ہم تنہا سیلاب متاثرین کی زندگی کی تعمیر نو نہیں کر سکتے، وزیر خارجہ

09 ستمبر 2022
وزیر خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی تباہی ڈوبنے کا نیا طریقہ ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی تباہی ڈوبنے کا نیا طریقہ ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کے اخراج کے بعد ہمیں سیلاب متاثرین کے لیے سب کچھ نیا بنانا ہوگا، ہمیں لوگوں کی زندگی کی تعمیر نو کرنی ہوگی لیکن ہم یہ تنہا نہیں کر سکتے۔

دفتر خارجہ میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ موسمیاتی تباہی ڈوبنے کا نیا طریقہ ہے اور یہ وہ قیمت ہے جو ہم امیر ممالک کی صنعتی کاری کے لیے ادا کرتے ہیں

انہوں نے سیکریٹری جنرل سے مخطاب ہوکر کہا کہ ’جیسا کہ آپ یہاں موجود ہیں، میرے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب ہے، ہر سات میں سے ایک شخص، 3 کروڑ 30 لاکھ افراد مون سون بارشوں کی تباہی سے متاثر ہوئے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے لوگوں کی زندگیاں چلی گئی ہیں، انہوں نے اپنا سب کچھ گنوا دیا ہے اور اب بھوک، بیماریوں اور دیگر تباہیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ نے ذکر کیا کہ یہ صرف اظہار یکجہتی کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ انصاف کا سوال ہے، لاڑکانہ، نصیر آباد، ڈی جی خان، گلگت بلتستان اور نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کا سب کچھ اس سیلاب میں بہہ گیا ہے جنہوں نے اس موسمیاتی تبدیلی میں کوئی حصہ نہیں ڈالا جس کا آج وہ سامنا کر رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزارت خارجہ اور حکومت پاکستان آپ (اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل) اور دنیا کو آگاہ کرتی ہے کہ ہم تباہ کن صورتحال سے دوچار ان لوگوں کو درکار وسائل فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے، انتونیو گوتریس

انہوں نے کہا کہ میری پارٹی کا نعرہ روٹی، کپڑا اور مکان ہے لیکن میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کو پناہ نہیں دے سکتا، نہ ہی میں 3 کروڑ 50 لاکھ افراد کو کھانا اور کپڑا دے سکتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے اب تک ایک ہزار 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں، جو اس وقت موت کے منہ میں ہیں ان کو پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں، مچھروں سمیت دیگر وبائی امراض کا خطرہ ہے جہاں ہمارے لیڈی ہیلتھ ورکرز، سماجی کارکنان اور طبی ماہرین ہر وقت طبی امداد میں مصروف ہیں جو سارھے لاکھ لوگوں کو علاج فراہم نہیں کر سکتے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پانی کے اخراج کے بعد ہمیں سیلاب متاثرین کے لیے سب کچھ نیا بنانا ہوگا، ہمیں لوگوں کی زندگی کی تعمیر نو کرنی ہوگی، ان کے گھر نئے تعمیر کرنے ہوں گے، اسکول، ہسپتال اور بنیادی ڈھانچہ نئے سرے سے تعمیر کرنا ہوگا اور ہم جانتے ہیں کہ یہ سب ہم اکیلے نہیں کر سکتے، ہم مل کر ہی ایسا کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب زدگان کی امداد کی اپیل کیلئے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ پاکستان پہنچ گئے

انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’ہم آپ کو بتا بھی نہیں سکتے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے مدد پر ہم کتنے خوش ہیں اور اس موسمیاتی تباہی کے فورا بعد آپ یہاں تشریف لائے ہیں، ہم اقوام متحدہ کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ ضرور کہوں گا آج اس مشکل وقت میں آپ کے عمل، پیار اور ہمارے ساتھ تعاون نے پاکستانیوں اور اقوام متحدہ کی نسلوں کے اعتماد کو دوبارہ جوڑ دیا ہے اور یہ وہ نسل ہے جسے موسمیاتی تبدیلی کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا سیلاب زدہ علاقوں میں آبی امراض سے نمٹنے کیلئے امداد کا اعلان

بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں صرف اپنے ملک کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کی بہتری کے لیے بھی کام کرنا چاہتا ہوں جو موسمیاتی تبدیلی پر خاص منفی اثرات مرتب نہیں کرتے لیکن وہ ممالک نقصان کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں پر اعتماد ہے کہ وہ ہمیں اکیلا نہیں چھوڑیں گے اور ہم پاکستان کو ایک بار پھر ترقی کی راہ پر لائیں گے اور بہتر طریقے سے سنواریں گے۔

پاکستان کو بڑے پیمانے پر عالمی امداد کی ضرورت ہے، انتونیو گوتریس

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے پاکستانی عوام کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ تباہی کی شدت کا جائزہ لینے کے لیے ہفتے کو سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس قسمت کا مستحق نہیں لیکن خاص طور پر پاکستان جیسا کوئی ملک اس کا مستحق نہیں جس نے گلوبل وارمنگ میں کوئی منفی اثر نہیں ڈالا۔

انتونیو گوتریس نے سیلاب جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے قابل بنانے کے لیے پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو مالی اور تکنیکی وسائل کی مدد کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے پر زور دیا اور ساتھ ہی انہوں نے ترقی یافتہ ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو دیے جانے والے فنڈز کو دوگنا کرنے کے حوالے سے اپنے وعدوں کی تکمیل کے لیے ایک قابل اعتبار روڈ میپ تیار کریں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے ابھی ہونے والا نقصان کوئی مستقبل میں نہیں ہونا تھا مگر اس پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کو خوراک اور دیگر ضروری اشیا فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ اپنے ٹیم کے ساتھ میدان میں موجود ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم نے جو کچھ کیا ہے وہ لوگوں کے لیے سمندر میں ایک قطرے کے مترادف ہے، تاہم پاکستان کو امداد و بحالی کے لیے وسیع پیمانے پر بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کے کردار کی پیشکش کی ہے جسے بھارت نے دوطرفہ مسئلہ قرار دیتے ہوئے رضامندی ظاہر نہیں کی۔

تبصرے (0) بند ہیں