کمی کی توقع رکھتے ہیں۔

تجزیہ کاروں نے ملک میں سیاسی غیر یقینی کی صورت حال اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے مداخلت نہ کرنے اور معاشی رہنمائی نہ ہونے کو روپے کی گراوٹ کا سبب قرار دیا ہے۔

مزید پڑھیں:انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ، 225 روپے کی ریکارڈ سطح پر آگیا

مرکزی بینک کے مطابق روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 2.93 روپے یا 1.3 فیصد کمی کے ساتھ 224.92 روپے پر بند ہوا، جبکہ کل 221.99 روپے پر بند ہوا تھا۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بے لگام گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے، روپے کی بے قدری کی وجہ ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام کی صورت حال کے درمیان مارکیٹ کا معاشی رہنمائی سے محروم ہونا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں