وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سینیئر رہنما فرحت اللہ بابر کے اس بیان کی تائید کی ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کے اختیارات میں آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت توازن لانے کے لیے فیصلہ کریں۔

فرحت اللہ بابر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ پارلیمنٹیرینز اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو اگر واقعی اختیارات کے توازن کو بحال کرنے کی فکر ہے تو آرٹیکل 191 کو پڑھیں اور فیصلہ کن عمل کریں یا چلانا بند کریں۔

پیپلز پارٹی رہنما فرحت اللہ بابر نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایک نیا سیاسی فلسفہ تیار ہو رہا ہے کہ پارلیمنٹ نہیں آئین سپریم ہے اور آئین وہ نہیں ہے جو اس میں لکھا ہے بلکہ وہ ہے جو سپریم کورٹ کہتی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ 'اختیارات منتخب سے غیرمنتخب کی طرف بڑے پیمانے پر تبدیلی ہو رہے ہیں، ارکان پارلیمنٹ جاگ جائیں'۔

فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ 'اگر فیصلے آئین اور قانون میں جڑے ہوئے ہوں اور اس کی جڑیں بھی اسی طرح ہوں تو قوم ہمیشہ شکر گزار رہے گی، مزید لکھا کہ ضمیر ایک تسلیم شدہ محرک قوت ہے اور اس کی دل کی گہرائیوں سے تعریف بھی کی جاتی ہے لیکن ضمیر ہر شخص میں مختلف ہوتا ہے'۔

انہوں نے لکھا کہ 'احترام کے ساتھ، ججوں کی تقرری یا ترقی کے موجودہ نظام سے عدلیہ ججوں کی، ججوں کے لیے اور ججوں کے ذریعے کا خطرہ بن رہا ہے'۔

فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ 'اس روش کو مضبوط نہیں ہونے دینا چاہیے، کسی گستاخی کا ارادہ نہیں ہے، سب لوگ دھیان دیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تازہ خط بھی ایک احتجاج ہے۔'

فرحت اللہ بابر نے لکھا کہ 'پارلیمنٹ نے اس وقت غلطی کی جب 18ویں ترمیم میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر اصرار نہیں کیا اور پیچھے ہٹتے ہوئے 19ویں ترمیم کو اپنایا، جس سے بھی عدالتی نگرانی نے مزید کمزور کر دیا، اگر پچھلے 12 برسوں کا تجربہ ججوں کی تقرری کے طریقہ کار پر نظر ثانی کرنے کا رہنما ہے'۔

پیپلز پارٹی رہنما نے لکھا کہ 'موجودہ حالات میں ایک نکتہ یہ ہے کہ انتشار اور لڑائی جھگڑے کی لہر دوسرے اداروں تک پھیل رہی ہے اب یہ لڑائی پارلیمنٹ ہاؤس اور سیاست دانوں تک محدود نہیں رہی، معاشرہ اور ادارے پولرائز ہو رہے ہیں جو بدقسمتی سے زیادہ خطرناک عمل ہے'۔

انہوں نے لکھا کہ 'آہستہ آہستہ طریقہ کار اور احترام کے ساتھ پارلیمنٹ کو خود پر زور دینا چاہیے، ریٹائرمنٹ کے بعد ججوں کی تقرری پر پابندی لگائیں کیونکہ جج کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملازمت کی توقع اس کے ریٹائرمنٹ سے پہلے کے فیصلوں کو متاثر کر سکتی ہے'۔

خیال رہے کہ پی پی پی اور پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے پنجاب کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل نہ دینے پر عدالتی کارروائی سے بائیکاٹ کیا تھا۔

اسلام آباد میں اتحادیوں کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ صرف 3 شخص یہ فیصلہ کریں گے کہ یہ ملک جمہوری نظام کے تحت چلے گا، الیکٹڈ نظام کے مطابق چلے گا یا سلیکٹڈ نظام کے مطابق چلے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں