وفاقی حکومت کی کارروائیوں کا جواب نہ دینے پر فواد چوہدری کی پنجاب، کے پی حکومت پر تنقید

اپ ڈیٹ 24 اگست 2022
فواد چوہدری نے سوال کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے ایم پی ایز اسلام آباد فرار ہونے میں کیسے کامیاب ہوگئے— فائل فوٹو: پی آئی ڈی
فواد چوہدری نے سوال کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے ایم پی ایز اسلام آباد فرار ہونے میں کیسے کامیاب ہوگئے— فائل فوٹو: پی آئی ڈی

پاکستان تحریک انصافی (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پارٹی کی اپنی حکومتوں پر تنقید کی کہ وہ اپنے قائد عمران خان کے خلاف مخلوط حکومت کی کارروائیوں، شہباز گل پر مبینہ تشدد اور 25 مئی کو ہونے والے مبینہ تشدد کا 'مناسب جواب نہ دے کر کارکنوں کو مایوس کر رہے ہیں۔'

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری نے ٹوئٹ کیا کہ 'اپنی صوبائی حکومتوں پر واضح کردوں کہ لوگوں نے ووٹ صرف وزیر بنانے کے لیے نہیں دیے، عمران خان کی گرفتاری کی کوشش ہو، 25 مئی کے واقعات ہوں یا شہباز گل اور سیاسی کارکنان کی گرفتاری اور ان پر تشدد کا معاملہ ہو، آپ نے ورکروں کو مایوس کیا ہے جبکہ اسلام آباد کے 25 کلومیٹر پر حکومت کرنے والے بدمعاش بنے بیٹھے ہیں'۔

جب ان سے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتوں پر تنقید کے بارے میں پوچھا گیا تو سابق وزیر اطلاعات نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے کارکنوں میں 'مایوسی اور دل گرفتگی' کے بارے میں بات کی تھی کہ یہ شہباز انتظامیہ کے 'فاشسٹ ہتھکنڈوں کا مناسب جواب دینے میں پارٹی کی صوبائی حکومتوں کی ناکامی' ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 25 مئی کو پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں پر تشدد میں ملوث افراد کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: چاہیں تو کل حکومت گرادیں لیکن انہیں فیصلے کا موقع دینا چاہتے ہیں، فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر نے سوال اٹھائے کہ پنجاب میں مقدمات میں مطلوب مسلم لیگ (ن) کے ایک درجن سے زائد ایم پی اے اسلام آباد فرار ہونے میں کیسے کامیاب ہوگئے؟ ان کے فرار میں سہولت کس نے دی؟ پنجاب کے انسپکٹر جنرل آف پولیس اور چیف سیکریٹری کس سے حکم لے رہے ہیں؟

انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے عمران خان کے خلاف انتقامی کارروائیوں پر پی ٹی آئی کی صوبائی حکومتوں کی جانب سے کوئی ردعمل کیوں نہیں آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت کو پارٹی چیئرمین، اس کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف غیر قانونی کارروائیوں کا جواب دیا جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پنجاب پولیس 16 اپریل کو وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی میں ہونے والے تشدد میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر وارنٹ حاصل کرنے کے باوجود کم از کم ایک درجن مسلم لیگ (ن) کے صوبائی قانون سازوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو آج حکومت میں ہوتے، فواد چوہدری

اس کے بعد وہ اراکین صوبائی اسمبلی اسلام آباد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے جہاں ان کی پارٹی کی حکومت ہے، اس پر پی ٹی آئی کی صفوں میں سوال اٹھائے گئے کہ وہ گرفتاری سے کیسے بچ گئے اور یہ کہ ان کے بھاگنے کے پیچھے 'کچھ اندرونی لوگ' ضرور تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کی گرفتاری کے لیے اس بے کار آپریشن کے لیے پنجاب کے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر کی 'ناقص حکمت عملی' کو مورد الزام ٹھہرایا۔

پی ٹی آئی کی قیادت کا الزام ہے کہ 25 مئی کو اسلام آباد میں پارٹی کے لانگ مارچ کے دوران اس کی پارٹی کے رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف 'وحشیانہ کارروائی' وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کرائی تھی۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ کریک ڈاؤن میں اپنے کردار کی قیمت ادا کریں گے جبکہ حمزہ شہباز غیر معینہ مدت کے لیے لندن میں ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حمزہ، لندن فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے، ہمیں ان کی لندن روانگی سے قبل 25 مئی کے واقعے میں ان کے کردار کے لیے ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے تھی۔  

تبصرے (0) بند ہیں