’جوائے لینڈ‘ کے خلاف شکایات کا جائزہ لینے کیلئے وزیر اعظم کے حکم پر کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2022
فلم پر پاکستان میں ریلیز سے تقریباً ایک ہفتہ قبل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔—پرومو فوٹو
فلم پر پاکستان میں ریلیز سے تقریباً ایک ہفتہ قبل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔—پرومو فوٹو

وزیر اعظم شہباز شریف نے فلم ’جوائے لینڈ‘ کے خلاف دائر شکایات کا جائزہ لینے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی جس پر پاکستان میں ریلیز سے تقریباً ایک ہفتہ قبل پابندی عائد کردی گئی ہے۔

کمیٹی کی تشکیل کے لیے وزیر اعظم دفتر سے جاری نوٹس میں کمیٹی وزیر برائے سیاسی و اقتصادی امور، وزیر اطلاعات و نشریات، وزیر مواصلات، وزیر برائے سرمایہ کاری، وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، مشیر وزیر اعظم گلگت بلتستان، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا پر مشتمل ہے۔

مذکورہ کمیٹی جوائے لینڈ فلم کے سماجی اور اخلاقی اصولوں کے خلاف ہونے کی شکایات پر غور کرے گی اور اس کے مطابق کارروائی کی تجویز پیش کرے گی۔

وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے اس کمیٹی کو سیکریٹریٹ سپورٹ فراہم کی جائے گی جو اس حوالے سے آج نتائج کے ساتھ رپورٹ پیش کرے گی۔

کانز فیسٹول میں ایوارڈ جیتنے والی پہلی پاکستانی فلم ہونے اور فلموں کے دیگر عالمی میلوں میں کئی ایوارڈز حاصل کرنے سمیت آسکر کے لیے نامزدگیوں میں شمار ہونے کے باوجود پاکستان میں ’جوائے لینڈ‘ کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

مرکزی فلم سینسر بورڈ نے ’جوائے لینڈ‘ کو جاری کیا گیا اجازت نامہ منسوخ کرتے ہوئے اسے معاشرتی اقدار کے خلاف قرار دیا اور بتایا کہ فلم کو پاکستان کے سینما میں ریلیز نہیں کیا جاسکتا۔

’جوائے لینڈ‘ پر اس پابندی کے نتیجے میں ملک بھر میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، متعدد مشہور شخصیات نے بھی اس حوالے سے آواز اٹھائی ہے اور حکام سے جوائے لینڈ کو ریلیز کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

فلم کی کاسٹ اور عملے کی جانب سے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا جنہوں نے سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا کہ اس فلم کو فوری طور پر ریلیز کیا جائے۔   فلم کے ہدایت کار صائم صادق نے فلم سینسر بورڈ کی جانب سے اجازت نامہ منسوخ کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے فلم کی نمائش پر پابندی لگانے پر اظہار افسوس کیا۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں مرکزی فلم سینسر بورڈ کے قدم کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان بھی کیا۔

صائم صادق نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ ان کی فلم کو پہلے نہ صرف مرکزی فلم سینسر بورڈ بلکہ دیگر صوبائی فلم سینسر بورڈز نے بھی نمائش کی اجازت دی تھی اور صوبوں کے اندر قائم فلم سینسر بورڈز 18ویں ترمیم کے بعد خود مختار ہیں اور ان کے اوپر مرکزی فلم سینسر بورڈ کا حکم غیر آئینی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ مرکزی فلم سینسر بورڈ، صوبائی فلم سینسر بورڈز پر کوئی حکم نہیں چلا سکتا اور یہ کہ مرکزی فلم بورڈ نے چند تنگ نظر افراد کی تنقید کے بعد فلم پر پابندی عائد کی۔

صائم صادق نے کسی بھی شخص کا نام لکھے بغیر بتایا کہ چند تنگ نظر افراد نے ’جوائے لینڈ‘ کو نمائش کی اجازت دیے جانے پر وزارت اطلاعات اور فلم سینسر بورڈ کا مذاق اڑایا اور شکایت لگائی، جس پر بورڈ نے ان کی فلم پر پابندی عائد کردی۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں مرکزی فلم سینسر بورڈ سمیت صوبائی فلم سینسر بورڈز کی جانب سے جاری کردہ اجازت ناموں کے سرٹیفکیٹس بھی شیئر کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں