اراضی کیس: سابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی ضمانت منظور

10 نومبر 2022
محکمہ اینٹی کرپشن نے دوست محمد مزاری کو اراضی پر قبضے کے الزام میں گرفتار کیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر
محکمہ اینٹی کرپشن نے دوست محمد مزاری کو اراضی پر قبضے کے الزام میں گرفتار کیا تھا— فائل فوٹو: ٹوئٹر

اینٹی کرپشن عدالت نے اراضی کیس میں پنجاب اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی ضمانت منظور کرلی۔

اینٹی کرپشن کورٹ نے سرکاری اراضی پر قبضے کے مقدمے میں دوست محمد مزاری کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی۔

عدالت نے دوست محمد مزاری کی رہائی کے لیے ایک، ایک لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: اراضی کیس: سابق ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر اینٹی کرپشن کے حوالے

دوست محمد مزاری کی جانب سے سینئر قانون دان فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے اراضی پر قبضے کے الزام میں رہائی کے لیے درخواست ضمانت دائر کی تھی۔

محکمہ اینٹی کرپشن نے دوست مزاری کو گرفتار کیا تھا جو اب تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھے، تاہم آج عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

دوران سماعت محکمہ اینٹی کرپشن حکام کے وکلا نے درخواست ضمانت کی مخالفت کی مگر عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد ضمانت منظور کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: اراضی کیس: دوست محمد مزاری کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

سابق ڈپٹی اسپیکر پانچ دن کے جسمانی ریمانڈ پر تفتیش کے لیے اینٹی کریش کی تحویل میں رہے اور پھر عدالت نے انہیں جسمانی ریمانڈ کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

سابق ڈپٹی اسپیکر کے وکیل فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ ک نے دلائل میں کہا کہ محکمہ اینٹی کرپشن نے سیاسی بنیادوں پر سابق ڈپٹی اسپیکر پر مقدمہ درج کیا۔

دوست مزاری کی گرفتاری

واضح رہے کہ 30 اکتوبر کو پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو گرفتار کیا تھا۔

دوست مزاری کے وکیل اسامہ خاور گھمن نے کہا تھا کہ یہ گرفتاری سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے حالانکہ ڈپٹی اسپیکر کے طور پر انہوں نے قانون کے تحت اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھائیں۔

مزید پڑھیں: اراضی کیس: دوست محمد مزاری 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

اسامہ خاور گھمن کا کہنا تھا کہ دوست مزاری اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنا غیر مناسب ہے اور ان کی گرفتاری جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے لیے خطرہ ہے اور وہ کیس عدالتوں میں لڑیں گے کیونکہ محکمہ اینٹی کرپشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

خیال رہے کہ دوست محمد مزاری 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے تھے اور انہیں ڈپٹی اسپیکر بنایا گیا تھا۔

محکمہ اینٹی کرپشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ دوست محمد مزاری کو اراضی اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے دوست محمد مزاری کو طلبی کے دو نوٹس جاری کیے تھے مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: لاہور: سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری گرفتار

دوست محمد مزاری کے پی ٹی آئی کے ساتھ اختلافات رواں برس اپریل میں اس وقت شروع ہوئے جب پنجاب میں عثمان بزدار کے استعفے کے بعد نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہو رہا تھا۔

پی ٹی آئی نے ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی جبکہ پنجاب اسمبلی میں ان کے خلاف بدترین احتجاج کرتے ہوئے لوٹے اچھالے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں