مسلح افواج سیاست سے دور رہیں گی، جنرل قمر جاوید باجوہ

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2022
آرمی چیف امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کے لیے پینٹاگون گئے — فائل فوٹو: رائٹرز
آرمی چیف امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کے لیے پینٹاگون گئے — فائل فوٹو: رائٹرز

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قوم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مسلح افواج نے خود کو سیاست سے دور کر لیا ہے اور اسی طرح رہنا چاہتی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف نے دو ماہ میں اپنی دوسری تین سالہ مدت پوری ہونے پر سبکدوش ہونے کے اپنے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے وعدے کے مطابق عمل کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں ظہرانے کے موقع پر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی اقوام متحدہ کے ملٹری ایڈوائزر سے ملاقات، علاقائی سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال

تقریب میں شریک افراد کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے ظہرانے سے پہلے اجتماع سے خطاب کیا جس کے بعد مہمانوں سے غیر رسمی بات چیت بھی کی۔

انہوں نے قوم کو یاد دہانی کرائی کہ ملک کی لاغر معیشت کو بحال کرنا معاشرے کے تمام طبقات کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، مضبوط معیشت کے بغیر قوم اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکے گی۔

آرمی چیف نے پاکستانی سفارت کاروں کی ایک بڑی تعداد پر مشتمل سامعین سے اپنے خطاب میں کہا کہ 'مضبوط معیشت کے بغیر کوئی سفارت کاری نہیں ہوسکتی۔'

ظہرانے کے بعد آرمی چیف امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے ملاقات کے لیے پینٹاگون گئے۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پینٹاگون میں اعزازی کارڈن حاصل کریں گے

آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیکریٹری دفاع ریٹائرڈ جنرل لائیڈ جیمز آسٹن 3، مشیر قومی سلامتی جیکب جیرمیا سلیوان، اور ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ وینڈی روتھ شرمن سے ملاقات کی۔

ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی سلامتی کی صورتحال اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

آرمی چیف نے حمایت پر امریکی حکام کا شکریہ ادا کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ 'پاکستان میں سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے ہمارے عالمی شراکت داروں کی مدد انتہائی ضروری ہوگی'۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورۂ امریکا، اہم ملاقاتیں متوقع

اس ضمن میں دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرفہ تعاون کی طویل تاریخ ہے اور اقتصادی تعلقات، تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے بہتری کو جاری رکھیں گے۔

اس کے علاوہ دونوں فریقین نے افغانستان سمیت اہم بین الاقوامی مسائل اور انسانی بحران سے بچنے اور خطے میں امن و استحکام کو بہتر بنانے کے لیے تعاون کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں