ارشد ندیم کی ورلڈ چیمپیئن شپ جیولن فائنل میں پانچویں پوزیشن

24 جولائ 2022
پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم ورلڈ چیمپین شپ جیولین فائنل میں پانچویں نمبر پر رہے — فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم ورلڈ چیمپین شپ جیولین فائنل میں پانچویں نمبر پر رہے — فوٹو: اے ایف پی

پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم امریکی ریاست اوریگون میں ہونے والے ورلڈ چیمپیئن شپ جیولن فائنل میں پانچویں پوزیشن حاصل کرکے 8 ایتھلیٹس میں یہ مقام حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی ایتھلیٹ بن گئے۔

ورلڈ ایتھلیٹکس کی رپورٹ کے مطابق گریناڈا کے ایتھلیٹ اینڈرسن پیٹرس نے اولمپک چیمپیئن نیرج چوپڑا کو شکست دے کر عالمی جیولن ٹائٹل اپنے نام کیا جنہوں نے پورے مقابلے میں 90.54 میٹر کے فاصلے پر جیولن پھینک کر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

مزید پڑھیں: ارشد ندیم جیولن تھرو کے فائنل میں پہنچنے والے پہلے پاکستانی بن گئے

اینڈرسن پیٹرس 90 میٹر کے نشان پر جیولن پھینکنے والے واحد ایتھلیٹ تھے جنہوں نے ہیورڈ فیلڈ میں تیز ہوا کے باوجود بھی تین بار اسی رفتار سے جیولین پھینکا۔

تاہم نیرج چوپڑا نے 88.13 میٹر کے فاصلے پر جیولن پھینک کر بہترین انداز میں دوسری پوزیشن حاصل کی جبکہ جمہوریہ چیک کے ایتھلیٹ جیکب وڈلیچ نے 88.09 میٹر کے فاصلے پر جیولن پھینک کر کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا، اس سے قبل انہوں نے ٹوکیو میں ہونے والے مقابلے میں چاندی کا تمغہ اپنے نام کیا تھا۔

جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایتھلیٹ چوتھے نمبر ہے جبکہ پاکستانی ایتلیٹ ندیم ارشد 86.16 میٹر کے فاصلے پر جیولن پھینک کر پانچویں پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، اس کے ساتھ ہی فن لینڈ کے لاسی ایٹالٹو نے 82.70 میٹر کے فاصلے پر جیولن پھینک کر چھٹی جبکہ مالڈووا کے اینڈرین مارڈارے نے 82 میٹر پر تھرو کرکے ساتویں پوزیشن حاصل کی، فن لینڈ کے اولیور ہیلنڈر نے اسی رفتار کے ساتھ آٹھویں پوزیشن حاصل کی۔

اینڈرسن پیٹرز نے کہا کہ زیادہ تر جیولن پھینکنے والے پیچھے سے ہوا کو ترجیح دیتے ہیں لیکن آج ہمارے پاس سامنے سے ہوا تھی تو یہ مشکل تھا، لیکن میں اس کا مقابلہ کرنے میں کامیاب ہوا کیونکہ ٹائٹل اپنے نام کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے اور اس کو حاصل کرنے کے لیے مجھے خود کو آگے دھکیلنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ آخری کوشش کرتے ہوئے مجھے معلوم تھا کہ میں چیمپیئن ہوں مگر میں جیولن پھینکے کے لیے اپنی تمام مہارتوں پر کام کرتا رہا اور آخرکار میں اس میں کامیاب ہوگیا۔

نیرج چوپڑا کا تھرو 87.58 میٹر سے اوپر رہا جو کہ وہ ٹوکیو میں پھینک کر ایتھلیٹکس گولڈ حاصل کرنے والے پہلے بھارتی ایتھلیٹ بنے تھے۔

انجو بوبی جارج کے 2003 میں پیرس میں خواتین کے لانگ جمپ مقابلے میں کانسی کا تمغہ حاصل کرنے کے بعد یوجین میں نیرج چوپڑا کا چاندی کا تمغہ عالمی چیمپئن شپ میں بھارت کا پہلا اور مجموعی طور پر ملک کا دوسرا تمغہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹوکیو اولمپکس: ارشد ندیم جیولین تھرو میں میڈل جیتنے میں ناکام

نیرج چوپڑا نے کہا کہ 'پہلے تین تھرو کے دوران میں نے اچھا محسوس نہیں کیا اور میری گرم جوشی بھی خاص نہیں تھی اور جیولین پھینکے کے دوران میں نے کمر میں کچھ محسوس کیا، مگر میں نے سوچا کوئی بات نہیں ہے لہٰذا اج کا تجربہ بہت اچھا رہا۔'

انہوں نے کہا کہ آئندہ سال بھی عالمی چیمپیئن شپ ہونے والی ہے تو میں اپنی پوری کوشش کروں گا۔

مزید پڑھیں: ‘آپ پر فخر ہے’، ویٹ لفٹر طلحہ اولمپک میں ناکامی کے باوجود ہیرو بن گئے

اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کی طرف سے جاری ہونے والے وڈیو پیغام میں نیرج چوپڑا نے کہا کہ بھارت کے لیے چاندی کا تمغہ جیتنے کے بعد مجھی خوشی ہو رہی ہے اور اگلے سال میں بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گا۔

جرمنی کے جوہانس ویٹر جنہوں نے 2017 میں لندن میں سونے کا تمغہ اپنے نام کیا تھا اور ان کا تھرو اب تک کا دوسرا سب سے طویل تھرو مانا جاتا ہے، انہوں نے کندھے کی تکلیف کی وجہ سے عالمی چیمپئن شپ میں حصہ نہیں لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں