بھارت کی جانب سے چاول کی برآمد پر پابندی سے ایشیا میں تجارت مفلوج، قیمتوں میں اضافہ

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2022
بھارت کی طرف سے چاول کی برآمد پر پابندی سے ایشیا میں تجارت مفلوج ہونے کا خدشہ ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
بھارت کی طرف سے چاول کی برآمد پر پابندی سے ایشیا میں تجارت مفلوج ہونے کا خدشہ ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت کی طرف سے چاول کی برآمد پر پابندی سے ایشیا میں تجارت مفلوج ہوکر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے خریدار متبادل کے طور پر ویتنام، تھائی لینڈ اور میانمار سے سپلائی پر غور کر رہے ہیں جہاں فروخت کنندہ معاہدے روک رہے ہیں اور اسی لیے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بھارت نے ٹوٹا چاول کی ترسیل پر پابندی عائد کرتے ہوئے دیگر مختلف اقسام کی برآمدات پر 20 فیصد ڈیوٹی ٹیکس عائد کردیا ہے جو مون سون کی بارشیں اوسط سے کم ہونے کے بعد چاول کی فصل کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے سپلائی بڑھانے اور قیمتیں برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: عالمی سطح پر چاول کی مانگ بڑھنے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا، اقوام متحدہ

رواں برس اجناس کی برآمدات میں پابندیوں کے سلسلے میں چاول کا اضافہ ہوا ہے کیونکہ حکومتیں یوکرین کی جنگ سے شروع ہونے والی تجارتی رکاوٹوں کے دوران سپلائی بڑھانے اور افراط زر سے مقابلہ کر رہی ہیں۔

بھارت کی طرف سے اس اعلان کے بعد ایشیا میں چاول کی قیمتوں میں 5 فیصد اضافہ ہوا ہے اور رواں ہفتے خریداروں اور فروخت کنندہ کو سائیڈلائن پر رکھتے ہوئے یہ اضافہ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

بھارت سے چاول برآمد کرنے والی سب سے بڑی کمپنی ستیام بالاجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہمانشو اگروال کا کہنا ہے کہ ’ایشیا میں چاول کی تجارت مفلوج ہو رہی ہے، تاجر جلدی میں کسی قسم کا بھی معاہدہ نہیں کر رہے ہیں‘۔

ہمانشو اگروال نے کہا کہ بھارت عالمی سطح پر چاول کی ترسیل کا 40 فیصد فراہم کرتا ہے، اس لیے کسی کو بھی یقین نہیں کہ آئندہ مہینوں میں چاول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں باسمتی چاول کی برآمدات میں 38 فیصد کمی

رپورٹ کے مطابق میں دنیا میں چاول استعمال کرنے والے افراد کی 3 ارب ہے اور جب بھارت نے 2007 میں برآمدات پر پابندی عائد کی تھی تو چاول کی قیمت فی ٹن ایک ہزار ڈالر کی بلند سطح پر پہنچی تھی۔

بھارت کی چاول کی برآمدات 2021 میں ریکارڈ 2 کروڑ 15 لاکھ ٹن تک پہنچ گئی تھی جو دنیا کے اناج کے چار بڑے برآمد کنندگان، تھائی لینڈ، ویتنام، پاکستان اور امریکا کی مشترکہ ترسیل سے زیادہ ہے۔

لیوی کی ادائیگی سے انکار

بھارت کی بندرگاہوں میں چاول کی لوڈنگ روکی گئی ہے اور 10 لاکھ ٹن اناج وہاں پھنسا ہوا ہے کیونکہ خریداروں نے معاہدے کی طے شدہ قیمت سے زائد حکومت کی نئی 20 فیصد ایکسپورٹ لیوی ادا کرنے سے انکار کردیا ہے۔

چاول کے کاروبار کی تنظیم اولم انڈیا کے نائب صدر نیتن گپتا کا کہنا تھا کہ چند ایسے خریدار بھی ہیں جو نئے معاہدوں کے لیے بھاری قیمت ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں اور شپرز فی الحال زیر التوا معاہدے نمٹا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: چاول کی پیداوار بڑھانے کے لیے نئے بیج کی کاشت کی منظوری

نیتن گپتا نے کہا کہ جیسا کہ بھارتی برآمد کنندہ نے نئے معاہدوں پر دستخط روک دیا ہے، اب خریدار تھائی لینڈ، ویتنام اور میانمار سے فراہمی یقینی بنا رہے ہیں یہاں تک کہ ان ممالک نے گزشتہ چار دنوں میں ٹوٹا چاول کی قیمتوں میں 4 فیصد اضافہ کرتے ہوئے فی ٹن 20 ڈالر بڑھا دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیکن یہ سپلائرز معاہدوں کے لیے جلدی کرنے سے گریز کر رہے ہیں کیونکہ ان کو توقع ہے کہ قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔

ہو چی من شہر سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر نے کہا کہ ’ہمیں توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں چاول کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا‘۔

تاجر نے کہا کہ ویتنام کی طرف سے ٹوٹا چاول میں 5 فیصد اضافے کے ساتھ 410 ڈالر فی ٹن کی پیش کش کی گئی ہے جو کہ گزشتہ ہفتے 390 سے 393 ڈالر پر تھی۔

چین، فلپائن، بنگلہ دیش اور افریقی ممالک جیسا کہ سینیگال، بینن، نائیجیریا اور گھانا عام درجے کے چاول کے بڑے درآمد کنندگان ہیں جبکہ ایران، عراق اور سعودی عرب پریمیم گریڈ باسمتی چاول درآمد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برآمد کنندگان نے یورپی یونین میں باسمتی چاول پر بھارتی دعوے کو چیلنج کردیا

عالمی وبا کورونا سے سپلائی میں رکاوٹ اور حال ہی میں روس یوکرین جنگ کی وجہ اناج کی قیمتیں بلند ہوگئی ہیں لیکن گزشتہ دو برسوں میں برآمد کنندگان کے پاس بہترین فصل اور تجارتی فہرست میں اضافے کی وجہ سے چاول کی بڑے پیمانے پر قیمتوں میں اضافے کا رجحان روک گیا تھا۔

ممبئی کے ایک ڈیلر نے کہا کہ خریداروں کو اب اس بات کی فکر ہے کہ بھارت کے اس اقدام سے چاول کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا جس سے مکئی اور گندم کی طرح غذا مہنگی ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں