کرم ایجنسی میں جلاؤ گھیراؤ، پولیس نے کرفیو نافذ کر دیا

27 اگست 2022
جھڑپوں کے بعد حکام نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا— فائل فوٹو
جھڑپوں کے بعد حکام نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا— فائل فوٹو

کرم ایجنسی صدہ بازار میں پولیس تھانے میں فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کے دوران 2 نوجوان ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام اور عینی شاہدین نے بتایا کہ تاجروں کا تنازع رقم کی لین دین کا تھا اور اس بحث کے دوران اچانک گرما گرمی ہوئی اور بات گستاخانہ الفاظ تک پہنچ گئی جس کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔

یہ بھی پڑھیں: را کے دو مشتبہ ایجنٹ کرم ایجنسی سے گرفتار

ایک شخص نے انجمن تاجران کے صدر کی دکان میں پناہ لی، ہجوم نے دکان کو گھیرے میں لے لیا اور اس شخص کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا لیکن مالک نے انکار کر دیا۔

گاہک نے مظاہرین کو پولیس پر حملہ کرنے پر اُکسایا جس کے بعد پولیس نے اس شخص کو گرفتار کر لیا۔

مظاہرین نے پولیس تھانے کا گھیراؤ بھی کیا اور وہاں موجود گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی جس کے بعد انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فوجی دستوں کو طلب کر لیا گیا۔

قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور 12 زخمی ہو گئے، جاں بحق افراد کی شناخت جاوید اور نجیب کے نام سے ہوئی ہے۔

سرکاری ڈاکٹر رحیم گل نے صحافیوں کو بتایا کہ زخمیوں کو صدہ قصبہ کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے دہشت گردوں کی ضلع کرم میں فائرنگ، پاک فوج کے پانچ جوان شہید

ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ معمولی زخمی ہونے والے 8 افراد کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے جب کہ تشویشناک حالت میں زخمی افراد کو پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔

صدہ میں شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے جبکہ علاقے میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے ملحقہ علاقوں میں پولیس اور فوجی دستوں کو تعینات کردیا گیا ہے۔

جھڑپوں کے بعد حکام نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا جہاں قانون نافذ کرنے والے اہلکار گشت کر رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر واصل خان نے کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے صورتحال پر قابو میں پالیا ہے اور علاقے میں حالات معمول پر آ رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جرگہ مسئلے کے جلد حل کے لیے مصروف عمل ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں