دروپادی مورمو بھارت کی پہلی قبائلی صدر منتخب

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2022
دروپادی مورمو 25 جولائی کو منصب سنبھال لیں گی—فوٹو: رائٹرز
دروپادی مورمو 25 جولائی کو منصب سنبھال لیں گی—فوٹو: رائٹرز

بھارت کے اراکین اسمبلی نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قبائلی برادری سے تعلق رکھنے والی 64 سالہ دروپادی مورمو کو صدر منتخب کرلیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 64 سالہ دروپادی مورمو تعلیم کے شعبے سے وابستہ تھیں اور بعد میں سیاست میں آئیں اور بھارت کی دوسری خاتون صدر ہوں گی، جن کے پاس سربراہ مملکت کا عہدہ ہو۔

خاتون صدر اپنا منصب 25 جولائی کو سنبھال لیں گے جو 5 سال کے لیے ہوگا۔

بھارت کی ریاستوں اور وفاقی کے 4 ہزار 500 سے زائد قانون سازوں نے پیر کو صدارتی انتخابات میں ووٹ ڈالا تھا اور جمعرات کو گنتی کی گئی۔

دروپادی مورمو کو بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حمایت حاصل تھی، جن کی وفاق اور ریاستی سیاست میں مرکزی کردار ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘بھارت کے مشرق میں مضافات میں قبائلی برادری میں پیدا ہونے والی بھارت کی بیٹی ہماری صدر منتخب ہوگئی ہیں’۔

رپورٹ کے مطابق دروپادی مورمو ریاست اوڈیسا سے تعلق رکھنے والے سینتھل قبیلے میں پیدا ہوائیں اور اپنا کیریئر اسکول میں استاد کی حیثیت سے شروع کیا اور کمیونٹی کے مسائل حل کرنے کے لیے فعال کردار ادا کرنا شروع کیا۔

بعد ازاں انہوں نے مرکزی سیاست میں حصہ لیا اور اوڈیسا میں بی جے پی کی ریاستی رکن پارلیمنٹ بن گئیں اور بعد ازاں مشرقی ریاست جھار کھنڈ کی گورنر بنیں۔

خیال کیا جارہا ہے کہ ان کا صدر کے طور انتخاب کو بی جے پی کا بھارت کی قبائلی برادریوں تک اثر رسوخ بڑھانا ہے جو بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ کی مجموعی آبادی کا 8 فیصد ہیں۔

کالم نگار نیرج چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘بی جے پی 2024 میں پچھلے 10 برسوں کی کسی قسم کی عہدوں پر مخالفت ختم کرنا چاہے گی اور اس کے لیے واحد راستہ نیا ووٹ بینک تلاش کرنا ہے’۔

دروپادی مورمو نے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن کے امیدوار بی جے پی کے سابق وزیرخزانہ یشونت سنہا کو تقریباً دو گنا زیادہ ووٹوں سے شکست دی، یشونت سنہا کو اس وقت نریندر مودی کا سخت ناقد تصور کیا جاتا ہے۔

بھارتی صدر مسلح افواج کا سپریم کمانڈر کے طور پر فرائض انجام دیتا ہے لیکن وزیراعظم کے پاس ایگزیکٹیو اختیارات ہیں۔

دروپادی اس کامیابی کے بعد رام ناتھ کووند کی جگہ بھارت کی نئی صدر کا منصب سنبھال لیں گی۔

صدر کو کسی قسم کی سیاسی کشیدگی کے موقع پر اہم کردار ہوتا ہے، جیسا کہ جب عام انتخابات میں کوئی جماعت فیصلہ کن برتری حاصل نہیں کرپاتی تو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کون سی جماعت کی پوزیشن حکومت تشکیل دینے کے لیے بہتر ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں