آزاد کشمیر کے وزیر ملک ظفر اقبال کو قتل کیس میں عمر قید کی سزا

اپ ڈیٹ 04 اگست 2022
الزام کے مطابق ملک ظفر اقبال نے شکایت کنندہ کے بھائی پر گولی چلائی جو اس کے ماتھے پر لگی تھی — فوٹو: ڈان
الزام کے مطابق ملک ظفر اقبال نے شکایت کنندہ کے بھائی پر گولی چلائی جو اس کے ماتھے پر لگی تھی — فوٹو: ڈان

آزاد جموں و کشمیر کابینہ کے موجودہ رکن ملک ظفر اقبال کو ہائی کورٹ کے شریعت اپیلٹ بینچ کی جانب سے تقریباً 2 دہائیوں پرانے قتل کے مقدمے میں عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائے جانے کے بعد پولیس نے گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوٹلی سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہونے والے وزیر برائے ہائر ایجوکیشن ملک ظفر اقبال کو کوٹلی تھانے میں 29 ستمبر 2003 کو مدعی راشد حسین شاہ کی جانب سے اپنے بھائی عامر آصف شاہ کے قتل کے الزام میں درج کروائی گئی درخواست پر اس مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔

شکایت کنندہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ملک ظفر اقبال سمیت بھاری اسلحہ رکھنے والے 16 لوگوں کے ایک گروپ نے منشا ملک کے ساتھ ایک مختصر جھگڑے کے بعد ریان گالا گاؤں میں ان کی دکان پر حملہ کیا تھا۔

الزام کے مطابق ملک ظفر اقبال کلاشنکوف سے لیس تھے، انہوں نے شکایت کنندہ کے بھائی عامر آصف شاہ پر گولی چلائی جو اس کے ماتھے پر لگی جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: نئے قائد ایوان کا انتخاب، آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کا اجلاس پیر کو طلب

مذکورہ ایف آئی آر ابتدائی طور پر آزاد پینل کوڈ (اے پی سی) کی دفعہ 324، 147، 148، 149، اے ون 337 کے تحت درج کی گئی تھی لیکن متاثرہ شخص کی ہسپتال میں وفات اور ملزمان کی جانب سے برآمد شدہ اسلحے کا لائسنس فراہم کرنے میں ناکامی کے بعد اس میں اے پی سی کی دفعہ 302 اور آرمز ایکٹ کی دفعہ 13/20/65 شامل کردی گئی تھی۔

کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ فوجداری عدالت کوٹلی نے کی جس میں سیشن جج اور ضلعی قاضی شامل تھے۔

مقدمے کی سماعت کے اختتام پر سیشن جج نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے تمام الزامات سے بری کر دیا تھا تاہم ضلعی قاضی نے ملک ظفر اقبال کو مجرم قرار دیتے ہوئے اے پی سی کی دفعہ 302 (بی) کے تحت سزائے موت اور آرمز ایکٹ کے تحت 5 سال قید سنائی۔

قاضی نے ایک اور ملزم عمران کو بھی آرمز ایکٹ کے تحت 5 سال قید کی سزا سنائی تاہم 19 مئی 2008 کو سنائے گئے غیر قانونی فیصلے کے ذریعے باقی ملزمان کی بریت کے حکم سے اتفاق کیا۔

مزید پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر کا 164 ارب روپے کا بجٹ منظور، اپوزیشن کا بائیکاٹ

جسٹس محمد اعجاز خان اور جسٹس چوہدری خالد رشید پر مشتمل شریعت اپیلٹ بینچ نے فریقین کے وکلا کے تحریری دلائل اور کیس کے ریکارڈ کے ساتھ ساتھ کوٹلی سرکٹ کے عینی شاہدین کے بیانات سننے کے بعد فیصلہ پچھلے مہینے قبل از وقت محفوظ کر لیا تھا۔

یہ فیصلہ گزشتہ روز کمرہ عدالت میں سنایا گیا جہاں وزیر بلدیات خواجہ فاروق احمد، پارلیمانی سیکریٹری عاصم شریف لون اور پی ٹی آئی کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

بینچ نے کہا کہ استغاثہ نے ملک ظفر اقبال کے جرم کو بغیر کسی شک و شبہ کے ثابت کر دیا اور سیشن جج کے ذریعے ریکارڈ کیے گئے ماتحت عدالت کے فیصلے کو رد کر تے ہوئے ڈسٹرکٹ قاضی کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کو 14 سال قید میں تبدیل کر دیا، علاوہ ازیں ملک ظفر اقبال کو آرمز ایکٹ کے تحت 3 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی۔

بینچ نے حکم دیا کہ مجرم، مقتول کے قانونی ورثا کو 10 لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرے گا اور ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں اس سے لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت رقم وصول کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر انتخابات: پی ٹی آئی کی 25 نشستوں کے ساتھ واضح اکثریت

ملزم عمران کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے الزامات سے بری کرتے ہوئے بینچ نے بقیہ ملزمان کی حد تک ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرا رکھا۔

فیصلے کے اعلان کے فوراً بعد پولیس نے ملک ظفر اقبال کو قریبی سول سیکریٹریٹ تھانے منتقل کردیا جہاں سے انہیں کوٹلی پولیس کے حوالے کر کے عدالتی لاک اپ میں رکھا جائے گا، تاہم ان کے وکلا نے کہا کہ وہ اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں