کراچی: اغوا کے خوف پر عوام نے موبائل فون کمپنی کے 2 ملازمین کو تشدد کرکے ہلاک کردیا، پولیس

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2022
مقتولین بظاہر انٹینا اور سگنل چیک کرنے کے لیے مچھر کالونی گئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
مقتولین بظاہر انٹینا اور سگنل چیک کرنے کے لیے مچھر کالونی گئے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں عوام نے تشدد کرکے موبائل نیٹ ورک کمپنی کے 2 ملازمین کو ہلاک کردیا جن کے بارے میں افواہ پھیلی تھی کہ وہ اغوا کار ہیں۔

کیماڑی کے سینئر سپرنٹڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) فدا حسین جانوری نے بتایا کہ مقتولین بظاہر انٹینا اور سگنل چیک کرنے کے لیے مچھر کالونی گئے تھے۔

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ متاثرین کا تعلق کس موبائل فون کمپنی سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: اورنگی ٹاؤن میں مشتعل شہریوں کے تشدد سے 2 ڈاکو ہلاک

ایس ایس پی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ وہ علاقے میں اپنی گاڑیوں پر جارہے تھے، ان کے پاس مختلف ڈیوائسز تھیں، کچھ شرپسند عناصر نے افواہ پھیلائی کہ یہ اغوا کار ہیں اور بچوں کو اغوا کرنے کے لیے علاقے میں ڈیوائسز کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں علاقے میں تقریباً 500 سے 600 لوگ جمع ہوگئے اور انہیں پتھروں اور دیگر سخت چیزوں سے مارنا شروع کردیا۔

ایس ایس پی فدا حسین جانوری نے بتایا کہ پولیس ٹیم پہلے ہی علاقے میں موجود تھی اور پولیو ٹیم کو سیکیورٹی فراہم کر رہی تھی، وہ واقعے کی اطلاع ملنے کے 10 سے 15 منٹ میں موقع پر پہنچ گئی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی، تاہم دو افراد شدید زخمی ہونے کے بعد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ جو لوگ اس واقعے میں ملوث ہیں، ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کی جائے گی اور عینی شاہدین کی مدد سے ان کی شناخت کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: کراچی: مشتعل ہجوم کے ہاتھوں 2 مشتبہ 'ڈاکو' ہلاک

دوسری طرف پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) جنوبی عرفان علی بلوچ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کیماڑی کے ایس ایس پی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ خود اس معاملے کی انکوائری کریں۔

بیان میں بتایا گیا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد موبائل فون کمپنی کے ملازمین تھے۔

بعد ازاں پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے ڈان ڈاٹ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے دو افراد کی لاشیں سول ہسپتال منتقل کی گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ جب لاشیں ہسپتال لائی گئیں تو ان کے جسم پر شدید زخم تھے اور وہ ہلاک ہو چکے تھے، ان کے سر پر متعدد فریکچر تھے۔

ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ ان کے پورے جسم پر شدید اور مختلف سائز کے متعدد زخموں کے نشانات تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے چہروں پر زخموں کے نشانات تھے اور وہ سوجے ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں