’ساڑھے 14 اگست‘میں آئٹم گانا شامل کرنے پر معذرت خواہ ہوں، انور مقصود

انور مقصود کے مطابق ساڑھے 14 اگست سیریز کا آخری حصہ ہے—اسکرین شاٹ/ فیس بک
انور مقصود کے مطابق ساڑھے 14 اگست سیریز کا آخری حصہ ہے—اسکرین شاٹ/ فیس بک

معروف لکھاری، ڈراما ساز اور مزاح نگار انور مقصود نے رواں ماہ یوم آزادی کے دن سے کراچی آرٹس کونسل آف پاکستان میں دکھائے جانے والے اپنے سیاسی مزاحیہ تھیٹر ’ساڑھے 14 اگست‘ میں آئٹم سانگ شامل کرنے پر معذرت کرلی۔

’ساڑھے 14 اگست‘ کو گزشتہ دو ہفتوں سے آرٹس کونسل میں پیش کیا جا رہا ہے اور اس وقت تک اسے صرف کراچی میں دکھایا جا رہا ہے، تاہم آئندہ ماہ ستمبر سے اسے لاہور میں بھی دکھائے جانے کا امکان ہے۔

کراچی میں مسلسل بارشیں ہونے کے باوجود ’ساڑھے 14 اگست‘ کو یومیہ شو پیش کیا جا رہا ہے اور لوگ تھیٹر کی تعریفیں کرتے دکھائی دیتے ہیں، تاہم بعض لوگ اس میں آئٹم گانے کو شامل کیے جانے پر نالاں بھی دکھائی دیتے ہیں۔

تھیٹر میں آئٹم گانے کو شامل کیے جانے کے حوالے سے حال ہی میں انور مقصد نے ’جیو نیوز‘ سے بات کی اور شائقین سے معافی بھی مانگی۔

انور مقصود کے مطابق انہوں نے تھیٹر میں آئٹم گانا اس لیے شامل کیا، کیوں کہ وہ اس وقت پڑوسی ملک بھارت کی روایت دکھانا چاہتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: انور مقصود کا سیاسی تھیٹر ڈراما ’ساڑھے 14 اگست‘

ان کے مطابق چوں کہ ’ساڑھے 14 اگست‘ کا تھیٹر پاک و ہند کی تاریخ اور ثقافت پر ہے تو اس لیے انہوں نے اس میں آئٹم گانے کو شامل کیا جو ماضی میں ہندوستان کی ثقافت کا حصہ تھا۔

انور مقصود نے بتایا کہ تقسیم سے قبل بھی ہندوستان میں آئٹم گانے کا اہتمام کیا جاتا تھا اور یہ ایک طرح سے ثقافت کا حصہ تھا اور اس پر ڈھیر ساری رقم خرچ کی جاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح اب ماضی کی ثقافت بولی وڈ فلموں کے آئٹم سانگ میں تبدیل ہوچکی ہے، جس پر کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔

ان کے مطابق اس وقت بھارت کی تقریبا ہر فلم میں آئٹم گانا ہوتا ہے اور اسے فلم کی کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے جب کہ اس پر کروڑوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں اور جہاں گانا بنایا جاتا ہے، اسی شہر میں لاکھوں لوگ بھوک سے مر رہے ہوتے ہیں۔

ڈراما ساز کے مطابق انہوں نے یہی باتیں سمجھانے اور سکھانے کے لیے تھیٹر میں آئٹم گانے کو شامل کیا، جسے لوگوں نے بڑے غور سے دیکھا۔

انور مقصود کے مطابق وہ اس طرح کے کام نہیں کرتے مگر چوں کہ انہیں ایک تاریخ دکھانی تھی، اس لیے انہوں نے ایسا کیا اور اگر ان کے تھیٹر میں آئٹم گانے کی شمولیت کسی کو بری لگی تو وہ ان سے معذرت خواہ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ ’ساڑھے 14 اگست‘ ان کی ٹرائلوجی کا آخری حصہ ہے، اب اسی سیریز کا کوئی تھیٹر نہیں آئے گا۔

مزید پڑھیں: ’ساڑھے 14 اگست‘ کو یوم آزادی سے پیش کیا جائے گا

انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر وہ زندہ رہے تو آئندہ سال تک ’14 اگست‘ کے نام سے نیا تھیٹر لکھیں گے۔

ان کے مطابق ان کی عمر 82 سال ہو چکی ہے اور وہ اکتوبر 1948 میں محض 8 سال کی عمر میں حیدرآباد دکھن سے ہجرت کرکے پاکستان پہنچے تھے۔

’ساڑھے 14 اگست‘ کی کہانی بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور مہاتما گاندھی سے کیے گئے تیسرے شخص کے سوالات کے گرد گھومتی ہے۔ اس سے قبل انور مقصود نے 2011 میں ’ پونے 14 اگست‘ اور پھر ’سوا 14 اگست‘ نامی تھیٹر پیش کیا گیا تھا، جس کا تیسرا اور آخری حصہ ’ساڑھے 14 اگست‘ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں