ایران میں ایٹمی جوہری توانائی کا سرور ہیک کرلیا گیا

24 اکتوبر 2022
ہیکر کی جانب سے ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا گیا ’مہسا امینی اور خواتین کی زندگی اور آزادی کے لیے‘—فوٹو: رائٹرز
ہیکر کی جانب سے ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا گیا ’مہسا امینی اور خواتین کی زندگی اور آزادی کے لیے‘—فوٹو: رائٹرز

ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم نے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے ذیلی اداروں میں سے ایک محکمے کا ای میل سرور بیرون ملک سے ہیک کرکے تمام معلومات آن لائن جاری کی گئی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’بلیک ریوارڈ‘ نامی ایرانی ہیکنگ گروپ نے سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ انہوں نے ایران میں مظاہروں کی حمایت کے لیے ایرانی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے ہیک شدہ معلومات جاری کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں جاری مظاہروں کی حمایت کیلئے امریکا میں ہزاروں افراد کا مارچ

یاد رہے کہ گزشتہ مہینے 22 سالہ مہسا امینی کو اخلاقی پولیس نےاسکارف ’ٹھیک سے نہ پہننے پر‘ گرفتار کیا تھا، حراست کے دوران وہ کومہ میں چلی گئی تھیں جہاں وہ انتقال کر گئی تھیں، ان کی موت کے بعد ایران میں حالیہ برسوں کے بڑے مظاہرے شروع ہوئے۔

ہیکر کی جانب سے 22 اکتوبر کوٹوئٹر کی ایک پوسٹ میں لکھا تھا ’مہسا امینی اور خواتین کی زندگی اور آزادی کے لیے‘، اور اس پیغام کے ساتھ ہی معلومات جاری کردی گئی تھیں۔

ہیکر گروپ بلیک ریوارڈ نے بتایا کہ جاری کردہ معلومات ہوشر پاور پلانٹ کے انتظام اور آپریشنل شیڈول کے حوالے سے ہے، اس کےعلاوہ وہاں کام کرنے والے ایرانی اور روسی ماہرین کے پاسپورٹ اور ویزہ، ملکی اور غیر ملکی شراکت داروں سے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے بھی تفصیلات شامل ہیں۔

ایٹمی توانائی کی تنظیم جنرل ڈپارٹمنٹ آف پبلک ڈپلومیسی اینڈ انفارمیشن نے جاری کردہ معلومات کو خاص اہمیت نہیں دی اور کہا کہ ’ہیکر کا مقصد صرف عوام کی توجہ احتجاج کی جانب مبذول کروانا تھا‘

مزید پڑھیں: ایران: سرکاری ٹی وی کی نشریات ہیک، آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف پیغامات نشر

2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات کئی مہینوں سے تعطل کا شکار ہیں دوسری جانب 12 اکتوبر کو امریکا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے خاص دلچسپی نہیں رکھتا۔

اسی دوران مہسا امینی کے حق میں احتجاج کرنے والے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد ایران کے دارالحکومت تہران میں شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی کلاسز معطل کرکے آن لائن کلاسز شروع کی گئی تھیں۔

تسنیم نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ جب 22 اکتوبر کو کلاسز دوبارہ شروع کی گئیں تو کئی طالبات ایران کے لازمی حجاب پہنے کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حجاب کے بغیر مردوں کے لیے مختص ہال میں داخل ہوئی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں