بی آر ٹی پشاور کی انکوائری رپورٹ 15 ستمبر تک آجائے گی، چیئرمین نیب

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2022
چیئرمین نیب آفتاب سلطان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہوئے —فائل فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین نیب آفتاب سلطان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہوئے —فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ آفتاب سلطان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف کیا ہے کہ بی آر ٹی پشاور بس منصوبے کی انکوائری کا حکم دیا جاچکا ہے جس کی رپورٹ 15 ستمبر تک آجائے گی۔

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں چیئرمین نیب آفتاب سلطان اور عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان پیش ہوئے۔

کمیٹی چیئرمین نے اعظم خان کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ کو دو، تین مرتبہ بلا چکے ہیں آپ آج آئے ہیں، آپ پر الزام ہے کہ آپ نے طیبہ گل کو ایک ماہ وزیر اعظم ہاؤس میں رکھا، پی اے سی اس معاملے کو بند نہیں کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی طیبہ گل کے معاملہ پر فیصلہ کرے گی، نور عالم خان

جس پر اعظم خان نے کہا کہ میں مردان میں تھا اور میں نے اپنا فون نمبر تبدیل کر لیا تھا۔

انہوں نے طیبہ گل کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں کبھی اس خاتون سے نہیں ملا اور نہ ہی کبھی میڈیا مالک طاہر خان کے دفتر گیا ہوں۔

اعظم خان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ ایک ماہ تک کوئی وزیر اعظم ہاؤس میں رہے اور ریکارڈ میں کچھ نہ ہو، مجھے یاد نہیں کہ وہ خاتون کبھی وزیر اعظم ہاؤس آئی تھیں۔

کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ بالواسطہ یا بلا واسطہ الزام لگانے والے کرپشن میں ملوث تھے، اگر وزیر اعظم یا پرنسپل سیکریٹری نہ چاہے تو کسی افسر یا ایجنسی والے کی کیا مجال کہ ریکارڈ میں انٹری کرے۔

مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا نیب افسران، ان کے رشتہ داروں کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کا حکم

اس پر کمیٹی نے وزیراعظم ہاؤس اور پی ایم سیکریٹریٹ میں داخلے اور اخراج کا ریکارڈ منگوانے کی ہدایت کی۔

نور عالم خان نے کہا کہ اعظم خان، شاید آپ کو علم نہ ہو لیکن خاتون وزیر اعظم سے ملی تھیں۔

رکن برجیس طاہر نے کہا کہ فرح گوگی بھی وزیر اعظم ہاؤس میں رہتی تھیں، اس کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہو گا۔

برجیس طاہر کا مزید کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب کی ویڈیو موجود ہے اور عمران خان نے ویڈیو کو استعمال کر کے ان سے کیسز ختم کروائے ورنہ بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی جیسے کیسز کیسے ختم ہوگئے۔

برجیس طاہر نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال اب بھی قومی کمیشن برائے لاپتا افراد کے سربراہ ہیں اور مطالبہ کیا کہ انہیں کمیشن کی سربراہی سے ہٹایا جائے اور کمیٹی اجلاس میں طلب کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: جاوید اقبال کو لاپتا افراد کمیشن کی سربراہی سے روکنے کا فیصلہ معطل

سینیئر سیاستدان مشاہد حسین سید نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنانا ایجنسیوں کی نہیں ہماری غلطی تھی، مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم اور پیپلز پارٹی کے قائد حزب اختلاف نے انہیں چیئرمین نیب بنایا تھا۔

نور عالم خان نے کہا کہ جاوید اقبال کو چیئرمین لاپتا افراد کمیشن کے عہدے سے ہٹانے کے لیے وزیر اعظم کو خط لکھ چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب اچھا ادارہ تھا لیکن کچھ لوگوں نے اسے بدنام کر دیا، 22 برس ہو گئے نیب کے قیام کو آج تک قواعد نہیں بنائے جاسکے۔

چیئرمین نیب نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ بی آر ٹی پشاور بس منصوبے کی انکوائری کا حکم دے دیا ہے جس کی رپورٹ 15 ستمبر تک آجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی مالی خرد برد ہوئی تحقیقات کریں گے اور 100 فیصد میرٹ پر تحقیقات ہوں گی۔

مزید پڑھیں: پی اے سی کی جسٹس جاوید اقبال کو لاپتا افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش

نور عالم نے عزم ظاہر کیا کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

شیخ روحیل اصغر نے چیئرمین نیب کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ مونس الہیٰ کے خلاف بھی کیس ختم کیا گیا تھا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ مونس الہٰی کے حوالے سے اس وقت میرے پاس تفصیلات نہیں ہیں۔

کمیٹی نے لاپتا افراد کمیشن کی کارکردگی رپورٹ طلب کر تے ہوئے کمیشن کے سربراہ کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔

بعد ازاں کمیٹی نے بی آر ٹی منصوبہ کیس انکوائری کے بغیر بند کرنے پر اس وقت کے ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ کو بھی طلب کرلیا۔

توسیع پر کام کرنے والے سرکاری افسران کی فہرست طلب

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تمام سرکاری اداروں میں توسیع پر کام کرنے والے افسران کی فہرست طلب کرلی۔

پی اے سی کمیٹی میں سرکاری اداروں میں کام کرنے والے دہری شہریت کے حامل افسران کا معاملہ زیر بحث آنے کے بعد افسران کی فہرست طلب کرلی گئی۔

چیئرمین پی اے سی نور عالم نے عدلیہ میں تعینات دہری شہریت کے حامل افراد کی فہرست بھی طلب کرلی۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالت نے طیبہ گل، ان کے شوہر کو بلیک میلنگ سے متعلق ریفرنس میں بری کردیا

نور عالم نے کہا کہ دہری شہریت والے اراکین قومی اسمبلی، اراکین صوبائی اسمبلی یا سینیٹر نہیں بن سکتے لیکن افسر بن سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ پی اے سی چیئرمین نور عالم خان نے طیبہ گل کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب یقینی بنائیں کہ کوئی نیب افسر طیبہ گل کو ہراساں نہیں کرے گا۔

نیب کے قواعد نہ ہونے کے معاملے پر وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کو پی اے سی میں مدعو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پی اے سی میں ہیلی کاپٹر کیس میں نادہندگی کے باوجود عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جس پر کمیٹی نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو کل (7 ستمبر ) کو طلب کرلیا۔

دوران اجلاس چیئرمین نیب نے کہا کہ میں نے 18 سو افراد کی فہرست مرتب کرلی ہے اور بہت جلد ریکارڈ فائنل کر کے تمام اداروں کو بھجوا دیں گے۔

اس دوران رکن قومی اسمبلی نزہت پٹھان نے کہا کہ عمران خان 7 کروڑ روپے کا ڈیفالٹر ہے جبکہ ہم نے پندرہ سو روپے بھی ادا کرنے ہوں تو کاغذات نامزدگی مسترد ہو جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں