امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن کے پاکستان کو سیلاب سے ہونے والی تباہی کے سبب چین سے قرضوں میں ریلیف لینے کی تجویز پر چین نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ پاکستانیوں کے گھروں کی تعمیر نو میں مدد کے لیے بھرپور کوششیں جاری رکھیں گے۔

سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق بیجنگ کے انٹرنیشنل پریس سینٹر میں معمول کی بریفینگ کے دوران چینی دفتر خارجہ کے ترجمان وینگ وین بن نے کہا کہ جیسے ہی پاکستان میں سیلاب آیا، چین نے اپنے دوست اور بھائی پاکستان کی ضرورت کے وقت فوری مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ چین کی حکومت نے 40 کروڑ چینی یوآن کی انسانی بنیادوں پر مدد کی جبکہ چین کی سول سائٹی نے بھی امداد کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ کا پاکستان پر چین سے قرضوں میں ریلیف لینے کیلئے زور

ترجمان نے بتایا کہ چین اور پاکستان کے درمیان سودمند اقتصادی اور مالی تعاون رہا ہے، پاکستانی عوام یہ بات بخوبی جانتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک-چین تعاون کے خلاف بے جا تنقید کے بجائے پاکستانی عوام کے لیے حقیقی اور فائدہ مند کام ہونا چاہیے۔

انسانی حقوق کونسل کے 51ویں اجلاس میں تقریباً 70 ممالک کی طرف سے مشترکہ بیان پاکستان کی جانب سے جاری کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے سنکیانگ، ہانگ کانگ اور تبت سے متعلق مسائل پر چین کے مؤقف کی حمایت کی اور کہا کہ بعض ممالک چین کے خلاف نام نہاد انسانی حقوق کے مسئلے کو استعمال کرتے ہیں لیکن وہ ہر بار ناکام رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کی اکثریت کی طویل عرصے سے اس پر واضح نظریں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین خودمختاری، قومی سلامتی اور ترقیاتی مفادات کو برقرار رکھنے کا غیر متزلزل عزم رکھتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ تنقید سے ترقی کرنے کاسفر نہیں رکے گا۔

خیال رہے کہ آج امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پاکستان سے کہا تھا کہ وہ ملک میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے سبب قریبی دوست ملک چین سے قرضوں میں ریلیف حاصل کرے۔

مزید پڑھیں: ہم تنہا سیلاب متاثرین کی زندگی کی تعمیر نو نہیں کر سکتے، وزیر خارجہ

واشنگٹن میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات کے بعد انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ ہم ایک سادہ پیغام بھیجتے ہیں کہ ہم پاکستان کے لیے اسی طرح ہیں جیسے ماضی کی قدرتی آفات کے دوران تھے اور دوبارہ تعمیر کے منتظر ہیں۔

انٹونی بلنکن نے مزید کہا تھا کہ 'میں نے اپنے ساتھیوں پر قرضوں میں ریلیف اور تنظیم نو کے کچھ اہم معاملات پر چین کو شامل کرنے کے لیے زور دیا تاکہ پاکستان زیادہ تیزی سے سیلاب (کی تباہ کاریوں) سے نکل سکے'۔

چین، پاکستان کا ایک اہم اقتصادی اور سیاسی پارٹنر ہے جو 54 ارب ڈالر کے اقتصادی راہداری کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے جس میں انفرا اسٹرکچر تعمیر کر کے بیجنگ کو بحر ہند تک رسائی فراہم ہوگی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ واشنگٹن، جس کا اسلام آباد کے ساتھ اتحاد متزلزل ہوگیا تھا، بارہا الزام لگاتا رہا ہے کہ چین اس منصوبے سے فائدہ اٹھائے گا جبکہ پاکستان کو غیر معمولی قرضوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکا، چین کو اپنا سب سے بڑا حریف سمجھتا ہے، جس کے انتباہات کو بار بار پاکستان کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں تقریباً 1,600 افراد، جن میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہے، ہلاک اور 70 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں، خدشہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایسی تباہ کن قدرت آفات عام ہو جائیں گی۔

امریکا نے پاکستان کے لیے 5 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی انسانی امداد کا وعدہ کیا اور طویل مدتی مدد کے وعدوں کے ساتھ ساتھ سامان سے بھرے 17 طیارے بھیجے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں