اراضی کیس: سابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر اینٹی کرپشن کے حوالے

اپ ڈیٹ 01 نومبر 2022
دوست محمد مزاری نے کہا کہ پنجاب میں کونسی تبدیلی آئی ہے پنجاب میں کونسی دودھ کی نہریں بہا دی گئی ہیں —فائل فوٹو
دوست محمد مزاری نے کہا کہ پنجاب میں کونسی تبدیلی آئی ہے پنجاب میں کونسی دودھ کی نہریں بہا دی گئی ہیں —فائل فوٹو

لاہور کی ضلع کچہری نے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو اراضی کیس میں مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر محکمہ اینٹی کرپشن کے حوالے کر دیا۔

محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ضلع کچہری میں پیش کیا اور مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

دوران سماعت اینٹی کرپشن نے کہا کہ دوست مزاری سے تفتیش جاری ہے اور تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

مزید پڑھیں: اراضی کیس: دوست محمد مزاری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

دوست محمد مزاری کے وکیل فرہاد علی شاہ نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تمام ریکارڈ اینٹی کرپشن کے پاس ہے، یہ کیس صرف سیاسی انتقام کے لیے بنایا گیا ہے۔

وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اینٹی کرپشن کے نوٹسز معطل کر رکھے ہیں، قانون کی نظر میں اینٹی کرپشن نے غیر قانونی گرفتاری کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ خارج ہونا چاہیے، سرکاری وکیل کی خواہش پر جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔

وکیل نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کون ہوتے ہیں جو اینٹی کرپشن سے کیس کی معلومات لیتے ہیں، یہ کیس بڑا واضح ہے کہ سیاسی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوست مزاری نے قانون کے مطابق اپنا کام کیا تھا۔

تاہم، عدالت نے دوست مزاری کو مزید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر اینٹی کرپشن کے حوالے کر دیا۔

'کیا تبدیلی کا نعرہ یہ ہے کہ آپ دوسروں پر جھوٹے مقدمے بنوائیں'

عدالت میں پیشی کے موقع میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دوست مزاری نے کہا کہ ہسپتال میں دادا کی عیادت کے لیے گیا جہاں 15 سے 20 افراد نے مجھے اٹھا لیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری گرفتار

دوست محمد مزاری نے کہا کہ پنجاب میں کون سی تبدیلی آئی ہے، پنجاب میں کون سی دودھ کی نہریں بہا دی گئی ہیں، تبدیلی کا نعرہ کہاں گیا، کیا تبدیلی کا نعرہ یہ ہے کہ آپ دوسروں پر جھوٹے مقدمے بنوائیں۔

انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی پاکستان کے آئین کے ساتھ تھا آج بھی ساتھ کھڑا ہوں، قانون سے بھاگنے والا نہیں ہوں، نا چور ہوں نا دو نمبر بندہ ہوں، یہ گرفتار کرنے آئے میں ان کے ساتھ چلا گیا۔

'دوست مزاری کی گرفتاری'

واضح رہے کہ 30 اکتوبر کو پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

دوست مزاری کے وکیل اسامہ خاور گھمن نے کہا تھا کہ یہ گرفتاری سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے حالانکہ ڈپٹی اسپیکر کے طور پر انہوں نے قانون کے تحت اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھائیں۔

اسامہ خاور گھمن کا کہنا تھا کہ دوست مزاری اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنا غیر مناسب ہے اور ان کی گرفتاری جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے خطرہ ہے اور وہ کیس عدالتوں میں لڑیں گے کیونکہ اینٹی کرپشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

خیال رہے کہ دوست محمد مزاری 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے تھے اور انہیں ڈپٹی اسپیکر بنایا گیا تھا۔

محکمہ اینٹی کرپشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دوست محمد مزاری کو اراضی اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے دوست محمد مزاری کو طلبی کے دو نوٹس جاری کیے تھے مگر وہ پیش نہیں ہوئے-

دوست محمد مزاری کی پی ٹی آئی کے ساتھ اختلافات رواں برس اپریل میں اس وقت شروع ہوئے جب پنجاب میں عثمان بزدار کے استعفے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہو رہا تھا۔

پی ٹی آئی نے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی جبکہ پنجاب اسمبلی میں ان پر کے خلاف بدترین احتجاج کرتے ہوئے لوٹے اچھالے گئے تھے۔

بعد ازاں جولائی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے پرویز الہٰی کے حق میں ڈالے گئے مسلم لیگ(ق) کے 10 اراکین اسمبلی کے ووٹ مسترد کر دیے تھے اور اس سلسلے میں پارٹی صدر چوہدری شجاعت حسین کے ایک خط کا حوالہ دیا تھا جس میں انہوں نے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ کا انتخاب: پنجاب اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل تک مؤخر

چوہدری پرویز الہٰی نے ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تو چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے ان کی رولنگ مسترد کردی تھی۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے فیصلے میں کہا تھا کہ پرویز الہٰی کی درخواست منظور کی جاتی ہے اور ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے اور آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح درست نہیں کی گئی اس لیے یہ برقرار نہیں رہ سکتی ہے۔

فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پرویز الہیٰ وزیراعلیٰ پنجاب ہیں اور چیف سیکریٹری پرویز الہٰی کی وزیراعلیٰ تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کرے۔

اس کے بعد پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں نئے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کردیا تھا اور دوست محمد مزاری کو ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں