10 ترجیحی شعبوں کیلئے برآمدی حکمت عملی جاری

20 اگست 2022
وزیر تجارت نوید قمر نے کہا کہ حکومت نے پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں—فوٹو : اے پی پی
وزیر تجارت نوید قمر نے کہا کہ حکومت نے پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں—فوٹو : اے پی پی

وزارت تجارت نے قومی ترجیحی شعبوں کی برآمدی حکمت عملی (این پی ایس ای ایس) کا اجرا کردیا جس میں برآمدات میں نمو حاصل کرنے کے لیے 10 ترجیحی شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ حکمت عملی اسٹریٹیجک تجارتی پالیسی فریم ورک 25-2020 کا حصہ ہے جسے گزشتہ سال نومبر میں منظور کیا گیا تھا اور اس نے 18 ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی ہے جس میں ان کی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے مخصوص پالیسی اقدامات تیار کرنے کے رہنما اصول ہیں۔

یہ حکمت عملی اسٹریٹیجک تجارتی پالیسی فریم ورک کے 18 ترجیحی شعبوں میں سے 10 پر توجہ مرکوز کرتا ہے جن میں انجینئرنگ کا سامان، چمڑہ، پراسیس شدہ خوراک اور مشروبات، پھل اور سبزیاں، گوشت اور پولٹری، فارماسیوٹیکل، سافٹ ویئر کی تیاری اور سروسز، کاروباری عمل کی آؤٹ سورسنگ، لاجسٹکس اور ادارہ جاتی معاونت شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ساتھ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، وزارت تجارت

انفرادی برآمدی پالیسیاں ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کی رہنمائی اور صنعت کے نمایاں رہنماؤں کے قریبی تعاون سے تیار کی جاتی ہیں۔

قومی ترجیحی شعبوں کی برآمدی حکمت عملی کا مقصد تجارت اور سرمایہ کاری کی بہتری کے لیے پاکستان کی وسیع غیر استعمال شدہ صلاحیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے لیے برآمدی نمو کے ایک نئے دور کو فعال اور برقرار رکھنا ہے۔

دستاویزات کے مطابق یہ حکمت عملی استحکام کی جانب بڑھتے ہوئے اور پہلے سے مستحکم دونوں برآمدی شعبوں کی مسابقت کو مضبوط بنانے کے لیے مختص ہے۔

مزید پڑھیں: ملک کو ناقص پالیسیوں کے باعث تجارتی خسارے کا سامنا

یہ ایک ترجیحی 5 سالہ کارروائی پر مبنی فریم ورک تیار کرتا ہے اور اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ اقتصادی ترقی میں تجارت کے تعاون کو بڑھانے کے لیے معاملات کو مختلف طریقے سے سرانجام دینے کی ضرورت ہے۔

یہ پالیسی تمام پاکستانی اداروں کے لیے کاروباری ماحول کو بہتر بنائے گی اور ابھرتے ہوئے شعبوں کو مضبوط بنا کر تنوع پیدا کرے گی۔

لاجسٹکس اور ادارہ جاتی صف بندی کے بغیر یہ اہداف صرف کاغذی کارروائی تک محدود رہ جاتے، اس لیے ان شعبوں کو سیکٹر کی ترقی کے لیے کلیدی عوامل کے طور پر اولین ترجیح بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے تجارت کے فروغ کیلئے اہم تجاویز کی منظوری

انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر(آئی ٹی سی) ریونیو موبلائزیشن، سرامیہ کاری اور تجارت پروگرام (آڑ ای ایم آئی ٹی) کے ذریعے برطانیہ کی حکومت کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی مالی مدد سے حکومت پاکستان کے ساتھ قومی ترجیحی شعبوں کی برآمدی حکمت عملی کے لیے کام کر رہا ہے۔

وزیر تجارت نوید قمر نے کہا کہ حکومت نے پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی، غربت میں کمی اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری کے حصول کے لیے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

برطانوی قائم مقام ہائی کمشنر اینڈریو ڈیگلیش نے کہا کہ ایف سی ڈی او کو آر ای ایم آئی ٹی جیسے پروگراموں کی حمایت کرنے پر فخر ہے جو تجارتی پالیسی کی تشکیل اور تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کی مدد پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

آئی ٹی سی کے سربراہ برائے تجارتی سہولت اور کاروباری پالیسی ڈاکٹر محمد سعید نے کہا کہ معیار اور جدت سے کارفرما حکمت عملی اور منصوبہ ترجیحی شعبوں میں پاکستانی مصنوعات کی بین الاقوامی موجودگی کو مضبوط کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں