کراچی میں بلدیاتی انتخابات: سیکیورٹی اہلکاروں کو پنجاب سے تعینات کیا جاسکتا ہے، چیف الیکشن کمشنر

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2022
چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت 5 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت 5 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ پنجاب سے رینجرز یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکیورٹی کے لیے سندھ میں تعینات کیا جاسکتا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت 5 رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے وسیم اختر، جماعت اسلامی کی طرف سے حافظ نعیم الرحمٰن اور پیپلز پارٹی کی جانب سے مرتضیٰ وہاب الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

بلدیاتی انتخابات کے لیے فورسز فراہم نہیں کرسکتے، جوائنٹ سیکریٹری داخلہ

رکن الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے دوران سماعت استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت بلدیاتی قانون میں تبدیلی کی گئی ہے، جس پر اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے سماعت پر فیصلہ محفوظ کیا ہے۔

جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ محمد رمضان ملک بھی پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ دوسرے ٹیئر میں سیکیورٹی دیتی ہے، پہلے ٹیئر میں پولیس اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب اور امن و امان کی صورتحال کے باعث سیکیورٹی اہلکار فراہم نہیں کیے جاسکتے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکلز کا ہم کیا کریں، جوائنٹ سیکریٹری وزارت داخلہ نے کہا کہ اس وقت بلدیاتی انتخابات کے لیے سول آرمڈ فورسز فراہم نہیں کر سکتے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ قانونی اور انتظامی نقطہ نظر پیش کروں گا، سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل کیا جاچکا ہے، بلدیاتی انتخابات میں نشستیں بہت زیادہ ہوتی ہیں، کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے 4 ہزار 900 پولنگ اسٹیشنز بنانے ہیں، کراچی میں 2 مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث بلدیاتی انتخابات دو مرتبہ ملتوی ہوئے، 25 سے 30 فیصد جگہوں پر آج بھی پانی کھڑا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ کل تو آپ نے بیان دیا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت ہمیشہ بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہے لیکن سیکیورٹی ضروری ہے، چاہتے ہیں کل کو الزام نہ لگے کہ حکومت انتخابات پر اثر انداز ہوئی، سندھ کابینہ نے 90 دن بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی منظوری دی۔

اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو 24 جولائی کو بلدیاتی انتخابات کرانے تھے، کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات دو مرتبہ ملتوی ہوئے، صوبائی حکومت کی درخواست پر بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے گئے، وزارت داخلہ نے 18 اکتوبر کو مسلح اہلکاروں کی تعیناتی سے معذرت کی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے کراچی میں بلدیاتی انتخابات مسلسل ملتوی ہوئے، یکم نومبر کو سندھ حکومت نے پھر کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم پاکستان کو نوٹسز جاری کیے گئے، سندھ کابینہ نے بلدیاتی انتخابات 90 دن کے لیے ملتوی کرنے کی منظوری دی ہے۔

ظفر اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ کراچی میں دو مراحل میں بلدیاتی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں، آرٹیکل 220 کے تحت انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کی مدد کرنی ہے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لیے قانون سازی نہیں کر سکتی، بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

’صوبائی حکومتیں کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتیں‘

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سندھ حکومت قانون کے تحت الیکشن کمیشن کا اختیار کم نہیں کرسکتی، ناگزیر صورتحال میں الیکشن ملتوی کرنا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، مرتضیٰ وہاب نے مؤقف اپنایا کہ 1300 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں سے ہر پولنگ اسٹیشن پر 8 اہلکار تعینات کیے جانے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سندھ پولیس کے اہلکار سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد تعینات ہیں، کیوں نہ پنجاب سے سیکیورٹی اہلکار سندھ میں تعینات کردیں، رینجرز یا دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سیکیورٹی کے لیے تعینات کیا جاسکتا ہے، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کبھی الیکشن کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرنا چاہتی۔

’ گزشتہ اجلاس اور آج سندھ حکومت کے نکتہ نظر میں فرق ہے’

رکن اکرام اللہ خان نے کہا کہ صوبائی حکومت کسی صورت بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی منظوری نہیں دے سکتی، الیکشن کمیشن کا اختیار سندھ کابینہ کیسے استعمال کر سکتی ہے، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ کے قانون کے مطابق بلدیاتی انتخابات کا اعلان سندھ حکومت کا اختیار ہے، سندھ حکومت الیکشن کمیشن سے مشاورت سے بلدیاتی انتخابات کا اعلان کرے گی، الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

رکن نثار درانی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات مزید ملتوی ہونا آئین کی خلاف ورزی نہیں؟ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو 120 دن کے اندر بلدیاتی انتخابات کرانے ہیں، صوبائی حکومتیں کبھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتیں، الیکشن کمیشن نے مشکل حالات میں بلدیاتی انتخابات کرائے، پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انتخابات کو مزید 90 روز کیلئے ملتوی کیا جائے، مرتضیٰ وہاب

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کہہ چکی کہ پرانے قانون پر بھی بلدیاتی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ چیزیں صوبائی حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں، رکن بابر حسن بھروانہ نے کہا کہ فورسز کی فراہمی کے علاوہ کیا مشکلات ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ گزشتہ اجلاس اور آج سندھ حکومت کے نقطہ نظر میں فرق ہے، سندھ ہائی کورٹ میں سندھ حکومت نے کل مختلف مؤقف اپنایا تھا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ نہیں چاہتے کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر سوالات اٹھائے جائیں، کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو مزید 90 روز کے لیے ملتوی کیا جائے۔

چیف سیکریٹری سندھ کی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی سفارش

دوران سماعت چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ کورنگی ضمنی انتخابات میں امن و امان کے باعث مشکلات ہوئیں، آئی جی کے ساتھ اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی، کراچی میں تین مزید ضمنی انتخابات میں شفافیت نظر آئی، کراچی کے اپنے ڈائنامکس اور چیلنجز ہیں، 2015 میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

چیف سیکریٹری سندھ نے مؤقف اپنایا کہ 17 ہزار اہلکاروں کو کراچی تعینات کرنا تھا، سیلاب اور امن و امان کے باعث 17 ہزار اہلکاروں کی تعیناتی ممکن نہیں، چاہتے ہیں کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات شفاف طریقے سے کرائے جائیں۔

چیف سیکریٹری سندھ نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے لیے مزید وقت ملے تو بہتر تیاری کر سکتے ہیں، انہوں نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ ایک ڈیڑھ ماہ میں سیلاب کہ صورتحال بہتر ہوسکتی ہے۔

آئی جی سندھ کی بھی کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی حمایت

اس دوران آئی جی سندھ پولیس نے کہا کہ 2015 میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات میں 17 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے تھے، سندھ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں امن و امان کی صورتحال بہتر رہی، کراچی کے 3 ضمنی انتخابات میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر رہی۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کراچی میں پرامن ضمنی انتخابات سے اعتماد میں اضافہ ہونا چاہیے تھا، آئی جی سندھ نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال سے نمٹتے ہوئے پولیس کے 5 جوان شہید ہوچکے ہیں، جن علاقوں سے اہلکار منگوائے جائیں گے وہاں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

آئی جی سندھ نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی بلدیاتی انتخابات میں 17 ہزار اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ووٹرز کی فول پروف سیکیورٹی یقینی بنائے گا۔

ہاتھ باندھ کر بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتے ہیں تو مت کرائیں، وسیم اختر

دوران سماعت ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ دو سال بعد بھی کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں ہوسکے، مردم شماری میں کراچی کی آدھی آبادی کم کردی گئی، پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ساتھ مسلسل زیادتی کی جارہی ہے، کراچی میں حلقہ بندیوں میں بڑے پیمانے پر خامیاں ہیں، ایک حلقہ 20 ہزار جبکہ دوسرا حلقہ 80 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔

وسیم اختر نے کہا کہ فروغ نسیم نے چار ماہ میں حلقہ بندی اعتراضات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، بلدیاتی انتخابات اتنے ملتوی ہوئے کہ کئی امیدوار انتقال کرچکے ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ مردم شماری پر اعتراضات سی سی آئی میں لے کر جائیں، مردم شماری پر اعتراضات کے لیے الیکشن کمیشن متعلقہ فورم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹوں میں خامیاں دور کرنے کے لیے کوشش کیں، الیکشن کمیشن کو مردم شماری کے تحت حلقہ بندیاں کرنی ہوتی ہیں، ایم کیو ایم نے درست وقت پر اپنے خدشات متعلقہ فورم پر نہیں رکھے، وسیم اختر نے کہا کہ مردم شماری، حلقہ بندیاں اور ووٹر فہرستوں پر اعتراضات دور ہوں پھر بلدیاتی انتخابات کرائیں، ہاتھ باندھ کر بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتے ہیں تو مت کرائیں۔

حکومت سندھ، سپریم کورٹ کے احکامات کی توہین کر رہی ہے، وکیل پی ٹی آئی

پی ٹی آئی وکیل بیرسٹر شہاب نے مؤقف اپنایا کہ 10 ماہ کے بعد بھی کراچی میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے جارہے، سندھ حکومت کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، سندھ کابینہ نے کراچی بلدیاتی انتخابات 90 روز کے لیے ملتوی کرنے کی منظوری دی، سندھ کابینہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی منظوری نہیں دے سکتی، سندھ حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی توہین کر رہی پے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ خیبر پختونخوا بھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتا تھا، بیرسٹر شہاب نے کہا کہ 6 ہزار پولیس اہلکار اسلام آباد میں تعینات ہیں، کراچی میں کہیں بھی سیلاب کے باعث تباہی نہیں ہوئی، دھرنا روکنے کے لیے سندھ پولیس کے اہلکار اسلام آباد بھیج دیے گئے، لیکن کراچی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے لیے اہلکار نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی انتخابات کی نئی تاریخ کا اعلان کرے، قانون سازی نہ کی تو مئیر کراچی وسیم اختر کی طرح ٹوتھ لیس ہوگا، اس دوران پی ٹی آئی نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات 90 روز کے لیے ملتوی کرنے کی حمایت کی۔

سوچ رہے ہیں ’خطوط راجا‘ کے عنوان سے کتاب شائع کریں، حافظ نعیم

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ شفاف الیکشن کرانا حکومت اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں صورتحال بہتر ہورہی ہے، ہمارے رکن راجا صاحب ہر دوسرے دن الیکشن کمیشن کو خط لکھتے ہیں، ہم سوچ رہے ہیں خطوط راجا کے عنوان سے کتاب شائع کریں۔

اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ راجا صاحب کا خط دوسرے دن نہیں، روزانہ آنا ہے جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے احکامات پر عوام کو بھروسہ نہیں رہا، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ سیاسی جماعتیں الیکشن لڑتی ہیں، آپس میں نہیں۔

حافظ صاحب آپ ان سب پر بھاری ہیں، چیف الیکشن کمشنر کا مکالمہ

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی میں جن کی وجہ سے مسئلہ ہوتا تھا، اب نہیں رہا، وسیم اختر صاحب آپ بتائیں ٹھیک کہہ رہا ہوں، وسیم اختر نے کہا کہ یہ تو وقت بتائے گا، اس پر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ رسی جل گئی لیکن بل نہیں گئے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ الیکشن کمیشن آج ایک تاریخ دے اور باقی فریقین سے انڈر ٹیکنگ لے، چلیں الیکشن کمیشن 45 دن دے لیکن سب کو الیکشن کے لیے پابند بنائے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے 90 دن ضیا الحق کے 90 دن ہیں، وہ بھی الیکشن نہیں کراناچاہتے تھے اور سندھ حکومت بھی نہیں چاہتی، اتنا ڈرا ڈرا کر الیکشن کرائیں گے تو پھر ملک میں الیکشن نہیں ہوں گے، اس دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ حافظ صاحب، آپ ان سب پر بھاری ہیں۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن ہر صورت ہوں گے، الیکشن کمیشن زمینی حقائق مد نظر رکھتے ہوئے حکم دے گا، فیصلہ ایسا ہی ہوگا جس پر عمل ہوسکے، کراچی میں ضمنی انتخابات پرامن ہوئے۔

اس کے ساتھ ہی تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بہانوں سے الیکشن ملتوی نہیں ہوسکتا، الیکشن کمیشن انتخابات کروائے، حافظ نعیم

بعد ازاں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ بار بار انتخابات کا التوا درست نہیں ہے، اس سے ناامیدی پیدا ہوتی ہے، کراچی میں انتخابات ضروری ہیں تاکہ ایک میئر ہو اور لوگوں کے مسائل حل ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ آج سندھ حکومت نے پھر بھاگنے کی کوشش کی، ایم کیو ایم بھی التوا چاہتی ہے اور کہا کہ مردم شماری اور حلقہ بندیوں کی بات کی، بہانہ بنا کر الیکشن ملتوی نہیں ہوسکتا، اب الیکشن کمیشن کا کام ہے انتخابات کروائے۔

انہوں نے کہا کہ 17 ہزار پولیس اہلکاروں کی کمی بڑھا چڑھا کی پیش کی گئی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور (ن) لیگ سب الیکشن سے فرار چاہتے ہیں، یہ لوگ شہر کراچی کا رجحان دیکھ چکے ہیں، ان کو بھاگنے نہیں دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں