پینٹاگون نے خلیج کی نگرانی کیلئے بحری ڈرونز کو مصنوعی ذہانت سے منسلک کردیا

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2022
اس پروگرام کے ذریعے ڈیٹا اور تصاویر کو جمع کر کے خلیج میں جمع کرنے کے مراکز تک پہنچایا جاتا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
اس پروگرام کے ذریعے ڈیٹا اور تصاویر کو جمع کر کے خلیج میں جمع کرنے کے مراکز تک پہنچایا جاتا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران کی جانب سے حال ہی میں امریکی بحریہ کی کشتیوں کو قبضے میں لیے جانے نے پینٹاگون کے ایک اہم پروگرام پر روشنی ڈالی ہے جس میں بڑے علاقوں میں گشت کرنے کے لیے فضائی، سطحی اور پانی کے اندر ڈرونز کے نیٹ ورک تیار کیے جائیں گے اور ان کی نگرانی کو مصنوعی ذہانت سے جوڑ دیا جائے گا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایک سال پہلے شروع کیا گیا پروگرام جزیرہ نما عرب کے آس پاس کے پانیوں میں بے شمار بغیر پائلٹ کے جہازوں، یا یو ایس ویز کو چلاتا ہے جس کے ذریعے ڈیٹا اور تصاویر کو جمع کر کے خلیج میں جمع کرنے کے مراکز تک پہنچایا جاتا ہے۔

یہ پروگرام بغیر کسی رکاوٹ کے چلتا رہا جب تک کہ ایرانی فورسز نے 29-30 اگست اور یکم ستمبر کو دو واقعات میں 3 سات میٹر طویل سیلڈرون ایکسپلورر یو ایس وی کو پکڑنے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران نے آبنائے ہرمز کے قریب بحری جہاز کو قبضے میں لیا، امریکا کا الزام

سب سے پہلے ایران کے پاسداران انقلاب کور کے ایک جہاز نے خلیج میں ایک سیلڈرون میں ایک لائن ہُک کی اور اسے کھینچنا شروع کر دیا اور اسے اس وقت چھوڑا جب امریکی بحریہ کی گشت کرنے والی کشتی اور ہیلی کاپٹر جائے وقوع کی جانب بڑھے۔

دوسرے واقعے میں ایک ایرانی تباہ کن جہاز نے بحیرہ احمر میں دو سیلڈرونز کو اٹھا کر جہاز پر لہرایا۔

جس پر امریکی بحریہ کے دو تباہ کن جہاز اور ہیلی کاپٹر تیزی سے نیچے اترے اور ایرانیوں کو اگلے دن انہیں ان سے کیمرے اتارنے کے بعد چھوڑنے پر آمادہ کیا۔

ایرانیوں نے کہا کہ یو ایس ویز بین الاقوامی شپنگ لین میں تھے اور 'ممکنہ حادثات کو روکنے کے لیے' اٹھائے گئے تھے جبکہ امریکی بحریہ نے کہا کہ یو ایس ویز شپنگ لین سے باہر اور غیر مسلح رہ کر کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی عدالت نے ایرانی تیل بردار جہاز تحویل میں لینے کے وارنٹ جاری کردیے

امریکی بحری افواج کی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے ایرانی اقدامات کو 'واضح، غیر ضروری اور پیشہ ورانہ میری ٹائم فورس کے رویے سے عدم مطابقت' قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکی افواج جہاں بھی بین الاقوامی قانون اجازت دیتا ہے وہاں پرواز، بحری جہاز اور آپریشن جاری رکھیں گی۔'

ڈرونز کو بحرین میں قائم امریکی پانچویں بیڑے کی ٹاسک فورس 59 کے ذریعے چلایا جاتا ہے، جو گزشتہ سال بغیر پائلٹ کے نظام اور مصنوعی ذہانت کو مشرق وسطیٰ کی کارروائیوں میں مربوط کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

پانچویں بیڑے کے ترجمان کمانڈر ٹم ہاکنز نے کہا کہ فضائی اور زیر سمندر ڈرون بہت اچھی طرح سے تیار اور ثابت ہوئے ہیں لیکن بغیر پائلٹ کی سطح کی کشتیاں بہت نئی اور مستقبل کے لیے ضروری ہیں۔

گزشتہ سال کے آغاز سے امریکی بحریہ اور علاقائی شراکت داروں نے سست یو ایس وی جیسے سیلڈرونز اور بیٹری سے چلنے والی اسپیڈ بوٹس جیسے مانٹاس ’ٹی 12‘ کو تعینات کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں