وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی کابینہ میں بڑی تبدیلیاں

15 اگست 2022
پنجاب کی 21 رکنی کابینہ نے 6 اگست کو حلف لیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
پنجاب کی 21 رکنی کابینہ نے 6 اگست کو حلف لیا تھا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب کے وزیراعلیٰ پرویز الہٰی نے اپنی کابینہ میں 10 روز سے بھی کم عرصے میں بڑی تبدیلیاں کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں یاسمین راشد اور راجا بشارت کے محکمے تبدیل کردیے۔

وزیراعلیٰ کے دفتر سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیرقانون راجا بشارت کا محکمہ تبدیل کرکے انہیں پارلیمانی امور اور ماحولیاتی تحفظ کا قلم دان دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب کی 21 رکنی نئی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

اسی طرح ڈاکٹر یاسمین راشد کو محکمہ صحت سے ہٹا کر اسپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کا چارج دیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پی ٹی آئی کے ارسلان خالد کو پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (پی آئی ٹی بی) کا محکمہ دیا گیا، جو ابتدائی طور پر راجا یاسر ہمایوں کو سونپ دیا گیا تھا۔

مزید برآں خرم ورک کو وزیرپارلیمانی امور کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ پنجاب کی 21 رکنی کابینہ میں تمام وزرا پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ حکومتی اتحاد میں پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کا شامل ہیں اور پرویزالہٰی کو وزیراعلیٰ بنایا گیا تھا۔

حکومت پنجاب کی کابینہ کا اعلان ایک ہفتہ قبل کیا گیا تھا، جس کی منظوری پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے دی تھی لیکن اب 10 روز سے بھی کم عرصے میں کابینہ میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حتمی منظوری کے بعد کابینہ اراکین کے نام وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے مونس الہٰی کو دی گئی تھی۔

مونس الہٰی کو دی گئی فہرست میں ابتدائی طور پر 21 رکنی کابینہ کی تجویز دی گئی تھی اور انہوں نے عمران خان کو اس کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ(ق) کو پہلے ہی وزارت اعلیٰ کا منصب دے چکے ہیں اور مزید کسی عہدے کی ضرورت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کابینہ کے 21 اراکین کے نام فائنل، بزدار ٹیم کے اہم افراد نظر انداز

انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ(ق) کے اراکین کو دوسرے مرحلے میں عبوری کابینہ میں شامل کرلیے جائیں گے۔

پہلے مرحلے میں نئی کابینہ میں محسن لغاری کو فنانس، کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر محکمہ داخلہ اور جیل خانہ جات، خرم ورک ورک وزارت قانون اور پارلیمانی امور، ڈاکٹر یاسمین راشد وزیر صحت، راجا یاسر ہمایوں کو اعلیٰ تعلیم اور آئی ٹی کو دیا گیا ہے جبکہ مراد راس وزیر کو اسکول ایجوکیشن کا وزیر برقرار رکھا گیا تھا۔

سابق وزیر داخلہ اور قانون راجا بشارت کو کوآپریٹو اور پبلک پراسیکیوشن، آصف نکئی کو محکمہ ایکسائز، ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول جبکہ علی ساہی کو کمیونیکیشن اینڈ ورکس (سی اینڈ ڈبلیو) کا شعبہ دیا گیا تھا۔

پنجاب کی 21 رکنی صوبائی کابینہ میں خواتین کو نظر انداز کیا گیا اور صرف ایک خاتون ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزارت سونپی گئی تھی جبکہ وزیراعلیٰ کا تعلق مسلم لیگ (ق) سے ہونے کے باوجود ان کی پارٹی کو صوبائی کابینہ میں نمائندگی نہ مل سکی۔

کابینہ میں شامل دیگر اراکین میں سے تیمور ملک کو اسپورٹس اینڈ کلچر کا قلمدان، انصار مجید خان نیازی (لیبر)، منیب سلطان چیمہ (ٹرانسپورٹ)، شہاب الدین خان سحر (لائیو اسٹاک)، نوابزادہ منصور خان (ریونیو)، سید حسین جہانیاں گردیزی(زراعت)، غضنفر عباس چھینہ (سوشل ویلفیئر)، محمد لطیف نذر(مائنز اینڈ منرلز)، حسنینم دریشک (توانائی اور خوراک)، میاں محمود الرشید (لوکل گورنمنٹ)، میاں اسلم اقبال (ہاؤسنگ اینڈ انڈسٹریز)، علی عباس شاہ (فاریسٹ اینڈ وائلڈ لائف) کا وزیر بنایا گیا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ عمر سرفراز چیمہ، محمد ایاز خان نیازی اور نوابزادہ وسیم خان بدوزئی کو وزیر اعلیٰ کا مشیر مقرر کردیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ لیاقت خان گوندل کو وزیر اعلیٰ کا معاون خصوصی برائے سیاسی امور مقرر کرنے کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جبکہ سید رفاقت علی گیلانی، تیمور علی لالی، محمد افضل اور خرم منور منج کو بھی اسپیشل اسسٹنٹ مقرر کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں