اسلام آباد میں زیر التوا بلدیاتی انتخابات 24 دسمبر کو ہوں گے، الیکشن کمیشن

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022
میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد  نے گزشتہ سال فروری میں اپنی 5 سالہ مدت مکمل کی تھی — فائل فوٹو: رائٹرز
میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد نے گزشتہ سال فروری میں اپنی 5 سالہ مدت مکمل کی تھی — فائل فوٹو: رائٹرز

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وفاقی دارالحکومت میں طویل عرصے سے تاخیر کے شکار بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیا جس کے تحت 24 دسمبر کو تقریباً 10 لاکھ ووٹرز اپنے نمائندوں کو منتخب کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں آخری مقامی حکومت، میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) نے گزشتہ سال فروری میں اپنی 5 سالہ مدت مکمل کی تھی۔

انتخابات چار ماہ کے اندر ہوجانے چاہیے تھے لیکن حکومت اور ای سی پی ایسا کرنے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات ملتوی، نئی حلقہ بندیوں کا حکم

غیر معمولی تاخیر کے بعد اب ای سی پی نے اسلام آباد کی 101 یونین کونسلوں میں انتخابات کا شیڈول جاری کیا ہے۔

ای سی پی کے ذرائع نے بتایا کہ 9 لاکھ 84 ہزار سے زائد ووٹرز اپنے مقامی نمائندوں کو منتخب کرنے کے لیے اپنے ووٹوں کا استعمال کریں گے۔

انتخابات اسی لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کے تحت ہونے جارہے ہیں جس کی بنیاد پر گزشتہ انتخابات ہوئے تھے، اگرچہ گزشتہ ایم سی آئی کے اراکین نے کئی مواقع پر اس ایکٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں بہت سی خامیاں ہیں لیکن پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) دونوں اس میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکے۔

شیڈول کے مطابق یکم نومبر کو ای سی پی ایک پبلک نوٹس جاری کرے گا جس میں کاغذات نامزدگی کی دعوت دی جائے گی اور کاغذات داخل کرنے کے لیے 7 سے 11 نومبر تک پانچ روز کا وقت دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: ’حکومت، اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں تعاون نہیں کر رہی‘

اسی طرح مختلف مراحل مکمل کرنے کے بعد الیکشن کمیشن یکم دسمبر کو انتخاب لڑنے والے امیدواروں کو نشانات الاٹ کرے گا اور پولنگ 24 دسمبر (ہفتہ) کو ہوگی۔

رواں سال کے اوائل میں ای سی پی نے 31 جولائی کو انتخابات کرانے کا شیڈول جاری کیا تھا لیکن تمام بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی اور پی پی پی نے یونین کونسلوں کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت میں مقدمات دائر کردیے تھے۔

دریں اثنا حکومت نے یونین کونسلز کی تعداد 50 سے بڑھا کر 101 کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا لیکن عدالت کو ای سی پی کو پہلے 101 یوسی کی حد بندی مکمل کرنے کی ہدایت کے ساتھ عمل روکنا پڑا۔

2015 میں ہونے والے گزشتہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے امیدواروں نے ایک دوسرے کو ٹف ٹائم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے روک دیا گیا

وہ انتخابات مسلم لیگ (ن) نے جیتے اور بعد ازاں شیخ انصر عزیز اسلام آباد کے پہلے میئر منتخب ہوئے۔

تاہم ایم سی آئی ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی کیونکہ اسے اس وقت کی حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کی مناسب سرپرستی نہیں مل سکی تھی۔

ایم سی آئی کو وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی فنڈز نہیں دیے گئے اور نہ ہی کاموں کو مناسب طریقے سے نمٹانے کے لیے اس کے مالیاتی قواعد کو حتمی شکل دی گئی تھی۔

بعد میں پی ٹی آئی مرکز میں برسر اقتدار آئی لیکن اس نے بھی ایم سی آئی پر کوئی توجہ نہیں دی۔

اس کے نتیجے میں پہلی مقامی حکومت نے گزشتہ سال فروری میں یوسی چیئرمینوں کو واجب الادا اعزازیہ ادا کیے بغیر اپنی مدت پوری کی۔

تبصرے (0) بند ہیں