سربراہ انٹیلی جنس بیورو کو پلاٹس قواعد کے مطابق الاٹ کیے، سی ڈی اے کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2022
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں ان 2 الاٹمنٹس پر اعتراض اٹھایا گیا — فائل فوٹو: ڈان
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں ان 2 الاٹمنٹس پر اعتراض اٹھایا گیا — فائل فوٹو: ڈان

کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل فواد اسداللہ کو 2 پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے متعلق آڈٹ پیرا میں کیے گئے اعتراض کا جواب دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ الاٹمنٹ قواعد کے مطابق کی گئی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ میں ان 2 الاٹمنٹس پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔

اس اعتراض کو سی ڈی اے کی مالی سال 22-2021 کی آڈٹ رپورٹ میں نمایاں کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آڈیٹر جنرل کا ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو کو دو پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر اعتراض

آڈٹ پیرا کے مطابق سی ڈی اے نے انہیں فروری 2020 اور ستمبر 2020 میں 2007 کی لینڈ شیئرنگ پالیسی کے تحت ون پولنگ اور ملٹی پل پولنگ کے ذریعے سیکٹر سی 15 میں 50 بائی 90 کی پیمائش کے 2 پلاٹ الاٹ کیے تھے۔

آڈیٹرز کا خیال ہے کہ سی ڈی اے کی جانب سے حاصل کی گئی زمین کی مشترکہ ملکیت میں ملٹی پل پولنگ مذکورہ پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔

تاہم آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ سی ڈی اے ڈیولپمنٹ پلاٹ کے متبادل کے طور پر ون پولنگ کے ذریعے ایک ہی مالک کی ملکیت میں موجود زمین فراہم کرسکتا ہے۔

سی ڈی اے نے 18 اکتوبر کو ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کو خط لکھا تھا اور آڈٹ پیرا پر اعتراض ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ الاٹمنٹ قانون کے مطابق کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پی اے سی کے حکم کے باوجود ایف آئی اے کی اراضی سے متعلق تحقیقات جاری

سی ڈی اے کی جانب سے آڈیٹرز کو دیے گئے جواب کے مطابق سی ڈی اے بورڈ نے 16 نومبر 2015 کو لینڈ شیئرنگ ریگولیشن کی شق 5 میں ترمیم کی اور ملٹی پل پولنگ کی اجازت دی، لہٰذا الاٹمنٹ لینڈ شیئرنگ قواعد و ضوابط کی سختی سے پابندی کرتے ہوئے کی گئی۔

کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے دعویٰ کیا کہ سی ڈی اے کے آڈٹ ڈائریکٹوریٹ نے 24 مئی کو آڈٹ پیرا سے متعلق تمام متعلقہ دستاویزات آڈٹ افسر کے ساتھ شیئر کیں، تاہم انہوں نے شواہد پر کوئی توجہ نہیں دی اور اپنا اعتراض برقرار رکھا۔

سی ڈی اے کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ پلاٹوں کی الاٹمنٹ قواعد و ضوابط کی سختی سے پابندی کرتے ہوئے کی گئی تھیں اور ان کی الاٹمنٹ سے اتھارٹی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، اس لیے مذکورہ پیرا خوش اسلوبی سے حذف کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kashif Oct 23, 2022 05:19pm
جو چاہے آپ کا حُسنِ کرشمہ ساز کرے