الیکشن کمیشن کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے روک دیا گیا

10 فروری 2022
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے— فائل فوٹو: اسلام آباد ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آرڈیننس 2015 کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو وفاقی دارالحکومت میں انتخابات سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے سی ڈی اے مزدور یونین، سی ڈی اے آفیسرز ایسوسی ایشن اور لیگی رہنما سردار مہتاب کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل قاضی عادل نے دلائل دیے کہ اگر انتخابات ہونے کے بعد آرڈیننس ختم ہوجائے تو پھر کیا کریں گے، جس پر جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر آرڈیننس ختم ہوجائے تو کہانی ختم ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی کی پنجاب کو بلدیاتی انتخابات بروقت کرانے کیلئے اقدامات کی ہدایات

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس اسٹیج پر آرڈیننس کو معطل کیا جائے؟ جس پر قاضی عادل نے دلائل دیے کہ اس وقت آرڈیننس معطل کرنے کی ضرورت نہیں لیکن الیکشن کمیشن کو کام سے روکا جائے۔

یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

دوران سماعت اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب 2015 کے آرڈیننس تحت انتخابات ہوئے تھے تو اس وقت اسلام آباد کی آبادی ساڑھے 8 تھی، اس وقت اسلام آباد کی آبادی 20 لاکھ ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کیسا الیکشن کمیشن ہے جس نے آبادی کا تعین کیا لیکن ووٹرز کی گنتی نہیں کی، جب آبادی بڑھ جاتی ہے تو حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب حکومت کا بلدیاتی آرڈیننس سپریم کورٹ پر حملہ ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

عدالت نے بلدیاتی آرڈیننس 2015 کے تحت الیکشن کمیشن کو انتخابات کروانے سے روک دیا۔

اس سلسلے میں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کا کوئی والی وارث نہیں، بلدیاتی حکومت کی مدت ختم ہوئے 9 ماہ گزر چکے ہیں ابھی تک یہاں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے گئے۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں