دادو کے قریب دباؤ سے بند ٹوٹنے پر مین نارا ویلی ڈرین سے پانی کا اخراج

حکام نے بتایا کہ جھیل کو 3 مقامات پر کٹ لگائے جاچکے ہیں — فوٹو: آن لائن
حکام نے بتایا کہ جھیل کو 3 مقامات پر کٹ لگائے جاچکے ہیں — فوٹو: آن لائن

ضلع دادو کے قریب واقع منچھر جھیل آر ڈی-10 پر رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین ون کے نام سے مشہور مین نارا ویلی ڈرین (ایم این وی ڈی) سے خود سے بننے والے راستے سے پانی کا اخراج شروع ہو گیا۔

سکھر میں واٹر اینڈ پاور دیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف انجینئر (واٹر) نعیم قادر منگی نے اس پیش رفت کی تصدیق کی کہ منچھر جھیل میں پانی کے بہاؤ کے لیے راستہ بن گیا ہے اور ایم این وی ڈی سے گزشتہ چند روز سے پانی نہیں آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'بالآخر آرڈی-10 کے کنارے پر یہ راستہ بن گیا ہے اور اس کے نتیجے میں ایم این وی ڈی سے انخلا ہو گیا ہے'۔

سندھ کے اسپیشل ایریگیشن کے سیکریٹری جمال منگن کے مطابق آر ڈی-10 پر راستہ سے منچھر جھیل میں پانی کی سطح کم ہونے میں مدد ملے گی۔

منچھر جھیل میں حالیہ دنوں میں شمال اور بلوچستان کے پہاڑی علاقوں سے سندھ کے کی طرف سیلاب کی آمد کے باعث پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے اور اس کے نتیجے میں کئی اموات ہوئیں اور تباہی کی کئی داستانیں رقم ہوگئی ہیں۔

جمال منگن نے بتایا کہ آج صبح 6 بجے منچھر جھیل میں پانی کی سطح کم سطح پر 123.25 ریکارڈ کی گئی تھی۔

ماہرین کے مطابق نچلی سطح پر 124 فٹ کو خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔

بعدازاں صوبائی محکمہ آبپاشی کے انجینئر مہیش کمار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ جھیل میں پانی کی سطح 126 فٹ سطح کے نشان کو عبور کر چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امدادی سرگرمیوں میں مدد کے لیے امریکی وفد پاکستان پہنچے گا

دوسری جانب فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی ویب سائٹ پر جاری اپ ڈیٹ کے مطابق کوٹری کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

مزید پڑھیں: ڈی جی خان میں امدادی سامان لوٹنے پر ہجوم کےخلاف مقدمہ درج

انجینئر مہیش کمار نے بتایا منچھر سے تیز بہنے والا پانی سہون میں ارال واہ نہر کے حفاظتی بند پر دباؤ ڈال رہا ہے، تاہم اب تک پشتے محفوظ ہیں۔

اس سے قبل حکام نے بڑی آبادی والے شہروں سہون اور بھان سعید آباد کو سیلاب سے بچانے کے لیے اور پانی کو کم آبادی والے علاقوں کی جانب موڑنے کے لیے 2 مقامات پر جھیل کے کناروں پر شگاف ڈالا تھا۔

مہیش کمار نے مزید بتایا کہ جھیل کو اب تک آر ڈی 14، آر ڈی 50 اور آر ڈی 52 پر 3 کٹ لگائے جاچکے ہیں۔

اس کے بعد سہون کی 5 یونین کونسلوں جعفر آباد، بوبک، وہور، چنہ اور آرازی میں سیلاب کی صورتحال نے شدت اختیار کر لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منچھر جھیل میں اخراج کیلئے ’کٹ‘ کے باوجود پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ

سیلاب کی خبریں گزشتہ روز آنا شروع ہوئی تھیں جب کہ جھیل میں پہلا شگاف اتوار کو لگایا گیا تھا۔

اس سے قبل ڈان نے رپورٹ کیا تھا کہ سہون کے شہباز ایئرپورٹ کا رن وے ایک فٹ زیر آب ہے جب کہ اس علاقے میں واقع پاک عرب ریفائنری بھی زیر آب ہے۔

سیہون کی 5 متاثرہ یوسیوں کے 100 سے زائد دیہاتوں میں سیلاب کی صورت حال خراب ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جس کی وجہ سے علاقہ مکین نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

سہون سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی سردار سکندر راہپوپوٹو نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ منچھر جھیل کے پشتے پر ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے تقریباً ایک لاکھ 50 ہزار کی آبادی متاثر ہوئی ہے اور زیادہ تر متاثرہ خاندانوں اور افراد کو علاقے سے نکال لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: منچھر جھیل میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی

اس کے علاوہ جامشورو کے ڈپٹی کمشنر فریدالدین مصطفیٰ نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ رہائشیوں کو راشن، پکا ہوا کھانا اور دیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

ڈان ڈاٹ کام کے نمائندے نے بتایا کہ آج بھی تقریباً 5 افراد پانی میں بہہ گئے جنہیں بعد میں مین نارا ویلی ڈرین سے ریسکیو کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پانچوں افراد موٹرسائیکلوں پر سوار نالے کو عبور کر رہے تھے کہ اس دوران راستہ ٹوٹنے کے تیز رفتار پانی میں گر گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا زرعی زمین سے پانی نکالنے کا منصوبہ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حمود عبداللہ الجیبی کی سربراہی میں متحدہ عرب امارات کے اعلیٰ سطح کے وفد اور متحدہ عرب امارات کی ہلال احمر کے ڈی جی سیکریٹری سے سندھ میں امدادی کام سے متعلق بات کرتے ہوئے زور دیا کہ زرعی اراضی سے پانی نکال لیا جائے تاکہ گندم کی کاشت ممکن بنائی جائے اور صوبے میں قحط جیسی صورت حال سے بچا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں 15 لاکھ لوگوں کودوبارہ آباد کرنا ہے، ربیع کی فصل کے لیے 31 لاکھ 72 ہزار 726 ایکڑ اراضی بحال کرنی ہے خاص طور پر گندم کی فصل کے لیے ورنہ خوراک کی کمی کا سامنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل کام ہے جس کے لیے عالمی برادری کو صوبائی حکومت کی مدد کرنی ہوگی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ زرعی مشینری، کھاد، بیج اور ٹیکنالوجی کا انتظام کیا جائے گا اور کسانوں کو فراہم کیا جائے گا تکہ گندم کی بوائی شروع ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہماری گندم ربیع کی فصل کے لیے بہت اہم ہے اور صوبے میں گندم کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اشد ضرورت ہے۔

چیف سیکریٹری نے متحدہ عرب امارات کے وفد کو بتایا کہ 10 لاکھ خیمے، 30 لاکھ مچھردانیوں، کیچن سیٹس، جانوروں کے لیے مچھردانی، راشن بیگز اور پینے کے پانی کی ضرورت ہے۔

متحدہ عرب امارات کے وفد نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے عوام خاص کر سندھ کے متاثرین کی فوری بنیاد پر مدد کے لیے تیار ہے۔

آرمی چیف کا بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ

قبل ازیں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔

پاک فوج کے میڈیا ونگ کے بیان کے مطابق آرمی چیف نے ضلع اوستہ محمد اور جعفرآباد میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا جہاں انہیں جاری امدادی کام کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

چیف آف آرمی اسٹاف نے فوجی جوانوں سے ملاقات کی اور سیلاب سے متاثرہ عوام کی مدد پر ان کی کارکردگی کو سراہا۔

آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوئی میں مقامی عمائدین سے بھی ملاقات کی اور ان سے خیریت اور دیگر مسائل پر بات کی۔

مزید 11 اموات

نیشنل فلڈ رسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 11 افراد جاں بحق ہوگئے اور 14 جون سے اب تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار 325 ہوگئی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا، اسلام آباد اور راولپنڈی، سرگودھا، گجرانوالا، لاہور اور فیصل آباد ڈویژن کے ساتھ تمام اہم دریاؤں میں معمولی شدت کی آندھی چلنے اور بارش کا امکان ہے۔

این ایف آر سی سی کی جانب سے کہاگیا کہ مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے فوج کے 363 ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا گیا اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 25 پروازیں ہوئی اور 131 کا انخلا ہوا اور سیلاب متاثرین کو 32 ٹن امدادی سامان پہنچائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 3 ہزار 716 پھنسے ہوئے افراد کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکال لیا گیا ہے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ سندھ میں 147، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں 284 امدادی کیمپ ہیں اور اسی طرح ملک بھر میں امدادی اشیا جمع کرنے کے لیے کیمپ لگائے گئے ہیں۔

این ایف آر سی سی کا کہنا تھا کہ 'ملک بھر میں اب تک 250 سے زائد میڈیکل کیمپ لگائے ہیں، جہاں 97 ہزار سے زائد مریخوں کا علاج کیا گیا اور مزید 3 سے 5 دنوں کے لیے ادویات بھی فراہم کی گئیں'۔

سینٹر کی جانب سے کہا گیا کہ ڈیرہ اسمٰعیل خان این-95 میں سیگو پل کی تعمیر جاری ہے اور آج مکمل ہونے کی امید ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ خضدار میں بجلی بحال کردی گئی ہے اور دادو-سبی-کوئٹہ ٹرانسمیشن لائن میں کام جاری ہے اور اسی طرح کوئٹہ میں گیس لائن جزوی طور پر بحال کردی گئی ہے۔

بین الاقوامی امداد کا سلسلہ جاری

سیلاب متاثرین کے لیے دنیا بھر سے امداد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

جاپان کے سفارت خانے سے جاری اعلامیے کے مطابق جاپان نے پاکستان کو ہنگامی بنیاد پر 70 لاکھ ڈالر امداد جاری کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

پاکستان میں جاپان کے سفیر مٹسوہیرو واڈا نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور یقین دلایا کہ ان کی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ امداد کی بڑھتی ہوئی ضرورت کے تحت ہم اپنی امداد بڑھانے پر غور کر رہے ہیں اور متاثرین کے ساتھ بدستور کھڑے ہیں۔

قطر فنڈ فار ڈیولپمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قطر نے اعلان کیا کہ سیلاب متاثرین کی مدد جاری رکھنے کے لیے فضائی رابطہ بنایا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ امیری ایئرفورس کے تحت انٹرنل سیکیورٹی فورسز آف لیخویہ کی مستقل کمیٹی برائے تلاش اور ریسکیو، قطر چیئرٹی اور قطری ہلال احمر کے تعاون سے 23 ٹن طبی اشیا، ادویات اور پناہ گاہوں کی سہولت بہتر کرنے کے لیے خصوصی میٹریل پر مشتمل امدادی جہاز بھیج دیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے امداد میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اتوار سے شروع کی امدادی مہم کا مقصد سیلاب سے بدترین متاثر سندھ کے جنوبی علاقوں پر توجہ دینا ہے، جہاں لاڑکانہ اور سکھر ملک میں سب سے زیادہ متاثرہ ہونے والے شہر ہیں اور متاثرین کو مختلف اشیا کی اشد ضرورت ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس حوالے سے شیڈول 9 میں ابتدائی 3 پروازیں پیر کو پاکستان پہنچیں اور دیگر 5 بھی آئیں گی، امداد میں 40 ہزار سلیپنگ میٹس، تقریباً 15 ہزار کیچن سیٹس اور 5 ہزار دیگر اشیا شامل ہیں۔

یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ دبئی سے اضافی 6 پروازیں بدھ اور جمعرات کو شیڈول ہیں، جن میں 4 ہزار 500 سلیپنگ میٹس، 5 ہزار کیچن سیٹس اور 400 ترپال ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ ازبکستان سے این ایچ سی آر کے ٹرکوں میں 11 ہزار خاندانوں کے لیے خیمے بھی آرہے ہیں اور مزید اشیا بھیجی جا رہی ہیں۔

صحت کا بحران

پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین سیلاب سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے جب کہ حکومت نے کہا ہے کہ اس قدرتی آفت سے سوا 3 کروڑ افراد متاثر ہوئے ہیں جو اس کی آبادی کا 15 فیصد ہیں۔

اقوام متحدہ نے 16 کروڑ ڈالر کی امداد کی اپیل جاری کی ہے تاکہ اس صورتحال سے نمٹنے میں مدد کی جا سکے اور اسے ایک بے مثال موسمیاتی تباہی قرار دیا ہے جب کہ دیگر ممالک بھی مزید مالی اور اخلاقی امداد کے وعدے کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، مزید 57 افراد جاں بحق

سیلاب کے باعث بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور محدود وسائل کے باعث آنے والے دنوں میں صحت کے بحران کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ملک میں سیلاب کی وجہ سے صحت کے تقریباً 900 مراکز کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 180 ہسپتال مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

جگہ جگہ پانی کھڑا کے باعث عوام پیٹ کی بیماریوں اور جلد کے انفیکشن کا شکار ہو رہے ہیں۔

سندھ حکومت کے مطابق صرف اگست میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچوں میں ڈائریا اور پیچش کے تقریباً 2 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے۔

اس تشویشناک صورتحال کو دیکھتے ہوئے وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے 2 روز قبل کہا تھا کہ رواں ماہ سیلاب سے متاثرہ 20 سے زیادہ اضلاع میں 1200 سے زائدد طبی امدادی کیمپ لگائے جائیں گے تاکہ متاثرہ شہریوں کو طبی امداد فراہم کی جا سکے۔

تبصرے (1) بند ہیں

faisal Sep 06, 2022 04:31pm
ارے بھایٰو ! جگہ جگہ کنویں کھود لو ۔ سیلاب کا پانی ختم ہو جاےٓ گا ۔ انشااللہ