قومی ترانے کی دھن ترتیب دینے والے موسیقار کو خراج تحسین

دستاویزی فلم میں شہریار منور کو موسیقی کے طالب علم کے طور پر دکھایاگیا ہے—اسکرین شاٹ
دستاویزی فلم میں شہریار منور کو موسیقی کے طالب علم کے طور پر دکھایاگیا ہے—اسکرین شاٹ

قومی ترانے کی دُھن ترتیب دینے والے مایہ ناز ایوارڈ یافتہ موسیقار احمد غلام علی چھاگلہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شہریار منور کی مختصر دستاویزی فلم وائرل ہوگئی۔

شہریار منور نے موبائل نیٹ ورک ’زونگ‘ کی جانب سے تیار کی گئی دستاویزی فلم میں شاندار اداکاری کرکے لوگوں کے دل جیت لیے۔

آٹھ منٹ سے بھی کم دورانیے کی مختصر دستاویزی فلم کو 11 اگست کو یوم آزادی سے تین دن قبل ریلیز کیا گیا تھا، جسے شائقین نے خوب سراہا۔

دستاویزی فلم میں شہریار منور کو موسیقی کے طالب علم کے طور پر دکھایا گیا ہے جو اپنی تھیسز مکمل کرنے میں لگے رہتے ہیں مگر ایک تھیسز قبول نہ ہونے کے بعد وہ قومی ترانے کی موسیقی ترتیب دینے والے موسیقار کی دھن پر تھیسز شروع کرتے ہیں۔

دائیں: قومی ترانے کی دھن کے خالق احمد غلام علی چھاگلہ۔ بائیں: قومی ترانے کے شاعر حفیظ جالندھری
دائیں: قومی ترانے کی دھن کے خالق احمد غلام علی چھاگلہ۔ بائیں: قومی ترانے کے شاعر حفیظ جالندھری

فلم میں دکھایا گیا ہے کہ اگرچہ شہریار منور کا تھیسز کا عنوان ان کے سپروائیزر قبول کرتے ہیں مگر عین وقت پر انہیں اس پر پرفارمنس کرنے نہیں دی جاتی، جس پر وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لائیو ویڈیو چلا کر قومی ترانے کی دھن بجاتے ہیں اور ان کی ویڈیو ملک بھر میں وائرل ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی ترانہ: دھن، شاعری اور تنازعات

دستاویزی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ شہریار منور قومی ترانے کی موسیقی کے لیے ملک بھر کے مایہ ناز سازندانوں اور موسیقاروں کو تلاش کرکے اپنی تھیسز مکمل کرتے ہیں۔

مختصر فلم میں سوشل میڈیا کی طاقت کا مظاہرہ بھی کیا گیا ہے اور اس میں قومی ترانے کی موسیقی ترتیب دینے والے موسیقار احمد غلام علی چھاگلہ کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔

احمد غلام علی چھاگلہ سے متعلق کہا جاتا ہے کہ انہوں نے قومی ترانے کی دھن ترتیب دی تھی، جسے سننے کے بعد حفیظ جالندھری نے قومی ترانہ لکھا تھا۔

احمد غلام علی چھاگلہ 5 فروری 1953 کو انتقال کر گئے تھے اور حکومت پاکستان نے ”4 اگست 1954 کو ان کی دھن اور حفیظ جالندھری کی شاعری کو قومی ترانے کے طور پر منظور کیا تھا۔

احمد غلام علی چھاگلہ اپنی دھن کو قومی ترانے کے طور پر منظور کیے جانے سے قبل ہی چل بسے تھے اور حکومت پاکستان نے انہیں انتقال کے 50 سال بعد 1996 میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے نوازا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Taj Ahmad Aug 14, 2022 07:17pm
Love you Pakistan, my home sweet home.