افغانستان سے فائرنگ کے بعد چمن بارڈر بدستور بند، تاجر پریشان، پاکستان کو پھلوں کی رسد متاثر

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2022
واقعے کے بعد سرحد کو بند کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان افغان ٹرانزٹ تجارت معطل ہوگئی— فائل فوٹو: اے ایف پی
واقعے کے بعد سرحد کو بند کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان افغان ٹرانزٹ تجارت معطل ہوگئی— فائل فوٹو: اے ایف پی

کوئٹہ کے باب دوستی پر ہفتے کے اختتام پر سیکیورٹی فورسز کے درمیان وقفے وقفے سے جاری رہنے والی فائرنگ کے تبادلے کے بعد پیر کے روز پاک ۔ افغان سرحد کے دونوں جانب صورتحال پر امن رہی جب کہ بارڈر مسلسل دوسرے روز بھی بند رہا جس کی وجہ سے سرحد پر ٹرکوں کی قطاریں لگ گئیں اور پاکستان کو پھلوں کی رسد متاثر ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا کہ چمن سرحد کو دوبارہ اس وقت تک نہیں کھولا جائے گا جب تک کہ افغان فورسز باب دوستی پر تعینات ایف سی اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والے مسلح ملزم کو حوالے نہ کر دیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ جھڑپ دونوں ملکوں کی سرحدی افواج کے درمیان ’غلط فہمی‘ کی وجہ سے ہوئی اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

دوسری جانب پاکستانی فوج کے میڈیا ونگ کے ترجمان نے کہا کہ وہ واقعے سے متعلق صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر چمن عبدالحمید زہری نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے افغان سرزمین سے پاکستان کی جانب سے ہونے والی فائرنگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج طالبان حکام کو فراہم کردی ہے۔

افغان حکام کو یہ بھی بتایا گیا کہ باب دوستی پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے اور فائرنگ کے بعد واپس افغانستان فرار ہوگئے۔

دوسری جانب افغان سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ باب دوستی پر ہونے والی فائرنگ میں طالبان کا ہاتھ نہیں، فائرنگ میں ملوث ملزمان دہشت گرد ہو سکتے ہیں۔

اسی دوران اسپن بلدک میں افغان حکام نے ایک مشتبہ حملہ آور کا خاکہ جاری کیا، افغان حکام کا کہنا تھا کہ ہم واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں اور مطلوب حملہ آور کی گرفتاری کی کوششیں کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بلوچستان میں پاک ۔ افغان سرحدی شہر چمن میں افغان حدود سے نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے ایک سیکیورٹی اہلکار شہید اور دو زخمی ہو گئے جس کے بعد پاک ۔ افغان سرحد کوغیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز (15نومبر کو) افغان حدود سے فائرنگ کے بعد پاکستانی اور افغان فورسز کے درمیان ایک گھنٹے تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا، افغانستان کی سرحد سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق افغان حدود میں 5 اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 14 زخمی ہوگئے، 7 زخمی افراد کو قندھار ہسپتال منتقل کردیا گیا۔   چمن کے ڈپٹی کمشنر عبدالحمید زہری نے پاک ۔ افغان سرحد کو بند کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک شخص نے افغان سرحد سے پاکستانی حدود کے فرینڈ شپ گیٹ پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار شہید اور دو زخمی ہوئے۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ واقعے کے بعد افغان اہلکاروں کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا، جواب میں سرحد پر تعینات پاکستان فورسز کی جانب سے بھی بھرپور کارروائی کی گئی۔

سرکاری عہدیدار کے مطابق پاکستانی سرحدی حکام نے فوری طور پر افغان فورسز کا فلیگ شپ اجلاس طلب کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والے مسلح شخص کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا جائے، لیکن افغان حکام نے مسلح شخص کو پاکستانی حکام کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے سرحد پر حفاظتی انتظامات میں اضافہ کردیا ہے جبکہ واقعہ کے بعد کسی بھی شخص کو سرحد کے پار جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

فائرنگ کے بعد دونوں جانب بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا جس سے باب دوستی کے ذریعے تجارت بھی معطل ہوگئی، دونوں اطراف سرحد پر سامان سے لدے ٹرکوں اور کنٹینروں کی قطاریں لگی ہوئی ہیں جبکہ تاجروں نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو پھلوں کی فراہمی متاثر ہوگئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں