پی اے سی کی جسٹس جاوید اقبال کو لاپتا افراد کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش

اپ ڈیٹ 07 جولائ 2022
جسٹس (ر) جاوید اقبال پی اے سی میں پیش نہیں ہوئے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
جسٹس (ر) جاوید اقبال پی اے سی میں پیش نہیں ہوئے—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے سابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو لاپتا افراد کے کمیشن کی سربراہی سے ہٹانے کی سفارش کی اور وزیراعظم شہباز شریف کو اس حوالے سے خط لکھ دیا۔

نورعالم خان کی صدارت میں پی اے سی کا اجلاس ہوا جہاں سابق چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال پیش نہیں ہوئے تاہم ان کے خلاف شکایت کرنے والی خاتون طیبہ گل نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: جسٹس (ر) جاوید اقبال چیئرمین نیب کے عہدے سے سبکدوش

کمیٹی کے اجلاس میں سابق چیئرمین نیب اور لاپتا افراد کے کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کے مبینہ ویڈیو اسکینڈل کا جائزہ لیا گیا۔

یاد رہے کہ لاپتا افراد کے حوالے سے انکوائری کمیشن 2011 میں بنایا گیا تھا اور جسٹس (ر) جاوید اقبال کو اس کو سربراہ مقرر کیا گیا تھا بعد ازاں انہیں نیب کا چیئرمین بھی مقرر کردیا گیا تھا تاہم وہ نیب سے الگ ہوگئے ہیں لیکن تاحال لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ ہیں۔

سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال اور طیبہ گل کے درمیان تعلقات کے حوالے سے 2019 میں ایک ویڈیو لیک ہوئی تھی اور اس پر شدید تنقید ہوئی تھی۔

جب یہ ویڈیو لیک ہوئی تھی اور اسی دوران طیبہ گل اور ان کے شوہر محمد فاروق نیب میں انکوائریز کا سامنا کر رہے ہیں اور نیب نے لاہور کی احتساب عدالت میں ان کے خلاف ریفرینس بھی دائر کردیا تھا۔

گزشتہ ماہ رپورٹس آئی تھیں کہ طیبہ گل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نورعالم خان کو ایک درخواست دی ہے، جس میں انہوں نے جسٹس(ر) جاوید اقبال اور نیب لاہور کے ڈی جی میجر (ر) شہزاد سلیم دیگر عہدیداروں کے خلاف انکوائری کی استدعا کی تھی کہ انہیں کرپشن کے ریفرنس میں ملوث کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت نے طیبہ گل، ان کے شوہر کو بلیک میلنگ سے متعلق ریفرنس میں بری کردیا

سابق چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے پی اے سی میں پیش ہونے سے گریز کیا نہ ہوئے تاہم متاثرہ خاتون طیبہ گل کمیٹی اجلاس میں شریک تھیں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران چیئرمین نور عالم خان نے خاتون سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پی اے سی کو سابق چئیرمین نیب کے خلاف درخواست دی جس پر خاتون نے جواب دیا کہ جی میں نےسابق چئیرمین کے خلاف درخواست دائر کی تھی، مجھے کوئی کال اپ نوٹس نہیں ملا، میرے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔

طیبہ گل نے بتایا کہ ان کو نیب لاہور کے عہدیداروں نے گرفتار کیا، گرفتاری سے قبل سابق چئیرمین نیب سے دو روز پہلے فون پر جھڑپ ہوئی تھی، جس پر نور عالم خان نے استفسار کیا کہ آپ کے چئیرمین نیب کے ساتھ تعلقات کیسے بنے اور آپ سے براہ راست رابطے میں کیسے تھے۔

خاتون نے جواب دیا کہ میری چئیرمین نیب سے لاپتا افراد کمیشن کے دوران ملاقات ہوئی تھی، جاوید اقبال نے میرے خلاف 2 کروڑ روپے کا ریفرنس بنایا اور انکوائری کے لیے مجھے طلب تک نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ سابق چیئرمین نیب نے ہر فورم پر چپ کرایا، میری شنوائی کہیں نہیں ہوئی، میرے خلاف 40 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔

مزید پڑھیں: سپریم جوڈیشل کونسل نے چیئرمین نیب کو ہٹانے سے متعلق قانونی وضاحت طلب کرلی

طیبہ گل نے الزام عائد کیا کہ نیب لاہور کے ڈی جی نے برہنہ کر کے میری ویڈیو بنائی، میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ای سی ایل میں ڈالا گیا اور میرے اوپر کوئلے کے ٹرک چوری کرنے کے مقدمات بنائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ شہزاد سلیم میری ویڈیو پر جاوید اقبال کو بلیک میل کرتا رہا۔

طیبہ گل نے پی اے سی کو بتایا کہ نجی نیوز چینل کے مالک طاہر اے خان، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے مجھے بلایا اور ویڈیوز لے لیں۔

اجلاس کے دوران انہوں نے ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی آڈیو اورویڈیوز چلا دیں۔

چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ جاوید اقبال کمیٹی میں نہیں آئے، ان کو سننا پڑے گا اور معاملے کی انکوائری کے لیے موجودہ چیئرمین نیب کو ہدایات بھی دیں۔

بھیڑیوں کو اداروں سے ہٹانے کی ضرورت ہے،نور عالم خان

نورعالم خان نے کہا کہ دفاتر میں پبلک آفس ہولڈر اگر اختیارات کا غلط استعمال کرتا ہے تو اس کو روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت قوانین دکھائے گئے کہ پی اے سی اس معاملے کو نہیں اٹھا سکتی، نیب میں بہت اچھے لوگ کام کرتے ہے مگر وہاں کچھ بھیٹریے بھی ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب چیئرمین سے منسلک آڈیو جعلی اور جھوٹ پر مبنی ہے، ترجمان

نور عالم خان نے کہا کہ جاوید اقبال آئے گا، کمیٹی کے اراکین کی ہدایت پر ایک موقع دیا جا رہا، اگر دوبارہ نہیں آئے تو جاوید اقبال کا وارنٹ جاری کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیراعظم کو گذارش کی ہے جب تک یہ کیس فائنل نہیں ہوتا جاوید اقبال کو عہدے سے ہٹایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کے پرنسپل سیکریٹری کا نام بھی آیا ہے، ہم ان کو بھی سنیں گے۔

نور عالم خان نے کہا کہ مجھ پر بہت پریشر تھا کہ یہ معاملہ اجاگر نہ کیا جائے لیکن قوانین کے مطابق ہم اس معاملے کو دیکھیں گے اور جو قصور وار ہوگا، ان کے خلاف مقدمات چلائے جائیں گے اور ایف آئی آرز بھی ہوں گی۔

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ خاتون کو ایف آئی آر کے اندراج کی یقین دہانی کروا دی ہے اور تحقیقات کے بعد سفارشات وزیر اعظم اور چیف جسٹس کو بھجوائی جائیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں