سارہ انعام قتل کیس: ملزم شاہنواز 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2022
شاہنواز عامر کو جسمانی ریمانڈ کی میعاد ختم ہونے پر آج عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے ان کا جوڈیشل ریمانڈ طلب کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
شاہنواز عامر کو جسمانی ریمانڈ کی میعاد ختم ہونے پر آج عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے ان کا جوڈیشل ریمانڈ طلب کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز عامر کا جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

شاہنواز عامر کو 23 ستمبر کو اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن کے ایک فارم ہاؤس میں مبینہ طور پر اپنی کینیڈین شہریت کی حامل بیوی کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 4 دن کی توسیع

ابتدائی طور پر انہیں گرفتاری کے ایک دن بعد پولیس کی تحویل میں دیا گیا تھا جس کے بعد جسمانی ریمانڈ کی مدت میں کئی بار توسیع کی گئی، گزشتہ سماعت پر عدالت نے ان کے ریمانڈ میں تین دن کی توسیع کی اجازت دی تھی جو آج ختم ہو گئی۔

شاہنواز کو جسمانی ریمانڈ کی میعاد ختم ہونے پر آج عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے ان کا جوڈیشل ریمانڈ طلب کیا۔

عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے شاہنواز کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ایف آئی آر

شاہنواز کے خلاف اسلام آباد کے چک شہزاد تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔

ایف آئی آر اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) نوازش علی خان کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (قتل کی سزا) کے تحت درج کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سارہ قتل کیس: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ کی عبوری ضمانت میں توسیع

شکایت میں کہا گیا ہے کہ 23 ​​ستمبر کو ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ نے پولیس کو فون کیا اور انہیں بتایا کہ شاہنواز نے اپنی بیوی کو 'ڈمبل' سے قتل کردیا ہے۔

ایف آئی آر میں ثمینہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ میرا بیٹا گھر میں موجود ہے اور اس نے لاش چھپا رکھی ہے، ان کے اس بیان کے بعد پولیس نے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔

پولیس نے کہا کہ ملزم نے خود کو اپنے کمرے میں بند کرلیا تھا، جب وہ اندر داخل ہوئے تو شاہنواز کے ہاتھوں اور کپڑوں پر خون کے دھبے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے جھگڑے کے دوران اپنی بیوی کو بار بار ڈمبل سے مارا اور پھر اس کی لاش کو واش روم کے باتھ ٹب میں چھپا دیا۔

ایف آئی آر کے مطابق شاہنواز نے یہ بھی کہا کہ اس نے قتل کا ہتھیار اپنے بستر کے نیچے چھپا دیا تھا۔

مزید پڑھیں: سارہ انعام قتل: مقتولہ کے اہل خانہ کا مقدمے کے اختتام تک اسلام آباد میں رہنے کا فیصلہ

ڈمبل کا معائنہ کرنے پر پولیس کو اس پر خون کے دھبے اور بال ملے، ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ہم نے اسے فرانزک کے لیے بھیج دیا ہے۔

شکایت میں مزید کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے پولی کلینک ہسپتال بھیج دیا گیا ہے۔

اس سے قبل کیپیٹل پولیس کے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس پی) پراسیکیوشن اظہر شاہ نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے ایف آئی آر کے اندراج یا واقعے کی شکایت موصول ہونے سے قبل لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسے معاملے میں خاندان کا کوئی فرد دستیاب نہ ہو تو پولیس خود ریاست کی جانب سے شکایت کنندہ بن سکتی ہے اور ایف آئی آر کے اندراج کے بعد پوسٹ مارٹم کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں