گجرات: اہلکار کو خاتون کانسٹبل کے کردار میں ملزم کے ساتھ تصویر بنوانے پر ایس ایچ او معطل

اپ ڈیٹ 21 جولائ 2022
پولیس اہلکار کو خاتون کانسٹبل کے کردار میں کھڑا کرنے پر ایس ایچ او کی نوکری خطرے میں — فوٹو: ڈان نیوز
پولیس اہلکار کو خاتون کانسٹبل کے کردار میں کھڑا کرنے پر ایس ایچ او کی نوکری خطرے میں — فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب کے شہر گجرات میں ایس ایچ او کی جانب سے تھانے میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار خاتون کے ساتھ لیڈی کانسٹیبل کے بھیس میں مرد اہلکار کی تصویر وائرل ہونے پر متعلقہ ایس ایچ او کو مشکل میں پڑ گئے اور ان کو نوکری سے معطل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائعنے بتایا کہ گجرات کے دولت نگر تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سب انسپکٹر اسلم ہنجرا نے غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور منشیات اسمگل کرنے کے دو الگ مقدمات میں ایک خاتون سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: مردانہ معاشرے کی پراعتماد خاتون پولیس اہلکار

اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) کے مطابق فوجداری کیسز میں مشتبہ افراد کی گرفتاری میں شامل پولیس کی چھاپہ مار ٹیم ان کے ساتھ تصویریں بنواتی ہے اور اگر گرفتار کیے گئے افراد میں کوئی خاتون بھی ہے تو اس تصویر میں لیڈی کانسٹیبل کی موجودگی لازمی ہوتی ہے۔

تاہم، جب دولت نگر ایس ایچ او کو بتایا گیا کہ گرفتار خاتون ملزم کے ساتھ تصویر بنانے کے لیے کوئی خاتون کانسٹبل موجود نہیں ہے تو انہوں نے نیا طریقہ متعارف کرواتے ہوئے ایک پولیس اہلکار کو حجاب پہن کر لیڈی کانسٹیبل کے بھیس میں کردار ادا کرنے کی ہدایت کی کہ گرفتار خاتون کے ساتھ تصویر بنائیں۔

لیکن خاتون کا کردار ادا کرنے والے پولیس اہلکار کا قد اتنا لمبا تھا کہ مقامی میڈیا کو جاری کی گئی تصویر پر اس کی نشان دہی کی گئی اور بعد میں وہ تصویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی اور شہریوں نے پولیس کے اس عمل پر طنز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کانسٹیبل نے خاتون پولیس اہلکار کا ریپ کر کے ویڈیو وائرل کردی

سوشل میڈیا پر طنز و تنقید کے بعد گجرات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سمیت سینئر پولیس افسران نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ او کو معطل کر کے معاملے کی انکوائری کا حکم دیا۔

گجرات صدر سرکل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کو 24 گھنٹے میں انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس واقعے کا پس منظر بتاتے ہوئے گجرات پولیس کے ایک سینئر پولیس اہلکار نے کہا کہ درحقیقت گزشتہ ہفتے بھکر اور خوشاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران زیادہ تر خواتین پولیس اسٹاف کو سیکیورٹی ڈیوٹی کے پیش نظر سرگودھا رینج میں بھیجا گیا تھا، جس کی وجہ سے خاتون اہلکاروں کی کمی تھی۔

مزید پڑھیں:خاتون پولیس اہلکار کی ہلاکت پر ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

انہوں نے کہا کہ پرانے خیالات کے حامل ایس ایچ او نے اس معاملے کو معمولی سمجھتے ہوئے ایک مرد اہلکار کو لیڈی کانسٹیبل کے کردار میں کھڑا کردیا یہاں تک اس نے مرد اہلکار کے لمبے قد کو بھی نظر انداز کیا اور بالآخر اس عمل کی وجہ سے محکمے کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں