انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ، 225 روپے کی ریکارڈ سطح پر آگیا

اپ ڈیٹ 20 جولائ 2022
سیاسی عدم استحکام کے سبب روپیہ دباؤ کا شکار ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
سیاسی عدم استحکام کے سبب روپیہ دباؤ کا شکار ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے، مقامی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں 225 روپے کی تاریخی کم ترین سطح پر آگئی جبکہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی کی وجہ سیاسی عدم استحکام کو قرار دیا ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق صبح 10 بج کر 30 منٹ پر روپے کی 225 پر ٹریڈنگ جاری تھی جو کہ گزشتہ روز کے 221 روپے 99 پیسے کے کلوزنگ ریٹ سے 3 روپے ایک پیسہ یا 1.3 فیصد زیادہ ہے۔

دوسری جانب، مفتاح اسمٰعیل نے 'سیاسی عدم استحکام' کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی کی وجہ قرار دیا۔

وزیر خزانہ نے غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں بے چینی اور غیر یقینی کی صورتحال بنیادی طور پر سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے امید ظاہر کی کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام آئندہ چند روز میں کم ہوجائے گا اور صورتحال واضح ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'سیاسی غیر یقینی' کے باعث انٹربینک میں روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح 215.2 روپے پر آگیا

انہوں نے مزید کہا کہ وہ آنے والے چند روز میں ڈالر کے مقابلے میں روپے پر دباؤ میں کمی کی توقع رکھتے ہیں۔

'سیاسی استحکام ضروری ہے'

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بے لگام گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے، روپے کی بے قدری کی وجہ ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام کی صورتحال کے درمیان مارکیٹ کا معاشی رہنمائی سے محروم ہونا ہے۔

دوسری جانب گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے روپے کی قدر میں کمی کے پیچھے ملکی اور عالمی وجوہات کو قرار دیا جبکہ مارکیٹ آئی ایم ایف، دوست ممالک اور دیگر ذرائع سے ڈالر جاری کیے جانے کے مستقبل کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود ڈالر کی قدر بڑھ کر 211 روپے ہوگئی

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے اور مارکیٹ کو اس سلسلے میں عام انتخابات کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف یا مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکمراں اتحاد کی جانب سے کچھ رہنمائی کی ضرورت ہوگی۔

ٹریس مارک کی ہیڈ آف ریسرچ کومل منصور کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں گراوٹ میں تیزی ریٹنگ ایجنسی ’فچ‘ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ منفی کیے جانے، یورو بانڈ کی پیداوار میں اضافے اور اسٹیٹ بینک کی جانب سے کوئی فعال سپلائی نہ ہونے کے بعد ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینکوں کے پاس نوسٹرو (زرمبادلہ) کی کمی ہے اور ان کے پاس بازار سے مہنگے ریٹ پر ڈالر خریدنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے قرض معاہدے کی تصدیق کے بعد ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا تھا، لیکن سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر روپے کی قدر گراوٹ کا شکار ہے۔

تحریک انصاف نے ضمنی انتخاب میں 20 میں سے کم از کم 15 نشستیں جیت کر اپنی برتری ثابت کی اور اب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز اس عہدے کے لیے برقرار سادہ اکثریت حاصل نہیں کر سکیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں