کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں پولیس اور مشتبہ ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں گولی لگنے سے شیرخوار بچی جاں بحق اور ان کی والدہ زخمی ہو گئیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے بتایا کہ متاثرہ فیملی رکشے میں سفر کر رہی تھی کہ پولیس مقابلے کے دوران گولیوں کی زد میں آنے سے وہ زخمی ہو گئے اور انہیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے 9 ماہ کی بچی انابیہ کی موت کی تصدیق کر دی جبکہ ان کی 24 سالہ والدہ حنا راشد کو طبی امداد دی جارہی ہے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) ویسٹ ناصر آفتاب نے کہا کہ دوران گشت پولیس کو علاقے کے لوگوں سے اطلاع ملی تھی کہ چند ڈاکو نارتھ ناظم آباد کے بلاک۔ ایم میں متین فوڈ سینٹر کے قریب شہریوں کو لوٹ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: سرکاری افسر کے گھر ڈکیتی، ملزمان 55 تولے سونا اور کروڑوں روپے لوٹ کر فرار

ان کا کہنا تھا کہ پولیس فوری طور پر جائے وقوع پر پہنچی، اور فائرنگ کے تبادلے میں ایک شیر خوار بچی اور اس کی ماں کو گولیاں لگیں جس کے نتیجے میں 9 مہینے کی بچی جاں بحق ہوگئی جبکہ اس کی ماں ہاتھ میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئی۔

انہوں نے بتایا کہ زخمی خاتون اپنی بیٹی کے ہمراہ چنگچی رکشے میں سفر کر رہی تھیں۔

ڈی آئی جی ناصر آفتاب نے اس واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صورت حال کا پتا لگانے کے لیے انکوائری شروع کر دی گئی ہے کہ کس وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا اور ذمہ داری کا تعین کیا جائے گا۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ ضلع وسطی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) معروف عثمان نے جائے وقوع کا دورہ کیا تھا اور لواحقین سے ملاقات کی اور وہ انکوائری کر رہے ہیں۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ 24 سالہ حنا راشد کو ان کی 9 مہینے کی بیٹی انابیہ راشد کےہمراہ ہسپتال لایا گیا جنہیں دائیں اور بائیں بازو پر گولیوں کے زخم تھے جبکہ بیٹی کو مبینہ فائرنگ کے تبادلے میں سینے پر گولی لگی جو جان لیوا ثابت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق بچی کی والدہ کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

مزید پڑھیں: لوٹ مار میں مزاحمت پر ڈاکوؤں نے والدین کے اکلوتے لخت جگر کو قتل کردیا

تیموریہ پولیس کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) عبدالرشید نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں تشکیل دی گئی شاہین فورس سے تعلق رکھنے والے دو پولیس اہلکار علاقے میں گشت کررہے تھے کہ انہوں ایک راہگیر نے بتایا کہ دو موٹرسائیکلوں پر چار لٹیرے ڈکیتی کی واردات کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کے اہلکار متین فوڈ سینٹر نارتھ ناظم آباد کے قریب پہنچے تو مشتبہ ڈاکوؤں نے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ڈاکوؤں کی جانب سے کی گئی فائرنگ سے ایک شیر خوار بچی جاں بحق ہو گئی۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک مشتبہ ڈاکو بھی زخمی ہوا لیکن اس کے ساتھی اسے زخمی حالت میں لے گئے۔

حنا کی بھابھی اور ان کے ماموں جو ان کے ساتھ اسی رکشے میں سفر کررہے تھے، انہوں نے پولیس کو ابتدائی بیان میں بتایا کہ یہ واقعہ کراس فائرنگ کے دوران پیش آیا۔

دوسری جانب، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مشتبہ ڈاکوؤں کی مبینہ فائرنگ سے شیر خوار بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات دیے۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

ڈکیتوں کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق، دوسرا زخمی

ہفتے کی دوپہر ناردن بائی پاس پرمشتبہ ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت کی کوشش پر ایک نوجوان کو قتل اور دوسرے کو زخمی کر دیا۔

گلشنِ معمار پولیس نے بتایا کہ عباس موڑ کے قریب ڈکیتی کے خلاف مزاحمت کرنے پر ایک شخص گولی لگنے سے جاں بحق جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈکیتی میں مزاحمت پر 2 افراد قتل

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والے کی شناخت 26 سالہ مہران حنیف اور زخمی ہونے والے کی شناخت 24 سالہ یسٰین حنیف کے نام سے ہوئی ہے، جنہیں عباسی شہید ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ 5 اکتوبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں بے رحم مسلح ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران معمولی مزاحمت پر اسامہ ایوب نامی نوجوان کو گولی مار کر قتل کردیا جو حافظ قرآن اور اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔

مقتول کے ایک دوست نے بتایا کہ قتل سے 4 روز قبل ناظم آباد میں واقع اسامہ کے گھر کے سامنے سے اس کی موٹر سائیکل چوری ہوگئی تھی، جس کے بعد وہ سیکنڈ ہینڈ بائیک خریدنے جارہا تھا جب اس کی زندگی چھین لی گئی۔

اسامہ کے بچپن کے دوست عثمان خالد کا کہنا تھا کہ اسامہ بہت ہی نرم مزاج شخص تھا، وہ اتنا مددگار تھا کہ جب بھی ہمیں کوئی مسئلہ ہوتا ہم اسے فون کرتے، وہ ہمیشہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑا ملتا’۔

تبصرے (0) بند ہیں