کراچی میں بے رحم مسلح ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران معمولی مزاحمت پر اسامہ ایوب نامی نوجوان کو گولی مار کر قتل کردیا جو حافظ قرآن اور اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقتول کے ایک دوست نے بتایا کہ قتل سے 4 روز قبل ناظم آباد میں واقع اسامہ کے گھر کے سامنے سے اس کی موٹر سائیکل چوری ہوگئی تھی، جس کے بعد وہ سیکنڈ ہینڈ بائیک خریدنے جارہا تھا جب اس کی زندگی چھین لی گئی۔

اسامہ کے بچپن کے دوست عثمان خالد کا کہنا تھا کہ اسامہ بہت ہی نرم مزاج شخص تھا، وہ اتنا مددگار تھا کہ جب بھی ہمیں کوئی مسئلہ ہوتا ہم اسے فون کرتے، وہ ہمیشہ اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑا ملتا'۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈکیتی میں مزاحمت پر 2 افراد قتل

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملازمت کی وجہ سے اپنے سخت شیڈول کے باوجود وہ پھر بھی ہمارے ساتھ وقت گزارتا تھا، میرے اندر بہت کچھ چل رہا ہے جسے میں بیان بھی نہیں کر سکتا'۔

انہوں نے کہا کہ اسامہ اپنے دو دیگر دوستوں کے ساتھ موٹر سائیکل پر نارتھ کراچی جارہا تھا تاکہ آن لائن ملنے والے ایک سیلر سے سیکنڈ ہینڈ بائیک خرید لے۔

عثمان خالد نے بتایا کہ دوست ایک امام بارگاہ کے قریب رکے اور اسامہ سیلر سے بات کرنے کے لیے بائیک سے اتر گیا تاکہ اس سے راستہ پوچھ سکے جبکہ اس کے دوست اس سے صرف ایک گز کے فاصلے پر اس کا انتظار کر رہے تھے کہ ایسے میں دو مسلح موٹرسائیکل سوار وہاں آئے اور بندوق کی نوک پر اس کا فون مانگا۔

دوستوں کے مطابق اسامہ نے اپنا فون ان کے حوالے کرنے سے انکار کیا تو انہوں نے اسے گولی ماری اور فرار ہوگئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: مشتعل ہجوم کے ہاتھوں 2 مشتبہ 'ڈاکو' ہلاک

عثمان نے کہا کہ اس کے دو دوستوں نے سوچا کہ شاید گولی اسے نہیں لگی لیکن جب وہ گرا تو انہوں نے ایمبولینس کو بلایا جو دو منٹ میں وہاں پہنچ گئی، جس کے بعد وہ اسے لے کر عباسی شہید ہسپتال کی جانب روانہ ہوئے لیکن اسامہ نے راستے میں دم توڑ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے دوست جو اس کے ساتھ تھے، وہ صدمے کا شکار ہیں اور وہ اس کے بارے میں بات نہیں کر سکتے، یہ ہمارے لیے بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ ہم سب بچپن کے دوست تھے اور وہ سب کو بہت عزیز تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ مستقبل میں کراچی بہتر ہو جائے اور کوئی دوست اس کیفیت سے نہ گزرے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں، ہم صدمے میں ہیں اور خوف کا شکار ہیں۔

شاہراہ نور جہاں کے ایس ایچ او اسلم خان نے بتایا کہ گولی مارنے کے بعد ڈاکو بغیر کسی لوٹ مار کے فرار ہوگئے تھے، اسامہ کو ایک گولی لگی تھی اور اسے ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

عثمان نے بتایا کہ اسامہ گارمنٹس فیکٹری میں ملازم تھا، اس کی نماز جنازہ ایک مقامی مسجد میں ادا کی گئی اور اسے پاپوش قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں