نجی نیوز چینل کے 6 ملازمین کی گرفتاری کیلئے کیپٹل پولیس کے کراچی میں چھاپے

اپ ڈیٹ 28 اگست 2022
ناکام چھاپہ مار کارروائیوں کے بعد کیپیٹل پولیس ٹیم کراچی سے اسلام آباد روانہ ہوگئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
ناکام چھاپہ مار کارروائیوں کے بعد کیپیٹل پولیس ٹیم کراچی سے اسلام آباد روانہ ہوگئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد پولیس نے نیوز چینل کے 6 ملازمین کو گرفتار کرنے کے لیے کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے لیکن کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے ساؤتھ زون سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے لیکن تمام کارروائیاں ناکام ثابت ہوئیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے جن گھروں پر چھاپے مارے گئے ان میں سے زیادہ تر طویل عرصے سے خالی پڑے تھے جبکہ ان میں سے کچھ گھر اس وقت ویران تھے۔

ناکام چھاپہ مار کارروائیوں کے بعد کیپیٹل پولیس ٹیم کراچی سے اسلام آباد روانہ ہوگئی۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ چھاپے متعلقہ حکام کی ہدایات پر مارے گئے جبکہ حکام سمجھتے ہیں کہ شہباز گل 'سازش' میں تنہا نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائی کورٹ: 'اے آر وائی' کا این او سی منسوخ کرنے کا نوٹی فکیشن معطل

ذرائع نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور نیوز چینل کے عملے کے کچھ ارکان کی ’سازش‘ میں ملوث ہونے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اسی دوران نجی نیوز چینل کے عملے کے خلاف کراچی کے میمن گوٹھ تھانے میں درج مقدمے کو اسلام آباد کے کوہسار تھانے کے ساتھ ملانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

افسران کے مطابق سندھ حکومت سے درخواست کی جارہی ہے کہ میمن گوٹھ تھانے میں درج مقدمے کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کو ریفر کیا جائے۔

افسران نے بتایا کہ ایک اور پیش رفت کرتے ہوئے کیپٹل پولیس نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے رابطہ کیا تاکہ شہباز گل کے خلاف نیوز چینل کے متنازع نیوز بلیٹن میں پیش ہونے پر مقدمہ درج کیا جائے۔

مزید پڑھیں: بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ: شہباز گل نے درخواست ضمانت دائر کردی

اس کے علاوہ، پولیس نے ایف آئی اے سے ان سوشل میڈیا صارفین کے خلاف بھی مقدمات درج کرنے کی درخواست کی جنہوں نے اپنے اکاؤنٹس سے متنازع نیوز بلیٹن کو شیئر کیا اور ان لوگوں کے خلاف بھی مقدمات درج کرنے کی درخواست کی جو شہباز گل کے حق میں نظریات پیش کر رہے تھے اور پولیس کی ساکھ خراب کر رہے تھے۔

تاہم، ایف آئی اے سائبر کرائم نے یہ کہتے ہوئے مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا کہ 2018 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایک جرم میں ایک ایف آئی آر ہی درج کی جانی چاہیے۔

پولیس ترجمان نے تصدیق کی کہ کراچی میں چھاپہ نیوز چینل کے عملے کے 6 افراد کی گرفتاری کے لیے مارا گیا، تاہم انہوں نے چھاپے سے متعلق مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں