طالبان کی عبوری افغان حکومت تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں، دفترخارجہ

14 اکتوبر 2022
دفتر خارجہ کا بھارت سے کشمیری حریت رہنما کی ہلاکت پر تفتیش کرنے کا مطالبہ —فائل فوٹو: دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کا بھارت سے کشمیری حریت رہنما کی ہلاکت پر تفتیش کرنے کا مطالبہ —فائل فوٹو: دفتر خارجہ

ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ طالبان کی عبوری افغان حکومت فوری طور پر تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ طالبان کی افغان عبوری حکومت فوری طور پر تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں، پاکستان اور عالمی برادری اس سلسلے میں مشاورت کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت تسلیم کرنا ایک اہم سنجیدہ مسئلہ ہے۔

ترجمان عاصم افتخار نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں جارحیت پر بھارت سے بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنے اور اگست 2019 میں کیے گئے تمام غیر قانونی سمیت جموں اور کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت ختم کرنے کے لیے یکطرفہ اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت پاک-امریکا تعلقات پر تبصرے سے گریز کرے، دفتر خارجہ

دفتر خارجہ نے کہا کہ قازقستان میں ہونے والے ایشیا میں روابط اور اعتماد سازی کے اقدامات سے متعلق سربراہی اجلاس (سیکا) میں وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کی اہم ترجیحات بالخصوص موسمیاتی تبدیلی پر عمل، امن کے مقاصد کو فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون، معاشتی ترقی، تجارت اور سرمایہ بڑھانے اور خطے میں تعلقات بہتر کرنے اور مسلئہ کشمیر پر اظہار خیال کیا۔

ترجمان نے کہا کہ اس دوران سیکا اراکین نے پاکستان میں موسماتی تبدیلی کے باعث آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پاکستان میں تعمیر نو، امداد اور بحالی کی کوششوں میں مدد کا مطالبہ بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ کی بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکا سربراہی اجلاس کے دوران غیررسمی طور پر وزیر اعظم شہباز شریف نے آذربائیجان، قازقستان، تاجکستان اور ازبیکستان کے سربراہان سے باہمی ملاقاتیں کی۔

دفتر خارجہ نے کشمیری حریت رہنما الطاف احمد شاہ کے بھارت کی حراست میں بدترین حالات میں انتقال پر شدید افسوس کا اظہار کیا جہاں وہ گزشتہ 5 برس جموں و کشمیر کی بدنام جیل تہاڑ میں قید تھے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ بھارتی ناظم الامور کو اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں طلب کرکے حریت رہنما الطاف احمد شاہ کی ہلاکت پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری حریت رہنما کی موت بھارتی حکومت کی دانستہ لاپرواہی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے باعث ہوئی ہے جو کہ بھارت کی طرف سے حریت رہنماؤں کی جدوجہد کو کچلنے اور ان پر جارحیت کرنے کی انتظامی مہم کا حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: سائفر دفتر خارجہ میں محفوظ حالت میں موجود ہے، ترجمان دفتر خارجہ

دفتر خارجہ نے بھارتی حکومت سے الطاف احمد شاہ کی ہلاکت پر فوری طور پر تفتیش کرتے ہوئے ملوث ذمہ داران کا محاسبہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان جموں اور کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ذریعے ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کے دوران مزید دو کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، آسام میں مسلمانوں پر تشدد، فائرنگ پر احتجاج

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہندو برادری کے حالیہ مذہبی تہواروں کے دوران بھارت میں ہندوتوا انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات انتہائی تشویش ناک ہیں۔

دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ جموں اور کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم پر بھارت کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے اور بھارت میں اسلامو فوبیا کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے نتیجے میں مسلمان شہریوں اور دیگر اقلیتوں کی سلامتی اور فلاح و بہبود کو لاحق خطرات کا نوٹس لیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں