اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی— فائل فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی— فائل فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر اور دیگر کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے محفوظ فیصلہ جاری کرتے ہوئے قانون کی دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف پی ٹی آئی رہنما کی درخواست خارج کر دی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ درخواست گزار ریلی یا احتجاج کرنا چاہتا ہے تو وہ سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصول اور قانون کے مطابق متعلقہ حکام سے اجازت کے لیے رجوع کرے۔

اس سے قبل اسلام آباد میں دفعہ 144 کے قانون کے نفاذ کے خلاف پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی جہاں درخواست گزار اسد عمر کی جانب سے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔

دوران سماعت درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ دفعہ 144 کا نفاذ پرامن احتجاج روکنے کےلیے غیرآئینی قانون ہے، برطانوی راج نے یہ قانون بنایا تھا جو آج بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ درخواست گزار اسد عمر دفعہ 144 سے کیسے متاثرہ فریق ہیں؟ کیا درخواست گزار اسد عمر کو پرامن احتجاج کے لیے اجازت لینے سے کسی نے روکا؟

وکیل پی ٹی آئی بابر اعوان نے مؤقف اپنایا کہ اسد عمر پی ٹی آئی کے رہنما ہیں جو بہت سیاسی سرگرمیاں کر رہی ہے، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ دھرنا کیس میں سپریم کورٹ نے طے کردیا ہے کہ پرامن احتجاج کے لیے اجازت لینا ہوگی، اس جماعت کی دو صوبوں میں حکومت ہے، کیا ادھر کبھی دفعہ 144 نافذ نہیں کیا گیا؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ امن و امان کا معاملہ انتظامیہ کو دیکھنا ہے، جس میں عدالت کبھی مداخلت نہیں کرے گی، کیا پی ٹی آئی کی دو صوبوں میں حکومت نہیں ہے جہاں دفعہ 144 کا اطلاق ہوتا ہے؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کی حکومت تھی کیا اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ نہیں رہا؟ امن و امان برقرار رکھنا انتظامیہ کا کام ہے عدالت مداخلت نہیں کرے گی۔

درخواست پر مختصر سماعت کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے دفعہ 144 کے نفاذ کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو بعد جاری کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں