سری لنکا کی چین سے سیاحت، تجارت اور سرمایہ کاری میں مدد کی درخواست

اپ ڈیٹ 25 جولائ 2022
پالیتھا کوہونا نے کہا کہ وہ چین کے حوالے سے نئی حکومت کی پالیسی میں کسی خاص تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے —فوٹو: رائٹرز
پالیتھا کوہونا نے کہا کہ وہ چین کے حوالے سے نئی حکومت کی پالیسی میں کسی خاص تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے —فوٹو: رائٹرز

بیجنگ میں سری لنکا کے ایلچی نے اقتصادی بحران سے نکلنے کے لیے 4 ارب ڈالر کے ہنگامی پیکیج سے متعلق مذاکرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے تجارت، سیاحت اور سرمایہ کاری کی درخواست کی ہے تاکہ پائیدار معاشی ترقی میں مدد ملے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق 2 کروڑ 20 لاکھ آبادی کا حامل سری لنکا 1948 میں اپنی آزادی کے بعد سے سنگین معاشی بحران سے دوچار ہے کیونکہ اس کے زر مبادلہ ختم ہو چکے ہیں جبکہ ملک میں اہم ادویات، ایندھن، خوراک کی شدید قلت کے خلاف مظاہرین کافی عرصے سے احتجاج کر رہے ہیں جس نے راجا پکسے خاندان کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کیا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا کی ابتر صورتحال میں امریکا کا کتنا ہاتھ ہے؟

چین میں سری لنکا کے سفیر پالیتھا کوہونہ کا کہنا تھا کہ سری لنکا کی اقتصادی بحالی کے لیے پورا زور جاپان کے ساتھ ساتھ دو بڑے غیر ملکی قرض دہندگان میں سے بیجنگ کی اہمیت کو بھی ظاہر کرتا ہے جبکہ سری لنکا کے بیرونی قرضوں کا 10 فیصد بھی چین کا ہے۔

بیجنگ میں سری لنکن سفارت خانے میں ایک انٹرویو میں پالیتھا کوہونا نے کہا کہ کولمبو چاہتا ہے کہ چین سری لنکا کی چائے، نیلم، مسالے اور ملبوسات خریدنے کے لیے اپنی کمپنیوں پر زور دے اور چینی درآمدی قوانین کو مزید شفاف اور آسان بنانے کی ہدایت کرے۔

انہوں نے چینی سرمایہ کاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ کولمبو اور ہمبنٹوٹا میں چین کی حمایت یافتہ بندرگاہوں کے بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے بھی مدد کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا نے51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے باعث ملک کو دیوالیہ قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے چینی سرمایہ کاری کے بڑے منصوبے مکمل نہیں ہوئے۔

پالیتھا کوہونا نے انٹرویو میں کہا کہ سری لنکا مزید چینی سیاحوں کا منتظر ہے جن کی تعداد 2018 میں 2 لاکھ 65 ہزار سے کم ہو کر 2019 کے خودکش حملوں اور وبائی امراض کے بعد تقریباً صفر ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے نو منتخب صدر رانیل وکرما سنگھے بھی تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے چین کا دور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

وکرما سنگھے چین کے لیے کوئی اجنبی نہیں ہیں کیونکہ جب وہ 2016 میں وزیراعظم کے طور پر بیجنگ گئے تھے تو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے اس وقت کی ان کی ایک تصویر سفارت خانے کے دالان میں لٹکی ہوئی ہے۔

پالیتھا کوہونا نے کہا کہ وہ چین کے حوالے سے نئی حکومت کی پالیسی میں کسی خاص تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ چین کے لیے فوری طور پر سری لنکا کی مدد کرنا مشکل کام ہے کیونکہ عالمی قرض دہندہ کے طور پر کئی ممالک کو معاشی بحران سے نکالنے میں مدد کر چکے ہیں لیکن اگر صرف سری لنکا ہوتا تو یہ فیصلہ کرنا اس کے لیے آسان ہوتا۔

سری لنکا کئی مہینوں سے چین سے 4 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کے لیے مذاکرات کرنے میں مصروف ہے۔

رپورٹ کے مطابق سری لنکا چینی درآمدات کی ادائیگی کے لیے 1.5 ارب ڈالر کی کریڈٹ لائن کے لیے بھی درخواست کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں تاریخ کا بد ترین معاشی بحران

پالیتھا کوہونا نے کہا کہ یہ درآمدات بنیادی طور پر ان کے ملک کی منافع بخش گارمنٹس بٹن اور زپ بنانے والی انڈسٹری کو درکار ہیں۔

سری لنکا کو امید ہے کہ وہ چین کو 1.5 ارب ڈالر کے دو طرفہ امدادی پیکج کا تبادلہ جاری رکھنے پر آمادہ کرے گا۔

پالیتھا کوہونا نے کہا کہ مالی امداد کے لیے چین کے ساتھ بات چیت ابھی جاری ہے مگر اگلی ملاقات کی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔

چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سری لنکا کی مدد کے پیش نظر اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے وہ رواں مہینے دیگر ممالک سمیت عالمی اقتصادی اداروں کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کولمبو: ملک بھر میں مظاہرے، سری لنکن صدر پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھے

اقتصادی مدد کے علاوہ سری لنکا کو یہ بھی امید ہے کہ ایندھن، زرعی زمین کی کھاد سمیت دیگر ضروری اشیا خرید کرنے میں بھی چین اس کی مدد کر سکتا ہے۔

تاہم، چین نے اپریل اور مئی میں سری لنکا کے لیے 74.09 ارب ڈالر کی ہنگامی امداد دینے کا عزم کیا تھا جبکہ سری لنکا کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں مزید امداد کی ضرورت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں