ایران مظاہرے: گرفتار ایک ہزار افراد پر فرد جرم عائد، عوامی سماعت کا فیصلہ

31 اکتوبر 2022
ایران میں زندگی کے ہر شعبے کے لوگ احتجاج میں شریک ہیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایران میں زندگی کے ہر شعبے کے لوگ احتجاج میں شریک ہیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز

ایران کے دارالحکومت تہران میں کشیدہ صورت حال کے پیش نظر احتجاج میں شریک ایک ہزار افراد کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کے بعد عوامی سماعت ہوگی جہاں خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پاسداران انقلاب انہیں منتشر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ملک میں پہلی بار سخت کریک ڈاؤن اور خبردار کرنے کے باوجود بھی مسلسل سات ہفتوں سے احتجاج جاری ہے جہاں ایرانی پاسداران انقلاب کے سپاہی واضح طور پر مظاہرین کو سڑکیں خالی کرنی کی ہدایات کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مہسا امینی کی موت پر ایران بھر میں پُرتشدد مظاہرے، 3 افراد ہلاک

رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں ایک خاتون مدد کی درخواست کرتے ہوئے بتا رہی ہیں کہ ابتدائی سماعت کے دوران ان کے 22 سالہ بیٹے کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔

ادھر ایرانی حکام نے ملک بھر میں جاری احتجاج کو دشمن ملک بشمول امریکا کی سازش قرار دیا ہے اور مظاہرین کو ’فسادی‘ قرار دیتے ہوئے سخت کارروائی کا عزم کیا ہے۔

واضح رہے کہ ’نامناسب لباس‘ پہننے پر ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے شہری احتجاج کر رہے ہیں جن میں خواتین اور طلبہ اہم کردار ادا کر رہے ہیں، لڑکیاں اسکارف اور نقاب اتار کر جلا رہی ہیں۔

نیم سرکاری خبر رساں رساں ایجنسی ’تسنیم‘ نے تہران کے چیف جسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ ایران میں حالیہ واقعات میں تخریب کاری کی کارروائیوں بشمول سیکیورٹی گارڈز پر حملہ کرنا، انہیں قتل کرنا، عوامی املاک نذر آتش کرنے کے جرم میں ایک ہزار افراد پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، جن کی سماعت انقلابی عدالت میں کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: مہسا امینی کی موت پر مظاہرے، کم از کم 92 افراد جاں بحق ہوئے، آئی ایچ آر کا دعویٰ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سماعت رواں ہفتے عوام کے درمیان ہوگی۔

تاہم، فوری طور پر یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ آیا پیر کو اعلان کردہ ایک ہزار افراد کے فردِ جرم میں 315 مظاہرین شامل ہیں یا نہیں جن کے بارے میں سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ ان پر تہران میں کشیدگی اور تناعازت کا الزام عائد کیا گیا تھا، جن میں سے کم از کم 5 پر سنگین جرائم کا الزام ہے۔

سوشل میڈیا میں زیر گردش ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 22 سالہ بیٹے محمد گوبادلو کی والدہ نے کہا کہ ان سے وکیل کی موجودگی کے بغیر پوچھ گچھ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میرا بیٹا بیمار ہے، اور عدالت نے ان کے وکیل کو بھی کمرہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی اور اٹارنی کی غیر موجودگی میں ان سے پوچھ گچھ کرتے ہوئے سزائے موت سنائی گئی ہے اور جلد از جلد پھانسی دینا چاہتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ایران: مہسا امینی کے والدین نے پولیس کے خلاف شکایت درج کرادی

مظاہرین کے خلاف انتباہات میں تیزی لاتے ہوئے ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے انہیں ’فسادات کا آخری دن‘ قرار دیتے ہوئے سڑکوں پر نہ آنے کی تنبیہ کی۔

ایران کی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران 283 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 44 معصوم بچے بھی شامل ہیں، تاہم سیکیورٹی فورسز کے 34 اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

احتجاج میں اس وقت شدت آئی جب مظاہروں کے دوران دیگر خواتین بھی قتل ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق آج صوبہ کردستان کے صدر مقام سنندج شہر میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والی 16 سالہ کرد لڑکی کی قبر پر اجتماع کے دوران لوگوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

تبصرے (0) بند ہیں