سمندر پار پاکستانی کو غیرملکی ظاہر کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

10 ستمبر 2022
الیکشن کمیشن نے مبینہ طور پر درخواست گزار کو غیر ملکی ظاہر کیا ہے— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
الیکشن کمیشن نے مبینہ طور پر درخواست گزار کو غیر ملکی ظاہر کیا ہے— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 'ممنوعہ' فنڈنگ ​​کے معاملے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو چیلنج کرنے والی بیرون ملک مقیم پاکستانی خاتون کی درخواست پر جمعہ کو الیکشن کمیشن اور دیگر مدعا علیہان کو نوٹسز جاری کر دیے جہاں مبینہ طور پر درخواست گزار کو غیر ملکی ظاہر کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں رہنے والی بینش فریدی نے اپنے خصوصی اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر کی اور ساتھ ہی ’فارن فنڈنگ ​​کیس‘ میں پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو بھی چیلنج کیا۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری

درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ اظہر صدیق پیش ہوئے اور عدالت میں بیان دیا کہ ’فارن نیشنل ڈونر‘ سے متعلق اسکروٹنی رپورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی قومیت کا غلط تعین کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شہریوں اور بیرون ملک رہنے والوں کی ایک بڑی تعداد سوشل میڈیا پر سامنے آئی اور غیر ملکی قومی عطیہ دہندہ کے طور پر اپنی حیثیت کی تردید کی، انہوں نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی اور نہ ہی الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی کے دوران معلومات کی تصدیق نہیں کی۔

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے متعلق ذاتی معلومات طلب کرکے قانون کی خلاف ورزی کی اور بغیر کسی تصدیق کے ایسے ڈیٹا پر اندھا اعتماد کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کا رکن ہونے کے ناطے ہر شہری کو آئینی طور پر یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کو جمہوری طریقے سے منتخب کرنے کے لیے جائز سیاسی سرگرمیوں اور انتخابی عمل میں حصہ لے۔

وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے مختلف تنظیموں کی حیثیت کو سمجھنے میں غلطی کی اور پی ٹی آئی، اس کے ارکان اور حامیوں کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی میڈیا مہم کیلئے 'مشکوک فنڈز' استعمال کیے جانے کا انکشاف

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے غلط نتیجہ اخذ کیا کہ پی ٹی آئی برطانیہ ایک پبلک لمیٹیڈ کمپنی ہے اور اسے برطانیہ کے قوانین کے تحت سیاسی عطیات جمع کرنے کی اجازت نہیں ہے اور یہ کہ پاکستان کے قوانین بیرون ملک مقیم کمپنی کو کسی بھی قسم کی فنڈنگ ​​کی اجازت نہیں دیتے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ الیکشن کمیشن اور اس کی اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائی شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی بنیاد پر روک دے۔

جسٹس شاہد کریم نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل سے معاونت بھی طلب کر لی۔

تبصرے (0) بند ہیں